چٹورکھنڈ واٹرسپلائی منصوبہ ایک سال بھی نہیں چل سکا، معمولی بارش کے بعد چیمبر منہدم ہوگیا
چٹورکھنڈ(کریم رانجھا) ؔ WAESEPانجئینیرز کی نااہلی،چٹورکھنڈ واٹر سپلائی منصوبہ ایک سال بھی نہ چل سکا،معمولی بارش کے دوران چیمبر منہدم ،عوامی تعاون سے بنایا گیا پراجیکٹ حکام کی بے حسی کی نذر ،اصلاح احوال کا مطالبہ ۔تین سو گھرانوں پر مشتمل تحصیل ہیڈکوارٹر چٹورکھنڈ کوصاف پانی کی فراہمی کے لئے ڈیڑھ سال قبل غیر سرکاری تنظیم ’’واسپ‘‘ نے عوام کے تعاون سے منصوبے کا آغاز کیا اور مبلغ تین ہزار روپے فی گھرانہ کے حساب سے چندہ جمع کیا گیا ۔لیبر کا کام اور سپلائی لائن کی کھدائی بھی عوام کے ذمے تھی ۔منصوبہ جیسے تیسے مکمل ہوااور پانی کی سپلائی شروع ہوگئی لیکن ناقص منصوبہ بندی کی بدولت ایک سال کے اندراندر معمولی بارش کی وجہ سے مین چیمبر منہدم ہوگیا اور عوام کا مہینوں بہایا ہوا پسینہ معمولی بارش کی نذر ہوگیا۔پانی کی سپلائی منقطع ہوئے دو مہینے گزر چکے ہیں لیکن ادارے کے ذمہ دار خاموش ہیں۔ذرائع کے مطابق منصوبے پر کروڑوں خرچ ہوئے لیکن متعلقہ انجینئیرز کی نااہلی اور غفلت کے سبب منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوا۔قبل ازیں نالہ ہیول سے صاف پانی کی سپلائی کا سرکاری منصوبہ ٹھیکیدار اور محکمہ واٹر سپلائی کی ملی بھگت کے باعث ناکام ہوا اور ٹھیکیدار نے تیس فیصد کام کرکے ڈیڑھ کروڈ روپے ہضم کر لئے ،بعد ازاں ’’واسپ‘‘ نے بلندوبانگ دعوے کرکے منصوبہ ازسرنو تعمیر کرنے کی نوید سنائی اور عوام سے چندہ اکھٹا کیا ،پائپ کی ترسیل سمیت لیبر کا کام بھی عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا لیکن نتیجہ پھر وہی ’’ڈھاک کے تین پات‘‘۔
چٹورکھنڈ کے عوام کو صاف پانی کی فراہمی پر اب تک سرکاری وغیر سرکاری اداروں کے ذریعے آٹھ سے دس کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں لیکن ذمہ داران کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے علاقے کے عوام صاف پانی کو ترس رہے ہیں۔علاقے کے عوام نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کرنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کیا جائے نیز تجربہ کار انجینیرز کی نگرانی میں منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