اسیران ہنزہ رہائی کمیٹٰی نے محرم الحرام کے بعد اسلام آباد اور گلگت میںاقوام متحدہ کے دفاتر کے باہر دھرنے کا اعلان کردیا
گلگت( سٹاف رپورٹر) اسیران ہنزہ رہائی کمیٹی کے عہدیداروں نے محرم الحرام کے بعد ہنزہ میں دھرنے اور اقوام متحدہ اسلام آباد کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کے روز آسیران ہنزہ رہائی کمیٹی کے صدر انعام کریم ، جنرل سیکرٹری ناصر ، انفارمنش سیکرٹری شیر علی ، شمشاد علیم ممبر، یاسمین ممبر اور فردوس ممبر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چند مہنیوں سے آسیران ہنزہ رہائی کمیٹی نے سانحہ ہنزہ میں بے گناہ آسیران کی رہائی کے لئے باقاعدہ تحریک کا آغاز کردیاگیا ہے جس میں تمام سیاسی ومذہبی پارٹیاں ، انجمن امامیہ ، قائدجعفریہ آغاراحت حسین الحسینی اور عوامی ایکشن کمیٹی کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عہدیداروں نے سانحہ ہنزہ کو حکومت وقت اور پولیس والوں کی غلطی قرار دیا۔ اس سانحے کی وجوہات اور دیگر حقائق معلوم کرنے کے لئے ایک جوڈیشل انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی، جس کے سربراہ جسٹس محمد عالم خان تھے۔ آٹھ سال گزرنے کے باجود انکوائری رپورٹ منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ جبکہ 400افراد پر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور جن کے اوپر الزام تھا وہ باعزت بری ہو گئے تھے اور 14بے گناہ افراد پر جھوٹے مقدمات درج کئے گئے اور جرم ناکردہ کی سزا وہ آٹھ سال سے بھگت رہے ہیں۔اور ان بے گناہ افراد کو 70سال قید اور 20لاکھ روپے جرمانہ کر کے پابند سلاسل کردیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سانحہ ہنزہ میں باپ اور بیٹے کو شہید کرنے والے پولیس اہلکاروں کو باعزت بری کردیا اور ترقی بھی دی گئی ۔
پریس کانفرنس سے کہا کہ ان بے گناہ افراد کے مقدمے کو اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کے بین الااقومی ادارے HRCPکے سابق چیئرپرسن عاصمہ جہانگیر نے ہنزہ میں آکرآل پارٹیز، سرکاری اور غیر سرکاری افراد سے ملنے کے بعد رپورٹ شائع کی جس میں واضع لکھا ہے کہ سیاسی بددیانتی پر مبنی کیسز ہیں۔ اس کیس کے حوالے سے اسیران کے خاندانوں نے پاکستان کے تمام آئینی اداروں کے سربراہ سے بھی ملاقاتیں کی ہیں، جن میں سابق صدر پاکستان ممنون حسین، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف ، سابق جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اور انسانی حقوق کی چیئرپرسن شیرین مزاری ، مشاہد حسین سید ، فرحت اللہ بابر ، سینیٹر افراسیاب خٹک اور موجودہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مصطفی نواز کھوکھرشامل ہیں۔ ان آئینی اداروں کے سربراہاں نے بھی اس کیس کو ہنزہ کے نوجوانوں کے اوپر ظلم قرار دیا۔
عہدیداروں نے کہا کہ ان اداروں کے ذمہ داروں کے علاوہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور سابق گورنر میر غضفر علی خان نے بھی ہنزہ کے عوام کے سامنے ان اسیران کو بے گناہ قرار دیا اور ان بے گناہوں کی رہائی کی یقین دہانی کی، مگر تاحال ہمارے آسیران جیل میں سلاخوں کے پیچھے بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غذر جیل میں قید شکر اللہ بیگ کی چھوٹی بہن نے ان کی رہائی نہ ہونے کے باعث دل برداشتہ ہو کر خودکشی کی ہے۔جبکہ ایک بے گناہ سلمان کریم جیل میں اذیت برداشت نہ کرتے ہوئے ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے اور اس وقت پمز اسلام آباد میں زیر علاج ہے ۔اس مقدمے میں فضل کریم نے خودکشی کی اور باپ بیٹے کی جدائی کا صدمہ برداشت نہ کر سکااور دل کا دورہ پڑنے سے جان بحق ہو ا ہے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آسیران کی رہائی تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ۔ ان آسیران کی رہائی کے لئے عالمی سطح پر جائیں گے۔ محرم الحرام کے بعد اسلام آباد اور گلگت میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر دھرنا دیں گے۔