بٹولی واٹرچینل کی تعمیر۔۔۔۔۔۔۔۔ایک عظیم عوامی خدمت
تحریر :محمد نذیر خان
محسوس یوں ہورہا ہے کہ ضلع غذر کے گاؤں ہاتون داس کی قسمت جاگ اٹھی ہے، اور عرصہ دراز سے محرومیوں کے چھائے بادل چھٹنے کو ہیں، علاقہ کے بوڑھوں بچوں اور خواتین کی دعائیں رنگ لے آئیں ہیں، پس اھل علاقہ کیلئے یہ ایک بہت بڑی خوشخبری ہے کہ یہاں AKRSP اورکرٹاس کے بھرپور تعاون سے بٹولی واٹر چینل جو کئی عرصہ سے ،،مرحومِ،،ہوچکا تھا دوبارہ تعمیر ہوگا،آج بتاریخ 19ستمبر2014بروزجمعہ کواس عظیم منصوبہ کا باقاعدہ افتتاح ہوچکااورسنگ بنیادرکھاگیا، اس افتتاحی تقریب میں اسسٹنٹ کمشنرغذرجناب سلطان صاحب، AKRSPکے ذمہ داران ،انجینئر مہرشاہ،ایریامنیجرمیڈم شاہانہ ،روزی من شاہ L.S.O))حاجی ہمت ولی ،راقم الحروف ،نمبرداراسماعیل سمیت گمسنگ وہاتون کے عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی،امیدہے کہ اس چینل کی تعمیر سے یہاں پر ترقی و خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہوگا، اربوں روپے مالیت کی اراضی جو پانی کی قلت اور دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بنجرہوچکی تھیں، درخت سوکھ چکے تھے اور فصلیں تباہ ہوچکی تھیں ،اب یہ سب ۔ان شاء اللہ ۔آبادہوجائیں گے ۔ پیوستہ رہ شجر سے امیدبہار رکھ!
اس عظیم الشان عوامی خدمت کا کریڈٹ بجا طورپر علاقہ کے قابل فخر فرزند،مخلص اوربے لوث خدمت گار،جناب روزی من شاہ (چئیرمین لوکل سپورٹ پروگرام L.S.O)اوران کی متحرک ٹیم کو جاتا ہے جنہوں نے رات دن انتہائی انتھک کوششیں کرکے فارنرڈونرزسے رابطہ کرکے ان کو یہاں بلایا، اور ان کے سامنے انتہائی درد دل کے ساتھ علاقہ کی اس دیرینہ اوربنیادی مشکل رکھی ، اور اپنے خوبصورت انداز گفتگوسے ان کو اس بات پہ راضی کیا کہ وہ اس علاقہ کی پریشانی کو حل کرنے کیلئے عملی قدم اٹھائیں، اگرچہ اس سارے سفر میں ان کو غیروں سمیت کئی اپنوں کی طرف سے بھی قدم قدم پہ حوصلہ شکنی، شکوہ شکایات سمیت بہت کچھ سننے کوملا، لیکن برادر روزی من نے حوصلہ ہارا نہ ہی مایوسی کو اپنے پاس پھٹکنے دیا بلکہ اپنی کوششیں جاری رکھیں ، جس کی بدولت آج اہل علاقہ کو یہ پرمسرت موقع نصیب ہوا!اس لئے پورے علاقہ کی طرف سے محترم روزی من اور انکی ٹیم صدہا مبارکباد اورشکریہ کی کی مستحق ہے۔ بالخصوص جب اس سلسلہ کی آخری عوامی میٹنگ جس میں راقم الحروف سمیت دیگرمعززین علاقہ( نمبردارمحمداسماعیل،دردانہ خان کے علاوہ AKRSPکے سینیئرممبران (RPMجناب جمیل الدین،انجینئیرجناب مہرشاہ،اورمنیجرمیڈم شاہانہ بی بی ) شریک تھے ، کہ روزی من کے موبائل فون کی گھنٹی بجی ، انہوں نے چونک کر فون اٹھایاتو ان کو اطلاع دیدی گئی کہ ان کے بیمار والد۔جو کافی عرصہ سے بستر علالت پہ لیٹے زندگی کے لمحات پورے کر رہے ہیں، کی بیماری میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے،اوراب ان کی زندگی کا تقریبا70%فیصد انحصارآکسیجن( مصنوعی سانس لینے) پر ہے ، فون سنتے ہی والد محترم کی جدائی کا غم روزی من کے چہرے سے چھلکنے لگا،اور پدری محبت وشفقت آنکھوں میں تیرنے لگی، لیکن انہوں کمال ضبط سے کام لیتے ہوئے میٹنگ مکمل کی۔
حالانکہ : آگ ہوتے ہیں وہ آنسوں جوپیئے جاتے ہیں!
ایک طرح سے والد کی لاش ایک طرف رکھ کے بھی ایک عوامی خدمت سرانجام دینا ،بہرحال بہت بڑے حوصلہ کی بات ہے!
