عوامی طاقت کی فتح
قوم کو مبارک ہو عوامی طاقت آخر کار سرخروہو گئی ،وزیر اعظم پاکستان نے گندم کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ دیگر کئی اہم اعلانات بھی کر دئیے، گلگت بلتستان کے ساتوں اضلاع میں11 دنوں سے جاری پرامن دھرنوں کو کل تک صوبائی حکومت کے نمائندے تشدد پسند گروہ، ملک دشمن عناصر ، سازشی ٹولہ اور مفاد پرست عناصر الغرض نت نئے القابات سے نوازتے رہے اور اپنے آپ کو عوامی منتخب نمائندے ظاہر کرتے ہوئے اخباری بیانات دیتے رہے تاہم ایکشن کمیٹی کی طرف سے انتہائی پر امن احتجاجی دھرنوں نے ان منتخب عوامی نمائندوں کو اتنا حواس باختہ کر دیا کہ وہ آپس میں ہی الجھ کر رہ گئے، موجودہ سیاسی صورت حال انتہائی دلچسپ رخ اختیار کر گئی ہے ، 2009 ء میں جب الیکشن ہوئے تھے تو گلگت بلتستان کی عوام نے عوامی مسائل حل کرنے کیلئے گلگت بلتستان اسمبلی اور کونسل میں نمائندوں کو بھیجا لیکن عوام کو گزشتہ چار سالوں سے آئینی حقوق تو دور کی بات بنیادی انسانی حقوق سے بھی آہستہ آہستہ محروم کرنا شروع کر دیا ،موجودہ حکومت کے دور میں گلگت بلتستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ عوامی احتجاج بھی ریکارڈ ہوئے ،جب مسائل کا انبھار لگ گیا اور عوامی نمائندوں کی بے حسی کی انتہا ہوگئی تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے عوام نے موجودہ عوامی منتخب نمائندوں کو مسترد کرتے ہوئے انکے خلاف آواز بلند کی، گلگت بلتستان کی تاریخ کا طویل ترین پر امن دھرنہ گلگت بلتستان کے ساتوں اضلاع میں ایسے منظم انداز میں جاری رہا کہ اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کے ہوش اڑ گئے اور آخر کار وہی عوامی نمائندے جو کہ ووٹ لیکر ایوان میں عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے گئے تھے اب عوام سے مطالبہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی این ایف سی ایوارڈ کی تحریک چلائیں تو ہم بھی ساتھ دینگے ۔۔۔ ارے بھائی یہ عجیب منطق ہے آپکوعوام نے منتخب اسی لئے تو کیا تھا کہ آپ عوام کے پاس جاتے انکو اعتماد میں لیتے اور انکے جائز حقوق کیلئے آواز اعلی ایوانوں میں اٹھاتے اگر آپ ایسا کرتے تو سڑکوں میں اپنے حقوق کیلئے از خود نکلنے والی یہ عوام آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ۔۔اگر ایسا ہوتا تو آپ یوں نا اہلی کے طعنوں سے نہ صرف بچ جاتے بلکہ عوام کے سامنے سرخرو بھی ہو جاتے ۔
گزشتہ سال ایک سروے میں یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ ایوان میں بیٹھے ہوئے عوام نمائندوں اور عوام کے درمیان فاصلوں کی وجہ سے عوام میں صوبائی حکومت کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے اور یہ نفرت بڑھتے بڑھتے آج یہ نوبت آئی ہیکہ عوام کسی صورت عوامی نمائندوں پر اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔
سبسڈی تو ایک بہانہ بن گیا عوام نے اتحاد و اتفاق کی وہ مثالیں قائم کیں کہ گلگت بلتستان کو امن کی سبسڈی مل گئی ، اور عوام کو آخر کار اپنی قوت کا بھی پتہ چل گیا ہے ، گمراہ کن بیانات ، دھونس دھمکیوں اور جوڑ طور کے ذریعے عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک کو ثبوتاز کرنے کی کوشش کی گئی لیکن مجال ہے عوامی تحریک میں کوئی لغزش پیدا ہو ، یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے کے مصداق عوام میں مذید اتحاد پیدا ہو گیا اور حکمرانوں کو آخر کار عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات پرمجبورا سر تسلیم خم کرنا پڑا ، ایکشن کمیٹی کی تین رکنی ٹیم نے حکومتی کمیٹی کے ساتھ کامیاب مزاکرات کئے ،عملی طور پر اقدامات کے بعد ایکشن کمیٹی نے دھرنے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ، یہاں بلتستان کی عوام کا خصوصی ذکر نہ کرنا نا انصافی ہوگی دھرنوں میں بلتستان ریجن کے عوام نے جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا اس نے ایک تاریخ رقم کی ہے ، جس صبر اور برداشت کے ساتھ اس عوامی تحریک کو چلایا گیا اس سے عوامی شعور و بیداری کا ثبوت ملتا ہے ،آنے والے الیکشن پر اس تحریک کے اثرات لازما پڑینگے اور شاید اس بار عوام کو انتخاب میں کوئی مشکل درپیش نہیں آئے گی کیونکہ اس تحریک نے جہاں ایک طرف عوام کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا ہے وہی عوام کے خیر خواہوں کے چہروں سے نقاب بھی اٹھا دئیے ہیں ۔ عوامی نمائندوں کے بیانات میں قلابازیاں اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ وہ کسی فیصلے پر پہنچنے سے قاصر ہو گئے ہیں ۔
جمعے کے روزگندم کی قیمت کم کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا تھا اور اسکی قیمت 11 روپے فی کلو گرام کرنے کا فیصلہ ہفتے کے روز کیا گیا، ۔عوام کی فتح ہو گئی دوسری طرف وزیر اعظم پاکستان نے گلگت بلتستان کے عوام کے دیرینہ مطالبات پر اہم اعلانات کر کے عوام دوستی کا ثبوت دیا ۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے تحریک کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا بلکہ دیگر مطالبات کی منظوری کیلئے یہ تحریک جاری رہے گی البتہ موجودہ طویل دھرنے کامیابی سے ہمکنار ہو گئے ۔
گلگت بلتستان عوام زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
God bless GB and its people.