کالمز

پاک چین تجارت برابری کی بنیادپر ہونی چاہیے

تحریر: قاسم شاہ

11998114_996697800389751_1878223381_nپا کستان کے وہ تا جر جن کو تجارتی راہداری یعنی خنجراب کے راستے چین جانے کا اتفاق ہوا ہو تو اس کو پتہ ہوگا، اگر نہیں گئے ہیں تو یہ تحریر ضرور پڑھ لیں۔ میری پہلی تحریر جو پا ک چین دوستی پر تھی جبکہ یہ پاک چین تجارت پر ہے۔ اس کو تحریر کرنے کا مقصد پا کستان اور چین کے مابین تجارت کوبرابری کی بنیاد پر فروغ دینا ہے جو کہ اس وقت یکطرفہ جاری ہے۔ چین سے تمام تر کچرہ بلا روک ٹوک پا کستان کی طرف آرہا ہے اور پورے ملک کی مارکیٹوں میں دستیاب ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں انڈسڑیز زوال پزیری کی جانب جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے لاکھوں افراد کے گھروں کے چولہے جلتے ہیں۔ جبکہ خنجراب باڈر کے راستے چین کی طرف سے آنے والا سامان جو سوست ڈرائی پورٹ پر اتر نے کے بعد پورے ملک کے لئے سپلائی ہوتا ہے جہاں پر کوالٹی چیک کر نے کا کوئی نظام سرے سے مو جود ہی نہیں ہے اور درآمد شدہ تمام اشیاء کو بلا روک ٹوک کلیر کیا جاتا ہے اورغیر معیاری اشیاکو پورے ملک کی مارکیٹوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔

خنجراب کے راستے روازنہ20 سے زائد 22 ویلر کنٹینروں پر مال سوست ڈرائی پورٹ پر اترتا ہے جو کہ 3 ٹرکوں کا مال ایک کنٹینر میں موجود ہو تا ہے۔ آپ جب سوست ڈرائی پورٹ میں پہنچیں تو آپ کو خالی چین کے کنٹینر ہی کنٹینر نظر آیئنگے۔ ایسا لگے گا جیسے کہ آپ چا یئنا کے کسی ڈرائی پورٹ میں موجود ہیں ہر طرف آپ کو چائینہ کا مال ہی مال نظر آئے گا جبکہ آپ اگر ایکسپو رٹ کو ڈھونڈنے نکلو تو آپ کو کسی کو نے میں چند تیھلے اور پریشان حال کا روباری ملینگے جو کہ قسمت آزمائی کر رہے ہونگے کہ یہ مال چین لیجانے کے بعد وھاں کا عملہ چین میں اتارنے دینگے یا واپس کرینگے اور آنے جانے کا کرایہ برداشت کرنا پڑے گا، کیونکہ چا ئینا کے کسٹم عملے کے موڈ پر منحصر ہے کہ آپ کا مال وہ قبول فرماتے ہیں یا نہیں۔ آپ کی گاڑی کو بلا وجہ کلیئر کیے بغیر آپ سے روزانہ کے بنیاد پر ٹیکس لیا جا ئیگا اور ہفتے بعد ان کا موڈ ٹھیک ہو جا ئے تو اتارنے دینگے، اگر نہیں تو مختلف بہانے بنا کر واپس کر دیا جایئگا۔ اور اس سلسلے میں چھوٹے تا جر جو کہ ایک یا دو نگ کے اندر مال لے جاتے مثلا چائے پتیی، ملائی، نیڈو دودھ، سگریٹ جو کہ برٓانڈڈ کمپنیوں کا تیار کردہ مال ہوتا ہے کو بھی لے جا نے نہیں دیتے ہیں جس سے وہ کا روباری حضرات جو اس راہداری کے زریعے روزگار کے لئے بنکوں سے قر ضے لے کے جاتے ہیں فائدے کی بجائے دیوالیہ ہو رہے ہیں۔

