گلگت (پ ر) وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی سابق وفاقی حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور یونیورسٹیز کو بھرپور وسائل فراہم کئے جس کی وجہ سے سابقہ وفاقی حکومت کے دور میں قراقرم یونیورسٹی کو کسی قسم کے مالی بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ نیا پاکستان کے نعرے لگانے والوں نے تعلیم اور تبدیلی کے جھوٹے نعرے لگاکر حکومت میں آئے اور تعلیم کے شعبے کو بھی نہیں بخشا۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کو درپیش مالی بحران کے حل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ قراقرم یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے فیس ری امبرسمنٹ سکیم کو ختم کیا۔ ہونہار طالب علموں کیلئے لیپ ٹاپ کی تقسیم کے منصوبے کو بھی ختم کیا گیا ہے اور ہائیر ایجوکیشن کے بجٹ میں اضافے کی بجائے بڑے پیمانے پر بجٹ میں کٹوتی کی۔ گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ کو بھی 19 ارب سے کم کرکے 13 ارب کیا گیا۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ صوبے کے سرکاری سکولوں کو فیڈرل بورڈ سے الحاق کا فیصلہ ان سکولوں کی کارکردگی کو دیکھنے اور مقابلے کا ماحول فراہم کرنا تھا۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ قراقرم یونیورسٹی ایک قومی اثاثہ ہے۔ ادارے کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے آئندہ چند دنوں میں صوبائی حکومت گرانٹ فراہم کرے گی تاکہ یونیورسٹی کے طالب علموں کی تعلیم فیسوں میں اضافے کے باعث متاثر نہ ہو۔ قراقرم یونیورسٹی کو مالی طورپر خودمختار بنانے کے حوالے سے ریوالونگ اور انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کے تحت مستحق اور ہونہار طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے قرضہ حسنہ فراہم کیاجائے گا تاکہ ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ صوبائی حکومت ریسرچ پروجیکٹس قراقرم یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی کے ذریعے کروائے گی تاکہ اس مد میں بھی ادارے کو وسائل فراہم کئے جاسکے۔
اجلاس میں ہائیر ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈاور ریوالونگ فنڈ کے قیام کے حوالے سے ایڈیشنل چیف سیکریٹری، وائس چانسلر قراقرم یونیورسٹی، صوبائی سیکریٹری تعلیم، صوبائی سیکریٹری خزانہ، رجسٹرارقراقرم یونیورسٹی پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے جو اپنی سفارشات صوبائی حکومت کو پیش کرے گی۔