کالمز

شوشہ ہی شوشہ

پاکستان تحریک انصاف کا اسلام آباد جلسہ کامیاب رہا مگر نتیجہ ایک اور پانامہ کی صورت میں سامنے آیا شاید عمران خان کو خبروں میں رہنے اور خبر بنانے کا گُر آتا ہے اسلام آباد جلسہ عام سے چار دن پہلے انہوں نے 10ارب روپے کی پیشکش کا بڑا شوشہ چھوڑا ۔اور اسلام آباد کا جلسہ بھی پانامہ کی جگہ10ارب کے شوشے کی نذر ہوا۔ جب سے پانامہ کا ہنگامہ برپا ہوا ہے وطن عزیز کی سیاست میں جمہوریت کو طعنے کوسنے دیئے جارہے ہیں مارشل لاء کو اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت اور عوام کے لئے رحمت قرار دیا جارہا ہے الیکٹرانک میڈیا کے 10چینل اس کام پر نگلے ہوئے ہیں ان میں سے ہر چینل روزانہ 16گھنٹے یہ پروپیگنڈا کررہا ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ ہمارے سیاسی رہنما اور سیاسی کارکن ہیں پارلیمنٹ میں خرابیاں ہیں عدلیہ میں کیڑے ہیں سول بیوروکریسی میں خرابیاں ہیں الیکشن کمیشن میں نقص ہے ان سب کا علاج مارشل لاء ہے 1977میں ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان نے اس منشور پر عمل کیا تھا ان کو عظیم کامیابیاں مل گئیں ان کا نام ہیرو کے درجے سے گر کر زیرو ہوگیا اب وہ خود اپنے کئے پر پیشیمان اور نادم ہیں مگر ’’اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت ‘‘ موجودہ دور میں عمران خان کا منشور ہر قیمت پر مارشل لاء لگوانا ہے چاہے اس کے لئے کچھ بھی کرنا پڑے یہی وجہ ہے کہ ان کی پارٹی آنے والے انتخابات کی تیاری نہیں کررہی پارٹی کی صف بندی نہیں ہورہی ان کا خیال ہے کہ وزیر اعظم بن کر محمد خان جونیجو کی طرح حلف اٹھالیں تو پارٹی خودبخود منظم ہو جائیگی10سال یا 12سال بعد الیکشن کا اعلان ہوجائے تو اپنا الیکشن کمیشن ہوگا اور کسی بڑے مسئلے کا سامنا کئے بغیر ووٹ مل جائینگے کیونکہ مقبول سیاسی جماعتیں مقبول سیاسی قیادتوں کے ساتھ EBDOکے تحت الیکشن کی دوڑ سے باہر ہوجائینگی میدان میں تحریک انصاف کے مقابلے میں ایم کیو ایم اور دو چار کالعدم تنظیمیں رہ جائینگی ان کے مقابلے میں الیکشن جیتنا آسان ہوگا ائیر مارشل اصغر خان کا منصوبہ بھی یہی تھا مگر یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوا کیونکہ جن لوگوں نے ان کو یقین دلایا تھا وہ لوگ منظر سے ہٹ گئے جنر ل فیض علی چشتی اور ان کے دو ساتھی اپنا وعدہ نبھانے تک اقتدار میں نہیں رہے اب یہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے ائیر مارشل کی پارٹی بھی تاریخ کے کوڑے دان میں ڈالی جاچکی ہے’’ رہے نام اللہ کا‘‘ وطن عزیز پاکستان میں دو قسم کی سیاست بار بار دہرائی گئی ہے جمہوریت کی آبیاری کرنے والے جمہوریت کے پودے کو جڑوں سے اکھاڑ کر اس کی جڑوں میں پانی ڈالتے ہیں سیاست کی فصل کو سیراب کرنے والے سیاست کی فصل پر ہل چلا کر دیکھتے ہیں کہ فصل کو پانی کی ضرورت ہے یا نہیں؟ ہماری قوم جمہوریت کے نام پر ایکسرسائزمشین پر ورزش کررہی ہے مشین دکھاتی ہے کہ تم نے 10کلو میٹر تک دوڑ لگا یا ہے قوم دیکھتی ہے تو اس کے قدم ایک فٹ بھی آگے نہیں بڑھے 1956ء میں پہلا آئین بنتے وقت جس مقام پر تھے اسی مقام پر جامد ہیں وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت میں 26جنوری 1948کو آئین نافذ کرکے جاگیردارانہ نظام کو ختم کیا گیا ۔ وہاں غریب شخص پارلیمنٹ کا ممبر بن سکتا ہے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے گورنر اور سفیر بن سکتا ہے پاکستان میں جاگیردارانہ نظام ہے غریب آدمی کا بیٹا بڑے عہدے پر کبھی فائز نہیں ہوسکتا ان لوگوں نے سیاست کو مہنگا کھیل بنادیا ہے یہ بہت ہی مہنگا کھیل ہے ایک جلسے پر چار کروڑ روپے کا خرچہ آتا ہے جلسے کے لئے سٹیج تیا ر کرنے پر 80لاکھ روپے خرچ کئے جاتے ہیں پارلیمنٹ کا ممبر بنے پر 10کروڑ سے لیکر 90کروڑ روپے تک خرچ ہوتے ہیں۔لاہور کے ایک ضمنی انتخاب میں جیتنے والے نے ایک ارب 10کروڑ روپے لگائے ہارنے والے نے 90کروڑ روپے کا جو اکھیلا۔ طاہر القادری نے دو دھرنوں پر 8ارب روپے لگائے عمران خان کے دھررنوں کا خرچہ اس سے بھی ذیادہ تھا اخبارات میں ڈی جے بٹ کے میوزک بینڈ اور سیف اللہ نیازی کے ناشتے کے جو بل زیر بحث آئے وہ بھی 18کروڑ اور 22کروڑ کے اعداد کو چھو رہے تھے۔ سیاست کو کرپشن کے پیسوں سے دھوکر اس کو پاک کرنا ممکن نہیں سیاست کو ڈنڈے کے زور پر بھی کرپشن سے پاک نہیں کیا جاسکتا پاکستان میں کرپشن کی ابتداء فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں ہوئی کرپشن کو عروج اس وقت ملا جب جنرل ضیاء الحق اقتدار میں تھے اب ہمیں چوہے اور بلی کا کھیل دکھایا جارہا ہے پانامہ چوہا اور 10ارب کی پیشکش بلی ہے اب بلّی تھیلے میں ہے چوہا بل میں گھس گیا ہے پاکستان کے 20کروڑ عوام کے لئے پانامہ کی اہمیت صفر کے برابر ہے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں خیبر پختونخواہ میں چار سالوں سے ترقی کا عمل رکا ہوا ہے کوئی ہے جو اس کو دھکا دیدے مگر دھکا دینے والا کوئی نہیں یہاں شوشہ ہی شوشہ ہے۔ کبھی چار حلقوں کا شوشہ ،کبھی پانامہ کا شوشہ اور اب 10ارب کی پیشکش کا شوشہ ۔شاعر نے کیا بات کہی ہے

ایک ہنگامے پے موقوف ہے گھر کی رونق
نوحہ غم ہی سہی نغمہ شادی نہ سہی

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button