حکومت اور بیوروکریسی کی کھینچا تانی، نقصان عوام کا ہی ہوگا
چلاس(ایس ایچ غوری سے) گلگت بلتستان میں صوبائی حکومت اور بیورو کریسی کی کھینچاتانی کا نقصان عوام ہی کا ہوگا،اکثریتی عوام بیوروکریسی کی حامی جبکہ صوبائی حکومت کے اقدامات کے مخالف نظرآتی ہے عوام کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کی سیاسی حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے وزیراعلی اور کابینہ کے اراکین پروٹوکول اور اخبارات میں فوٹو سیشن کے علاوہ کسی بھی اہم مسلئے کا حل نہیں نکا ل سکے ہیں البتہ ان مسائل میں ان کے ذاتی مفادات شامل رہے ہیں تو ہر فورم میں آواز بلند ضرور کی ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ دیامر بھاشہ ڈیم جیسے اہم ترین منصوبے کا باؤنڈری تنازعہ تا حال حل نہیں ہوا، متاثرین ڈیم کے جائز مطالبات حل نہ ہونے کے سبب سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں پورے خطے میں ترقیاتی کاموں پر جمود طاری ہے گندم کی قیمتوں میں ہر ماہ مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے،مہنگائی نے عام آدمی کا جینا دوبھر کردیا ہے جبکہ ہماری منتخب سیاسی قیادت اسلام آباد میں ڈیرے ڈالے عوام کے مسائل سے بے پرواہ سردیاں گزارنے میں مصروف دکھا ئی دیتی ہے عوام کا کہنا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ سے تو پہلے والا وہ سیٹ اپ زیادہ بہتر تھا جس میں کم از کم غیر ترقیاتی اخراجات کے نا م سے عوام کے وسائل تو ضائع نہیں ہو رہے تھے۔موجودہ سیٹ اپ میں ہر منتخب رکن اسمبلی نے اپنامفاد حاصل کیا ہے اسمبلی میں موجود معزز اراکین کی اکثریت کے پاس سرکاری گاڑی ٹی اے ڈی اے اور تیل کے مد میں اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے کہ دوسری طرف کرپشن،اقربا پروری،ملازمتوں میں کھلے عام کرپشن کی داستانوں نے عام لوگوں کا موجودہ سیٹ اپ سے دل ٹوٹ چکا ہے ایسے میں چیف سیکرٹری کے اقدامات سے عوام میں انصاف کی امید پیدا ہو چکی ہے کہ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں میرٹ کا بول بالا ہو کرپشن کا خاتمہ ممکن ہو عوامی حلقوں کاکہنا ہے کہ اٹھارہ فروری کو کابینہ کی معمول کے مطابق اجلاس منعقد ہو گا جس میں گلے شکوے ہونگے او کچھ ایسے اقدامات کے اعلانات کرینگے جس سے عام لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور وزیر اعلی کے استعفی کی کابینہ سخت مخالفت کرے گی اور عوام کے وسیع تر مفاد میں استعفی دینے کا فیصلہ واپس لیا جا ئیگا۔