گلگت بلتستان
استور ضلعی انتظامیہ نے چھوٹے سکیل کے ملازمین کی بھرتی میں دھاندلی کی ہے، رشتہ داروں کو بھرتی کیا گیا ہے، پریس کانفرس میں الزام
استور (بیورو رپورٹ)استور میں نایب قاصد، فری مین،میل رنر، ڈرییور، کک، فایر مین ، خاک روب کے لیے ڈپٹی کمشنر آفس استور میں ہونے والے انٹریو میں دھندلی ہوئی ہے۔ڈی سی استور اور اسسٹنٹ کمشنر استور اے او ڈی سی آفس استور ، اے او ڈی سی دیامر نے اثر رسوخ کی بنیاد پر اپنے رشتہ داروں کوبھرتی کیا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن استور کے سٹی صدر عالم شاہ اور ڈ ویژنل جنرل سیکر ٹری پاکستان مسلم لیگ ن استور رانا محمد فاروق کی پریس کانفرنس ۔انھوں اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنر استور نے کچھ دن قبل اخبار میں اشتہار جاری کیا تھا جس میں انھوں نے باقاعدہ لکھا تھا کی امیدورں سے تحریری ٹیسٹ لیا جائے گا۔ اور میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جائے گا ۔ جس کے بعد ڈی سی آفس استور میں1500 امیدورں نے اپنی درخوستیں جمع کرائی تھی۔ امیدورں سے درخوست فارم کے ساتھ 50روپے بھی جمع کراے تھے۔ امیدورں کو کیا پتا تھا ڈی سی استور اسسٹنٹ کمشنر استور اور اے او ڈی سی آفس اور دیگر ٹیم نے اخبار کی اشتہار میں دی جانے والی میرٹ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی بھی امیدور سے تحریری ٹیسٹ نہیں لیا کیوں کہ اگر ٹیسٹ لیتے تو جن امیدورں کو بھرتی کرنا تھا وہ کبھی بھی ٹیسٹ پاس نہیں کرسکتے تھے ۔ جس کی وجہ سے ٹیسٹ نہیں لیا گیا اور انٹریو میں من پسند افراد کو لگا کر میرٹ کی دھجکیاں اُڑئی ہیں ۔مونسپل کمیٹی استور میں مستقل پوسٹوں پر بھی بغیر کسی اشتہار کے اندرون خانہ ذاتی رشتہ داروں کو نوازہ ہے۔تحریری ٹیسٹ کے لیے آنے والے تمام امیدورں نے موقعے پر احتجاج کرنے کے باوجود بھی ان کی بات کسی نے نہیں سنا اور اپنی مرضی سے جس کو بھرتی کرنا تھا ان کو پہلے سے ہی اپنے بندوں کو کنٹنجنسی میں لگا کر رکھے ہوئے ان ہی کو مستقل کرنا تھا ۔ پاکستان مسلم لیگ ن جو ہمشہ سے میرٹ کی باتیں کررہی تھی ۔ ڈپٹی کمشنر استور نے بھرتیوں پر دھندلی کرکے مسلم لیگ ن کے منہ پر طمانچہ مارا ہے اور مسلم لیگ ن کی حکومت کو بد نام کرنے کی ایک سازش کی جارہی ہے جس عوام کے دلوں میں مسلم لیگ ن کی قدر اور عزت تھی آج ڈپٹی کمشنر استور اور اسسٹنٹ کمشنر استور ، اے او ڈی سی نے ملکر اس کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر استور انتہائی کرپٹ آفیسر ہے ۔ انھوں نے بھرتیوں میں دھندلی کی ریکاڈ قایم کیا ہے۔ اگر میرٹ کی دھیجیاں اڑانی تھی تو اتنے سارے امیدورں کو جمع کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ امیدروں سے فارم کی مد میں جمع ہونے والے 60سے70ہزار روپے بھی اپنے جیبوں میں ڈالے ہیں ۔ ڈی سی استور کے اے او نے اپنے رشتہ دورں کو بھرتی کرایا ہے۔
ڈپٹی کمشنر استور کے آفس میں ہونے والے ٹیسٹ انٹریو پوری مسلم لیگی حکومت کے لیے ایک سوالیا نشان بنا ہوا ہے۔ ہماری صوبائی حکومت وزیر اعلی گلگت بلتستان سے اپیل ہے کی وہ اس ٹیسٹ میں ہونے والی بھرتیوں کو فوری کنسل کرتے ہوے میرٹ کو یقینی بنایں۔ اگر ہماری اپیل پر وزیر اعلی کوئی نوٹس نہیں لیتے ہیں تو تمام 1500امیدورں کے ساتھ ڈی آفس کاگہرو کرینگے۔ اس وقت جو بھی حالت رونما ہونگے اس کے تمام تر ذمہ دری صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ پر عاید ہوگی۔ ڈپٹی کمشنر استور اور اسسٹنٹ کمشنر استو ر اور A.Oاستور جو کہ گزاشتہ دس سالوں سے استور کی عوام کا خون چوس رہا ہے ۔ AOڈی سی کرپشن کا بے تاج بادشاہ بن کر عوام کو لوٹ رہا ہے۔ ایسے کرپٹ آفیس کو اتنے سالوں سے ایک ہی اسٹیشن پر اپنی اجرداری قایم کرکے بیٹھا ہے ان کو فوری طور پر استور سے ٹرنسفر کیا جائے ایسے کرپٹ عناصر کی واجہ سے حکومت کے سات علاقے کی بھی بدنامی ہوتی ہے۔ان کی ٹرنفری کے سات ان کی انکوری کی جائے۔