تعلیم

ڈگری کالج چلاس میں تین مہینوں سے بیالوجی کا پروفیسر نہیں ہے، طلبہ دہائی دینے پریس کلب پہنچ گئے

چلاس(مجیب الرحمٰن)اساتذہ کی کمی ،ذمہ داروں کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کا شکوہ لیکر ڈگری کالج پری میڈیکل کے طلباء پریس کلب پہنچ گئے۔عرصہ تین ماہ سے بائیا لوجی کا پروفیسر کالج سے غائب ہے۔ڈائریکٹر کالجز،پرنسپل،ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنرکے درپر فریاد لیکر گئے۔مگر طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہیں ملا۔ ہمارا مستقبل تباہ ہو رہا ہے اور حکام خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔ہمیں اپنا مستقبل عزیز ہے اپنے جائز مطالبے کے لئے احتجاج کی ہر حد تک جائینگے۔ان خیالات کا اظہار ڈگری کالج چلاس پری میڈیکل کے طلباء مجیب اللہ ،عبدالحسیب ،عبدالحلیم،سعید اللہ،آصف اللہ،اشرف ولی،ابوہریرہ و دیگر نے پریس کلب میں صحافیوں کو اپنا دکھڑا بیان کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ عرصہ تین ماہ قبل بیالوجی کے اکلوتے پروفیسر کا گلگت تبادلہ کر دیا گیا ہے۔جس کے بعد بیالوجی کا پیریڈ خالی ہے۔بیالوجی کے اہم مضمون کے پروفیسر کی عدم موجودگی کا شکوہ لیکر در در کی ٹھوکریں کھائی احتجاج بھی کیا مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔والدین ہمیں گھر کے کام کاج سے فارغ کر کے کالج پڑھائی پر بھیجتے ہیں مگر کالج میں پڑھائی کروانے والے موجود ہی نہیں۔جس کی وجہ سے نہ صرف والدین کو حکام کی طرف سے دھوکہ دی جا رہی ہے بلکہ ہمارے قیمتی مستقبل اور امیدوں پر پانی پھیرا جا رہا ہے۔اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں مگر دیامر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھنے والے ہمیں پسماندہ رکھ رہے ہیں۔فوری طور پر پروفیسرز تعینات نہیں کئے گئے تو کالج کی تالہ بندی سمیت کے کے ایچ پر دھرنا بھوک ہڑتال گلگت کی جانب لانگ مارچ سمیت تمام آپشنز پر عملدرآمد کیا جائے گا۔جس کی تمام تر ذمہ داری حکام پر عائد ہوگی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button