چترال گرم چشمہ مین روڈ پر غیر قانونی طو ر پر سینکڑوں ٹرک پارک۔ با اثر افراد سرکاری سڑک پر کھڑے ٹرکوں سے کروڑوں روپے وصول کر چکے
چترال(گل حماد فاروقی) تحصیل لٹکوہ گرم چشمہ میں سڑک پر غیر قانونی طور پر سینکڑوں ٹرک کھڑے ہیں جو آلو لوڈ کرنے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔ مین روڈ پر کھڑے ہوئے ان ٹرکوں کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک میں حلل پڑتا ہے بلکہ اس میں کئی ٹن آلو بھر کر اس کچے سڑک پر لے جانے سے سڑک مزید حراب ہوتا ہے ۔
ٹرک ڈرائیوروں نے کہا کہ انسے نو سو روپے 900 بطور اڈہ ٹیکس وصول کرتے ہیں اور دو سو روپے ان سے مال لاؤڈ کرنے کا لیا جاتاہے۔ اس سلسلے میں جب اڈہ والوں سے یہ معلو م کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ سرکاری روڈ پر کھڑے ہوئے ٹرکوں سے 900 روپے کس قانون کے تحت وصول کرتے ہیں تو اڈہ سے سارے منشی حضرات غائب ہوگئے۔ تاہم مقامی لوگوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ان اڈہ منشی کو گرم چشمہ کے ایک بااثر جاگیر دار کی آشیر باد حاصل ہے اور اس پر انتظامیہ نے بھی چھپ سادھ لی ہے۔
چترال کے ایک سینئر افیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر اس بات کی بھی انکشاف کیا کہ ہر سال گرم چشمہ میں دو سے ڈھائی ہزار ٹرک آتے ہیں اور ان سے سالانہ 36 کروڑ یعنی 360ملین روپے وصول کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امسال تقریباً 28 کروڑ روپے وصول کی جاچکی ہے اور سال کے آحر تک 36 کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔اگر یہ رقم سرکاری طور پر وصول کی جاتی تو اس سے گرم چشمہ کا سڑک بھی تعمیر کیا جاسکتا جو کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے۔
اس سلسلے میں جب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر غلا م حسین سے رابطہ کرکے پوچھا گیا تو انہوں نے یقین دہانی کی کہ وہ گرم چشمہ پولیس کو ہدایت کریں گے کہ سرکاری سڑک پر غیر قانونی طور پر کسی ٹرک کو کھڑے نہ ہونے دے بلکہ جو لوگ ان سے اڈہ فیس وصول کرتے ہیں یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ ان کیلئے اڈہ کا بندوبست کرے۔
جب ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی کہ گرم چشمہ میں اپنا کوئی میونسپل انتظامیہ بھی نہیں ہے پھر کس کے اجازت سے ان ٹرک مالکان سے کروڑوں روپے وصول کی گئی۔ تو انہوں نے نہایت معصومانہ جواب دیا کہ ان کو اس بات کا پتہ بھی نہیں ہے کہ ان سے کون یہ ٹیکس وصول کرتا ہے تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے معذرت کرلی۔
گرم چشمہ کے چالیس ہزار نفوس صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان ٹرکوں سے جو کروڑوں روپے بطور اڈہ ٹیکس وصول کئے گئے ہیں جن کیلئے کوئی اڈہ نہیں ہے اور سرکاری سڑک پر ا ن کو کھڑے کرکے غیر قانونی طور پر ان سے نو سو روپے وصول کی جاتی ہے یہ حطیر رقم ان مافیا سے وصول کی جائے اسے سرکاری خزانے میں جمع کرکے اسی رقم سے گرم چشمہ سڑک کی تعمیر کی جائے جو یقینی طور پر اس رقم سے یہ سڑک بلیک ٹاپ (تارکولی) بن سکتا ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی سلیم خان نے بھی اس بات پر نہایت برہمی کا اظہار کیا کہ اتنی بڑی رقم جو کئی ماہوں سے وصول کی جاتی ہے اس پر ضلعی انتظامیہ کیوں خاموش تماشائی بنتی رہی۔