گلگت بلتستان
قائد گلگت جوہر علی خان ایڈوکیٹ کی 19 ویں برسی منائی گئی
گلگت (سپیشل پورٹر) قائد گلگت جوہر علی خان ایک تحریک کا نام ہے ۔اسے صرف قائد گلگت نہیں بلکہ قائد شمال کہا جائے ۔عوام کو بولنے کی زبان دی مارشل لاء اور ایف سی آر جیسے کالے قانون کے سامنے نہیں جھکے اورپورے گلگت بلتستان کے عوام کی بہترین ترجمانی کی ہے۔ آج وہ بظاہر ہمارے بیچ نہیں ہیں لیکن اسکے افکار زندہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار نگراں وزیر اطلاعات عنایت اللہ شمالی نے قائد گلگت جوہر علی خان ایڈوکیٹ کی 19 ویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ا نہوں نے کہا آج ہم ایک قوم ہیں ایک تحریک ہیں تو وہ قائد گلگت کے مر ہون منت ہے۔ ہمیں اپنی زندگی کو جوہر علی خان ایڈوکیٹ کی سیرت کے مطابق ڈالنا ہوگا تب جاکر ہم اپنے جائز حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔ برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایف کے مرکزی رہنما صفدر علی ،نصرت علی،اعجاز الحق ، معراج عالم ،ملنگ نثار، عبداللہ ملنگ ، حاجی نائب خان،نے کہا کہ گلگت بلتستان کا تاریخ میں بد ترین دور وہ تھا جب جوہر علی خان ایڈوکیٹ کو مجبور کر اکر پی پی پی میں شمولیت کرایا گیا۔ اس کے بعدجوہر علی خان ایڈوکیٹ کے ساتھ رہنے والوں نے بنگلے بنائے اور جوہر کو تنہا چھوڑا دیا۔ آج ہم ایک مخلص لیڈر سے محروم ہیں اور آج ہمیں جو ہر کی کمی محسوس ہو رہی ہے ہمیں یا توصوبے میں ڈال دیا جائے یا تو کشمیر میں نہ ادھر نہ اٌدھر شامل کیا جارہا ہے۔ اور ہمارے ساتھ مزاق کیا جا رہا ہے ۔ مہما ن خصو صی علامہ سید سبطین شیرازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب جوہر علی خان کی تایخ اور اسلاف زندگی معلوم کیا تو پتہ چلا کہ جوہر علی خان ایڈوکیٹ گلگت بلتستان کے لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے عالم بھی تھے جس کے عالمانہ کر دار کی وجہ سے آج بھی انکا نام زندہ ہے اور آج پورے علاقے میں امن و امان کا ماحول پیدا ہوا ۔آخر میں لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا۔