گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل ترقی کا نیا دور — ایس سی او کی حالیہ کارکردگی پر تفصیلی نظر

تحریر: راجہ نورالامین
اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیلی کام اور آئی ٹی خدمات فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ 1976 میں قائم ہونے والا یہ ادارہ 49 سالوں سے مسلسل ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ ایس سی او نے گلگت بلتستان کے دشوار گزار علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن اور آئی ٹی سروسز کی فراہمی کو ممکن بنایا، جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے لیے ایک مثالی ماڈل کہا جا سکتا ہے۔
گزشتہ سال کی پیش رفت — چیلنجز کے باوجود ترقی
وفاقی بجٹ میں کمی کے باوجود ایس سی او نے 2024-25 کے دوران نہ صرف اپنی موجودہ خدمات کو وسعت دی بلکہ کئی نئے منصوبے بھی شروع کیے۔ موبائل نیٹ ورک اپگریڈیشن، ڈیجیٹل بلنگ سسٹم کی بہتری اور ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کی فراہمی پر کام تیزی سے جاری رہا۔ ایس سی او کے موبائل نیٹ ورک میں اس وقت 304 بی ٹی ایس ٹاورز فعال ہیں جن کے ذریعے تھری جی اور فور جی سروسز فراہم کی جا رہی ہیں اور ایکٹیو صارفین کی تعداد سات لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاور بحران اور متبادل توانائی کی جانب پیش رفت
گلگت بلتستان میں بجلی کی شدید قلت، کم وولٹیج اور سردیوں میں لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کے باوجود ایس سی او نے سروسز کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہائبرڈ پاور سولر سسٹم کا آغاز کیا ہے۔ اب تک 79 ٹاورز پر یہ نظام نصب کیا جا چکا ہے، جس سے نہ صرف نیٹ ورک کی مسلسل فعالیت ممکن ہوئی بلکہ ماحول دوست توانائی کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
ایس فائبر اور ایس فائبر ایئر کی توسیع
ایس سی او کی ’’ایس فائبر‘‘ سروس (ہائی سپیڈ انٹرنیٹ، ٹیلی فون، آئی پی ٹی وی) گلگت بلتستان کے 24 علاقوں میں پہنچ چکی ہے، جن سے 16 ہزار سے زائد صارفین مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈی ایس ایل سروسز کو بھی 84 مقامات تک پہنچایا گیا ہے جن میں انتہائی دور دراز علاقے جیسے منی مرگ، مسگر اور خدا آباد شامل ہیں۔ نئے بی ٹی ایس ٹاورز کی تنصیب میں بجٹ رکاوٹ بننے پر ایس سی او نے ایک متبادل منصوبہ ’’ایس فائبر ایئر‘‘ متعارف کرایا، جس کے ذریعے 22 دیہاتوں اور شہروں میں 100 سے زائد کنکشنز فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ سروس ان علاقوں کے لیے انتہائی مفید ہے جہاں فائبر بچھانا ممکن نہیں۔
ڈیجیٹل بیک بون اور کنیکٹیویٹی کا پھیلاؤ
ایس سی او نے گلگت بلتستان میں 8225 کلومیٹر سے زائد آپٹیکل فائبر کیبل، 174 مائیکرو لنکس، 50 ڈیجیٹل ایکسچینج اور 6 سیٹلائٹ ٹرمینلز کے ذریعے ایک وسیع اور مضبوط ڈیجیٹل نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ پاک-چین آپٹیکل فائبر کیبل، جو راولپنڈی کو خنجراب سے جوڑتی ہے، اس خطے کی عالمی سطح پر اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ حالیہ عرصے میں 150 کلومیٹر سے زائد نئی فائبر کیبل بچھائی گئی۔
آئی ٹی، فری لانسنگ اور نوجوانوں کا بااختیار بنانا
