تعلیم

مسمار شدہ اور سہولیات سے عاری ناقص عمارتوں کی وجہ سے کوہستان میں تعلیمی نظام متاثر ہورہا ہے

کوہستان(نامہ نگار) کوہستان میں تعلیم کے فروغ کی راہ میں رکاوٹ مسمار شدہ، ناقص اور ناکارہ عمارات آڑے آرہی ہیں ۔درجنوں سکول ایرا نے اُکھاڑ پھینکے ہیں جن کے سٹاف کو تنخواہیں جاری ہیں مگر طلباء علم سے محرو م ہیں۔گورنمنٹ ہائی سکول الیل کندیا محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور محکمہ تعلیم کوہستان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے جس کی عمارت زمین میں دھنس چکی ہے۔سال 2005کا زلزلہ اور سال 2010کے سیلاب نے کوہستان کے دیگر انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ سکولوں کو بھی بری طرح متاثر کیا تھا مگر حکومت کی عدم توجہی کے باعث ایرا کے مسمار شدہ درجنوں پرائمری ، مڈل اور ہائی سکول تاحال تعمیر نہ ہوسکے اور اُن علاقوں کے بچے تعلیم کے زیور سے بدستور محروم ہیں جبکہ اُن سکولوں میں متعین سٹاف کو سرکاری خزانے سے تنخواہیں ریلیز کی جارہی ہیں ۔ دوسری جانب الیل کندیا کا گورنمنٹ ہائی سکول اپنی روداد خود سنارہاہے جس کی عمارت 2010کے سیلاب کے بعد محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے دوبارہ تعمیر کیاجو اتنی ناقص نکلی کی کہ ساتھ نالے میں عام ظغیانی کے ساتھ ہی زمین میں دھنس گئی ۔ سکول کو اطراف سے آنے والے سینکڑوں طلباء کی پڑھائی متاثرہورہی ہے جبکہ محکمہ اور حکومت وقت خاموش تماشائی ہے جس سے اُن کی عدم توجہی کے آثار جھلک رہے ہیں ۔مانیٹرنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار نے کوہستان میں میڈیا کو بتایا کہ ایسے کئی سکول ہیں جن کی عمارات طلباء کیلئے رہنے کے قابل نہیں جنہیں ازسرنو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت اپنے نعرے ’’ تعلیم پہلی ترجیح‘‘ کی پاسداری کرتے ہوئے نونہالوں کے مسقبل کی فکر کرے اور درسگاہوں کو قابل استعمال بنائے تاکہ دورافتادہ علاقوں کی پسماندگی ختم ہوسکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button