اس حوالے سے چا ئنا کے حکام سے تاجروں کے ان مسائل پر بات کرنے کے لئے ھماری حکو مت کی جانب سے کوئی بھی نمایندہ موجود نہیی، جس کی وجہ سے بیچارے تاجر اپنے ذاتی اثرورسوخ استمعال کر کے گزارہ چلاتے ہیں۔ ہونا تو یہ چا ہیے کہ جتنا مال وہاں سے پاکستان آتا ہے اتنا یہاں سے بھی جانا چا ہیے اور اگر اتنا نہیں تو کم از کم آدھا جا نا چاہیے۔ اگر ادھا نہیں تو25فیصد مال چین جانا چاہیے۔ اس وقت تو 10فیصدمال بھی پاکستان سے چین نہں جاتا ہے۔

11998751_957001964336902_2089997381_n

اے سی کسٹم گلگت بلتستان اکبر گنڈا پور کے مطابق اس سال پاک چین کی تجارت میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ریکارڈ اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے سالانہ ریوینو میں ٹارگٹ سے 30 فیصد سے زائداضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سالوں کےتجارت کا چین سے درآمدات میں اضافے ہونے کا ایک واضح مثال ہے۔

سنیئر تجزیہ نگار شیر باز علی برچہ کے مطابق پاک چین باڈر کا معاہدہ1963میں ہوا تھا ۔اس کے دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کے رشتے کو مظبوط کرنے کے لئے بارڈر اور باٹر یعنی مال کے بدلے مال یا جنس کے بدلے جنس کی تجارت کا معاہدہ ہوا جو کہ حکومت پاکستان کی طرف سے اس وقت کے پولیٹیکل ایجنٹ گلگت بلتسان بر یگیڈیر حبیب الرحمان نے کیا تھا جس میں واضح طور پر برابر ی کی بنیادپر تجارت کا با قائدہ معاہدہ موجود ہے۔ جس کا مقصد پا کستان اور چین کے درمیان دوستی کے رشتے کو مظبوط کرنا تھا اور یہ تجارت کا سلسلہ1990 تک خو ش اسلوبی سے ہوتا رہا۔ اس وقت یہاں سے خشک میوہ جات ،سیگریٹ ،چائے پتی وغیرہ جاتے تھے اور وہاں سے کراکری ،گارمینٹس ،اور ہارڈویر کے زرعی آلات پر مشتمل ضروری سامان آتا تھااور پاکستان سے چین جانے والے تا جروں کی بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جا تا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت پا کستان کے مقابلے میں چین کی معشیت کمزور تھی۔اب جیسے ہی چین معا شی طور پر مستحکم ہوا اسی طر ح ہی دوستی میں اور کاروبار میں برابر ی کی بجا ئے کمی آنا شروع ہوئی اور کاروباریوں کے مسا ئل بڑھتے ہی جا رہے ہیں جوکم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں۔

11872104_1195790587104702_4399143479446125408_o

حکو مت کو ان تاجروں کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مقامی تاجر وں کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نوازشریف ،جنرل راحیل شریف آرمی چیف ، وفاقی وزیر احسن اقبال ،سینٹرمشاہد حیسن سید ،سینٹر طلحہ محمود،وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ،وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن سے ہماری گزارش ہے کہ وہ پاک چین تجا رت کو برابری کی بنیاد پر جاری رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور خنجراب بارڈر کے ذریعے تجارت کرنے والے کاروباریوں کے مسائل حل کرنے کے لئےتا تشقرغن میں حکومت کی جانب سے ایک سفارتی عملہ بھی تعینات کیا جائے۔ر چین کی جانب سے آنے والے سامان کی بھی سوست ڈرائی پورٹ پر کوالٹی چیک کو یقینی بنایا جائے تاکہ ہمارے شہریوں کو معیاری اشیاء کی فراہمی یقینی ہوسکے۔

12241783_1242235635793530_4507211186085568231_n

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button