نیز اس سلسلہ میں بھائی ہمت ولی (جو تقریبا ہر کارخیر میں اپنا بھرپورحصہ ڈالتے رہتے ہیں، ور اپنی دیاندارانہ تجارت وکاروبار کی وجہ سے علاقہ بھرمیں اچھی شہرت کے حامل ہیں) کا ذکر نہ کرنابڑی زیادتی ہوگی ،جنہوں نے اپنے کروڑوں کے کاروبار کو داؤ پہ لگاتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ وہ اس عوامی خدمت کیلئے اپنے آپکومکمل طور پر وقف کریں گے اور اسی سربند کے پاس ،،خیمہ زن ،،ہوکر اپنی نگرانی میں یہ کام مکمل کروائیں گے۔اسی طرح معززین گمسنگ خاص کرمولوی حاجی میرخان ،مولانامحمدوزیربھی شکریہ کے مستحق ہیں کہ انہوں نے جانے والے وفدکے ساتھ انتہائی اچھا اورعمدہ سلوک اورتعاون کیا، اللہ پاک ان سب کوجزائے خیرعطافرمائے ۔بہرحال انتہائی پسماندہ گاؤں ہاتون کے باسیوں کا یہ دیرینہ خواب اب شرمندہ تعبیر ہونے کے قریب ہے ، اللہ کرے کہ یہ کام اپنی مقرر کردہ مدت میں مکمل ہو کر علاقہ کی تعمیر وترقی کا باعث بنے اور اس کے بدولت پورے علاقہ میں امن خوشحالی ، کی کلیاں کھلیں۔اورسبزشادابی کی کونپلیں پھوٹیں، اور یہ کام ہربری نیت ،بری نظر سے محفوظ رہے۔آمین۔ آخرمیں میں اپنے عزیز اھل علاقہ وکمیٹی کے ممبران سے چند گذارشات ضرور کرونگا۔
۱۔ یہ عظیم منصوبہ جہاں ہمارے لئے بہت بڑاتحفہ ہے وہاں یہ ہماری دیانت ،امانت اورقابلیت کا امتحان بھی ہے ، نیز اس کے ایک ایک پیسے پر صرف چندانسانوں کا نہیں بلکہ ہماری قیامت تک کی نسلوں، بچوں بوڑھوں، بیواؤں یتیموں ،حیوانات، نباتات سمیت دیگر کئی مخلوقات کا بھی حق ہے، لہذا اس منصوبہ کوکسی طرح بھی نقصان پہنچانے والا یا اس میں خیانت کرنے والا صرف اہل علاقہ کا نہیں بلکہ ہماری آئندہ کی نسلوں، حیوانات ونباتات سمیت ان تمام مخلوقات جویہاں پر بستی ہیں ، سب کا مشترکہ مجرم اور دشمن شمار ہوگا۔اب یہ ہماری کمیٹی کے ارکان پر ہے کہ وہ دنیامیں ہمیں سرخروکرتے ہیں یا سرنگوں!؟
دل کی آبادی شہنشاہی ،شکم سامانِ موت
فیصلہ تیراتیرے ہاتھوں میں ہے دل یاشکم!
۲۔یہ ایک قومی اثاثہ (National asset) ہے اور اس طرح کے قومی اثاثوں میں خیانت کتنا بڑاجرم ہے؟ اس کو سمجھنے کیلئے اتنا ہی کافی ہے ، نبی اکرمْﷺ کے عہدمبارک میں ایک دفعہ جب آپﷺ کسی جہادی مہم سے واپس تشریف لارہے تھے تو ایک شخص جو آپ ﷺکی سواری کا خادم تھا اور اس وقت بھی آپ ﷺ کی سواری کی خدمت و نگرانی پر مامور تھا، اچانک اس کو کوئی نامعلوم تیر آلگا ،جس سے اس کی زندگی کا چراغ بجھ گیا، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے جب دیکھا تو انہوں نے ان کو شہادت کی مبارکباد دینا شروع کردی ، (کیونکہ جہاد کاسفر، پھر رسالت مآبﷺ کی سواری کی نگرانی کرتے ہوئے موت کا آجانا) تو آپ ﷺنے فرمایا: ہرگزنہیں، اس نے اجتماعی مال میں سے جوایک چادرچپکے سے اٹھائی تھی وہ آگ بن کر اسے جلارہی ہے!یہ سن کر ایک شخص جوتے کاایک یادوتسمے لے آیا اورمعذرت کرنے لگا تو آپﷺ نے فرمایا: جی ہاں ! یہ آگ کے تسمے ہیں!(اچھا ہوا کہ تم انہیں واپس لے آئے) اس لئے بطور مسلمان ہم میں سے ہر ایک کو اس پہ ضرورغور کرناچاہئیے۔
۳۔اہل علاقہ سے گذارش ہے کہ وہ اپنے اس طرح کے قابل فخرسپوتوں کی قدرکریں ،ان کی حوصلہ افزائی کریں،اور ہمیشہ (الیکشن ہو یا کوئی اورمعاملہ) اہل اوردیانت لوگوں کا انتخاب کریں، اور تعلیم یافتہ حضرات ،(سٹوڈنٹس،ٹیچرزوغیرہ) باہم رنجشوں کو بھلا کر الیکٹرونک، پر نٹ اورسوشل میڈیاپر اپنے علاقہ کے مسائل کومثبت انداز میں اجاگرکریں، اپنے منجمدقلموں کو حرکت دیں کیونکہ یاد رکھیں
اٹھانا خود ہی پڑتا ہے تھکا ،ٹوٹا،بدن اپنا
کہ جب تک سانس چلتاہے کوئی کندھانہیں دیتا !
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا!