چترال

چترال، ڈپٹی کمشنر آفس کے ساتھ واقع تباہ شدہ پُل تین ماہ گزرنے کے باوجود بھی تعمیر نہ ہوسکا، عوا م کو شدید مشکلات کا سامنا

چترال(گل حماد فاروقی) ڈپٹی کمشنر کے ناک کے نیچے گول دور پُل جو تین ماہ قبل سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا تھا ابھی تک دوبارہ تعمیر نہ ہوسکا جس کی وجہ سے کثیر468 تعداد میں سکول جانے والے طالبات، بچے ، بوڑھے اور متصل زچہ بچہ ہسپتال میں جانے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
صبح سکول جاتے وقت اور سکول سے آتے وقت سینکڑوں بچے دریا پر عارضی لکڑی کی پُل عبور کرکے ایک اور لکڑی کی سیڑھی جو عمودی رکھی گئی ہے اس پر چڑھ کر دوسری جانب پہنچ جاتے ہیں۔یہ پُل جولائی میں سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا۔ اس کے بعد حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لکڑی کی سیڑھی چترال گول نالہ میں پانی کے اوپر رکھا تاکہ اسے عبور کیا جاسکے جبکہ آگے جاکر ایک اور لکڑی کی سیڑھی کو کھڑی کرکے اس کے ساتھ رسی باندھی گئی ہے اس رسی کو پکڑ کر لوگ اس حطرناک سیڑھی کو عبور کرتے ہیں جو کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔
چترال گول نالہ کے دونوں جانب سینکڑوں مکانات، دکانیں سرکاری اور غیر سرکاری 5بنک ٹیکنیکل کالج، پیرا میڈیک کالج، اور کئی ہوٹل بھی آباد ہیں ۔ زاہد چغتائی نے اپنے بیکری کی حفاظت کیلئے خود نالہ میں حفاظتی دیوار تعمیر کروایا تھا جسے سیلاب بہا کر لے گیا اب یہ سارا علاقہ انتہائی حطرے میں ہے اگر چترال گول نالے میں دونوں جانب مضبوط حفاظتی دیوار اور پُشت تعمیر نہیں کی گئی تو اگلی بار سیلاب کی صورت میں یہ تمام اثاثہ جات بشمول سرکاری عمارتیں سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوسکتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر آفسر روڈ پر مقیم دکانداروں نے ایک قرارداد کے ذریعے صوبائی اور وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال گول نالے پر گول دور کے مقام پر تباہ شدہ پُل کی دوباری تعمیر کے ساتھ ساتھ چترال گول نالے میں دونوں جانب حفاظتی دیوار بھی تعمیر کی جائے تاکہ ان لوگوں کی اربوں روپے مالیت کی دکانیں اور عمارتیں سیلاب سے بچایا جاسکے بصورت دیگر ان دکانداروں نے حبردار کیا کہ اگر حکومت نے بروقت حفاظتی دیوار تعمیر نہ کی تو وہ اپنے جائز حق کے مطالبے کیلئے مجبوراً احتجاج کا راستہ احتیار کریں گے۔
چند مقامی لوگوں نے ہمارنے نمائندے کو بتایا کہ یہ جگہہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے دس قدم پر واقع ہے وہ روزانہ دفتر جاتے اور آتے وقت اس کو دیکھتا ہے مگر ابھی تک اس پر انہوں نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ چترال گول نالے میں طغیانی کی صورت میں ڈپٹی کمشنر کا دفتر اور بنگلہ بھی دریا بُرد ہوسکتا ہے اور بروقت حفاظتی دیوار تعمیر نہ کرنے کی صورت میں یہ تاریحی عمارت بھی تباہ ہونے کا حطرہ ہے۔
متاثرین نے گول دور پل اور چترال گول نالے میں بروقت حفاظتی دیوار اور پُشت تعمیر کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے تاکہ ڈسٹرک جیل روڈ کی طرح یہ علاقہ بھی سیلاب کہ وجہ سے تباہ نہ ہوسکے۔ واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ جیل چترال کے مقام پر بونی روڈ کو سیلاب نے معمولی نقصان پہنچا تھا مگر محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس نے بروقت حفاظتی دیوار، بند تعمیر نہیں کیا جس کی وجہ سے کروڑوں روپے مالیت کی اراضی اور سڑک سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button