ایس سی او وژن 2025 کے تحت گلگت بلتستان میں نوجوانوں کو ڈیجیٹل معیشت سے جوڑنے کی کوششوں کے نتیجے میں اب تک 8 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس اور 33 فری لانسنگ ہبز قائم کیے جا چکے ہیں۔ سال 2025 کے اختتام تک یہ تعداد 50 تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ان ہبز کے قیام سے مقامی نوجوانوں کو آن لائن کام کے مواقع، تربیت اور مالی خود مختاری ملی ہے۔
ملک کے پہلے جدید ڈیٹا سینٹر کا قیام
گزشتہ سال ایس سی او نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں پاکستان کے پہلے جدید ترین ٹیئر تھری سرٹیفائڈ کلاؤڈ ڈیٹا سینٹر کا افتتاح کیا۔ اس اقدام سے نہ صرف سرکاری ادارے بلکہ فری لانسرز، بینک، ہوٹلز اور سیاحت کے شعبے کو بھی ڈیجیٹل سپورٹ میسر آ رہی ہے۔
خصوصی افراد کے لیے اقدامات
ایس سی او نے گلگت، اسکردو اور مظفرآباد میں قائم تین اداروں میں خصوصی افراد کے لیے فری لانسنگ ہبز قائم کیے۔ انہیں لیپ ٹاپس، وین، فیزیو تھراپی مشینیں، سلائی کڑھائی کا سامان اور دیگر سہولیات فراہم کی گئیں تاکہ یہ باہمت افراد بھی آئی ٹی کی دنیا میں اپنا مقام بنا سکیں۔
تعلیمی، سرکاری اور نجی اداروں میں تعاون
ایس سی او نے خیر سگالی کے جذبے کے تحت قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف بلتستان، 6 اسپتالوں، 10 مدارس اور 13 سرکاری اداروں کو بلا معاوضہ انٹرنیٹ فراہم کیا۔ حال ہی میں حکومت گلگت بلتستان کے تحت گرلز ہائی اسکول مومن آباد ہنزہ میں ایل ایم ایس لیب کا قیام عمل میں آیا۔
صحت، ثقافت اور کھیلوں کی ترویج
صحت کے شعبے میں ایس سی او نے کینسر اسپتال گلگت کو تیز رفتار انٹرنیٹ مہیا کیا۔ غورسے گاؤں میں ایزی شفا کیوسک اور ہنزہ، شمشال، کے ٹو بیس کیمپ پر ٹیلی میڈیسن سروسز بھی فراہم کی گئیں۔ ثقافت اور کھیلوں کے میدان میں ایس سی او نے نیشنل سکی چیمپئن شپ، شندور پولو فیسٹیول، سرفرنگا کار ریلی جیسے ایونٹس کو سپانسر کیا۔ اس کے علاوہ نامور کوہ پیما ساجد سدپارہ، سمینہ بیگ، اور دیگر نوجوانوں کو بھی اعزازات سے نوازا گیا۔
سیاحت کے فروغ میں اہم کردار
گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات جیسے فیری میڈوز، خنجراب ٹاپ، دیوسائی، بابوسر، کے ٹو بیس کیمپ اور عطاآباد پر ایس سی او نے ایس کام کی تھری جی/فور جی سروسز فراہم کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے لیے خصوصی ٹورسٹ سم بھی متعارف کروائی گئی۔
ڈیجیٹل فنانس میں جدت
ایس سی او کی ایس پیسہ سروس کے ذریعے گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کی ترسیل سمیت مالی لین دین کو آسان اور تیز بنایا گیا۔ علاقائی سطح پر 396 بینک برانچز ایس سی او کی مختلف خدمات سے مستفید ہو رہی ہیں۔
مستقبل کے اہداف اور منصوبے
ادارے کا عزم ہے کہ کور نیٹ ورک کو 200 جی بی پی ایس تک اپ گریڈ کیا جائے، 30 نئے بی ٹی ایس ٹاورز نصب کیے جائیں، فائیو جی ٹرائل سروسز کا آغاز ہو، (وفاقی حکومت کی اجازت ملنے کے بعد گلگت، ہنزہ اور اسکردو میں فائیو جی کی آزمائشی سروس شروع کی جائے گی)، وو وائی فائی اور وو ایل ٹی ای جیسی جدید سہولیات فراہم کی جائیں اور بلنگ و بایومیٹرک نظام کو عالمی معیار کے مطابق جدید بنایا جائے۔ ایس سی او اپنی خدمات کے ذریعے نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے ملک میں ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ادارے کی ترقیاتی کاوشیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ مستقبل کی ضروریات کو سامنے رکھ کر ٹیکنالوجی میں خود کفالت کی راہ پر گامزن ہے۔