مجوزہ انتظامی سیٹ اپ غلامی کی بدترین شکل، فرد واحد کو قانون سازی کا اختیار دینا آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، منظور پروانہ
سکردو (پ ر) سرتاج عزیز کمیٹی کی طرف سے گلگت بلتستان کے لئے مجوزہ انتظامی سیٹ اپ 2018ء غلامی کی بدترین شکل ہے ، اس سیٹ اپ کے ذریعے گلگت بلتستان میں بادشاہت کا نظام قائم ہوگا اور وزیر اعظم پاکستان گلگت بلتستان کا بلا شرکت غیر شہنشاہ اعظم ہونگے ، مجھے امید ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اسبدترین اور غلامانہ انتظامی سیٹ اپ کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
انخیالات کا اظہار گلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ نے کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ مجوزہ آرڈر آئین پاکستان کی مبینہ خلاف ورزی ہے ،آئین پاکستان میں کہا ں لکھا ہوا ہے کہ ملک کا وزیر اعظم گلگت بلتستان کے لئے قانون بنائے گا اور جو پاکستان کا وزیر اعظم ہوگا وہ گلگتبلتستان کا بادشاہ بھی ہوگا اور گلگت بلتستان کے عوام اسکی رعایا ہوگی۔ وزیر اعظم پاکستان کو اس طرح کے اختیارات پاکستان کے چاروں صوبوں میں بھی حاصل نہیں ہے جو کہ گلگت بلتستان میں دی جا رہی ہے۔ کیا وزیر اعظم پاکستان کسی صوبے کا انتظامی سربراہ ہے ؟اگر نہیں تو گلگت بلتستان کا سربراہ کیسے ہوا اگر قانون وزیر اعظم نے ہی بنانا ہے تو گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کو بھی ختم ہونا چائیے۔ اس مجوزہ آرڈر میں وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کو بھی دوہری شہریت دے کر گلگت بلتستان کا شہری بنا دیا گیا ہے جبکہ گلگت بلتستان کے باسیوں کو پاکستان کا شہری نہیں مانا گیا ہے ۔ کیا تنازعہ کشمیر پر استصواب رائے ہوئی تو پاکستان کے 20 کروڑ عوام کو بھی رائے شماری میں شامل کرنے کاارادہ ہے۔ اس طرح تو بھارت کی ایک ارب آبادی کو بھی رائے شماری میں حصہلینے کا حق مل جائے گی۔
منظور پروانہ نے کہا کہ اس آرڈر کی نفاذ سےبھارت کو زیادہ فائدہ ہوگا کیونکہ اس آرڈر کو جواز بنا کر بھارت بھی جموں و کشمیر سے اسٹیٹ سبجیکٹ رولز ختم کرے گا اور دیگر علاقوں سے لوگوں کو جموں و کشمیر میں بسا کر ڈیمو گریفی تبدیل کر ے گی ۔ گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے مسلم لیگ ن کے اقدامات قابل قدر ہیں ، اس طرح کی آرڈرمسلم لیگ ن کی تین سالہ ترقیاتی کارکردگی پر پانی پھیر دے گی ۔یہ مجوزہآرڈرنہ صرف عوام پر خود کش حملہ ہے بلکہ مسلم لیگ ن کی سیاسی خود کشی کا اعلامیہ بھی معلوم ہوتا ہے ۔ اسلام آباد تنازعہ کشمیر کے حل تک گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر طرز کی سیٹ اپ دے اور قانون حق ملکیت کو بحال رکھے جو کہ عظیم تر قومی مفاد میں ہے