چترالی وفد کی گلگت میں مصروفیات کا دوسرا دن
گلگت( نمائندہ خصوصی) شندور فیسٹول کے حوالے سے چترال سے آئی ہوئی مفاہمتی کمیٹی کی مصروفیات گلگت میں تاحال جاری ہیں ۔ پچھلے دنوں کمیٹی کے تمام اراکین کو صوبائی حکومت کی طرف سے گلگت بلتسان کے مختلف تاریخی مقامات کی سیر کرائی گئی ۔ جن میں کارگہ نالہ کے ساتھ بدھ مت کے قدیم تاریخی نقش و نگارکی سیر ، وادی ہنزہ میں التت اور بلتیت قلعہ کے علاوہ ہنزہ کا سب سے بالائی گاوں دوئکر کے انتہائی صحت افزأ مقام پر صوبائی حکومت کی طرف سے مقامی اور رویتی طعام پر مشتمل ضیافت کا اہتمام کیا گیا ۔
صوبائی حکومت گلگت بلتسان کی طرف سے چترال کے وفد کے ساتھ علاقے کے معروف سیاسی و سماجی شخصیت ، شاعرو ادیب اور صوبائی وزیربرائے سیاحت و ثقافت جناب عنایت اللہ شمالی صاحب نے میزبانی کی زمہ داری نبھائی ۔ ہنزہ سے واپسی پر گلگت بلتستان کے وزرأ اور اعلیٰ سرکار ی عہدیداران کی ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی ۔ اس موقعے پر چترال اور گلگت کے تاریخی واقعات پر ہلکی سی روشنی ڈالی گئی ۔
اسی شام صوبائی حکومت کی طرف سے ایک شاندار ظہرانہ دیا گیا اور گلگت بلتستان کی ادبی تنظیمحلقہ ارباب ذوق نے ایک اردو مشاعرے کا اہتمام بھی کیا ۔ مشاعرے میں خاص مہمان صوبہ KPK کی ممبر برائے صوبائی اسمبلی محترمہ فوزیہ تھیں جبکہ صدارت عنایت اللہ شمالی نے کی۔ مشاعرے میں جن شعرا نے اپنے کلام سنائے اُن میں ۔ خالق تاج، جمشید دکھی ، نسیم ، وقار تاج اور حسین ولی قابل ذکر ہیں جبکہ چترال کی طرف سے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے ایک قابل داد آزاد نظم پیس کر کے محفل لوٹ لی ۔ اس نظم کا عنوان تھا ’’ میں سوچتا ہوں ‘‘ ڈاکٹر صاحب نے اپنی معنی خیز نظم میں ملک کی حالیہ صورت حال کے تنا ظر میں عمیق خیال پیش کیا۔ اردو نظم کے بعد صاحب موصوف نے شندور کے موضوع پر کھوار زبان میں نظم کہی جس کا لب لباب یہ تھا کہ شندور ہماری جان ہے اور دنیا میں کوئی مخلوق ایسی نہیں جو اپنی جان کو اپنے جسم سے جدا رکھنے کی خواہشرکھتی ہو ۔ اگر چہ یہ نظم کھوار میں تھی تاہم اُسی اثنا لوگوں نے کھوار جاننے والوں سے ترجمہ پوچھ کر شندور کی ملکیت کو اپنی نظم میں پتھر میں لکیر کی طرح وضاحت پر ششدر رہ گئے ۔
مہمان خصوصی محترمہ فوزیہ صاحبہ نے اپنے خطاب میں زندگی کے ہر شعبے میں شعرا کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے حلقہ ارباب ذوق کی کاوشوں کو شاندار الفاظ میں خراج پیش کیا۔ صدارتی خطبہ دیتے ہوئے وزیر بارئے سیاحت و ثقافت گلگت بلتستان جناب عنایت شمالی صاحب نے علاقے کی خوبصورتی ،نظم و نسق اور محبت و اخوت کے موضوع پر ایک شاندار نظم سنانے کے بعد صدارتی خطبے میں چترا ل سے آئے ہوئے تمام شرائے محفل کا شکریہ ادا کیا ۔ محفل مشاعرہ کے بعد علاقائی اور روایتی موسیقی کی بھی خوب نمائش ہوئی جس میں امیروللہ خانیفتالی ، مقبول ، سکندر الملک ، سردار یفتالی ، اسرار اور حاکم سرور نے اپنی جسمانی شاعری سے گلگت بلتستان کو محظوظ کیا جبکہ گلگت بلتستان کی طرف سے حسین علی ، عبدالخالق تاج، اور ظفر وقار تاج نے علاقائی دھنوں پر انوکھی جسمانی جنبشوں سے رقص و سرود کی محفل کو چار چاندلگا دیا ۔ یوں یہ نشست صبح کے تین بجے ختتام پذیر ہوئی ۔ پروگرام کے مطابق آج صبح سے مختلف طبقہ فکر کے لوگوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور اسی دوپہر گلگت اور چترال کا ایک دوستانہ پولو مییچ بھی آغاخان پولوگراونڈ گلگت میں کھیلا جائے گا ۔ اور شام کو حکومتی اور عوامی نمائندوں کی دوسری اور آخری نشست ہوگی ۔ امید کی جاتی ہے ہے یہ میٹنگ بھی نیک نیتی پر مبنی نتائج سے اختتام پذیر ہوگی اور 20 مئی کی صبح یہ کارو انِ محبت گلگت سے چترال کے لئے رونہ ہوگا ۔