نگران کابینہ میں دو وزراء کا انتخاب چور دروازے سے کیا گیا، حفیظ الرحمن
گلگت(ریاض علی سے) چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے نگران کابینہ کی تشکیل کو غیر متوازی قرار دیکر کابینہ کا دوبارہ انتخاب یا نظر انداز کئے گئے اضلاع سے بھی وزراء لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ نگران کابینہ کا انتخاب کس بنیاد اور کس قانون اور فارمولے کے تحت کیا گیا ہے ہم بھی سمجھنے سے قاصر ہے۔ ہر پارٹی صرف مسلم لیگ ن پر تنقید کرتی ہے لیکن نگران وزیر اعلیٰ سے کو ئی نہیں پو چھتا ہے کیونکہ ان کو ناراض نہیں کرسکتے اور انہوں نے بعد میں ان سے قرضے لینا ہے۔ گلگت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ اگر پارٹیوں کو نمائندگی دینی تھی تو پی پی پی، مسلم لیگ ن اور دیگر پارٹیوں کو بھی نمائندگی دی جاتی۔ نگران کابینہ کے حوالے سے ہم نے وفاق کو اپنے تحفظات سے آگا ہ کر لیا ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ کا بے بسی سمجھ سے بالا تر ہے ۔نگران کابینہ کو مسلک اور تمام تر تعصبات سے پاک ہونا چاہئے بلکہ کابینہ کو مسلک کی بنیاد پر نہیں انتظامی یونٹس کی بنیاد پر لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے تین وزراء کا سمری بجھوائی گئی تھی لیکن ان میں سے دیا مر ڈویژ ن سے بجھوائی گئی نام پر وہاں احتجاج ہوا جس پر اس کو ڈرپ کیا گیا۔ باقی جو دو وزراء لیا گیا ہے وہ کس بنا پر لیاہے وہ ہمیں بھی پتہ نہیں ہے۔اس میں صرف وفاقی حکومت کا قصور نہیں بلکہ نگران وزیر اعلیٰ کا بھی قصور ہیں۔تین وزراء کا انتخاب اور تینوں ڈویژنوں سے ایک ایک وزیر لینے کاتمام طبقے متفق تھے ۔ لیکن دو وزراء کا انتخاب چور دروازے سے کیا ہے اور غیر معروف افراد کا انتخاب کیا گیا ہے۔گلگت بلتستان کا زمہ دار وزیر اعلیٰ ہیں ان کو چاہئے تھا کہ ایک متوازن اورمتفقہ فیصلوں کے زریعے گلگت بلتستان کے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات اٹھاتے لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