کالمز

سفرنامہ: گاہکوچ سے چین تک …… قسط (۲)

 تحریر: دردانہ شیر

جب ہم کار سے نیچے اُترے تو پتہ چلا کہ گاڑی کا اگلا ٹائر بسٹ ہوگیا ہے بردارم جاوید اقبال نے کار کی ڈگی سے اسٹپنی نکال دی اورہم دنوں ٹائر تبدیل کرنے میں لگ گئے۔

ہم گاہکوچ سے ہی تاخیر سے نکلے تھے اور ہمیں شام سے پہلے سوسست پہنچنا تھا جہاں سے ہم نے پاکستان روپیوں کو تبدیل کرکے چائینیز ین لینے تھے اس کے علاوہ چین کے پہلے شہر تشقرغان کے لئے ٹکٹ بھی لینا تھا۔ گلگت پہنچتے پہنچتے تین بج گئے۔ قراقرم یونیورسٹی کے قریب ایک ٹائر کی دکان میں جاکر کار کے ٹائر کو ٹھیک کرانے کے بعد اپنا سفر جاری رکھا۔ شام ہونے کو تھی جس کے بعدہمیں اندازہ ہوگیا کہ رات اٹھ بجے سے پہلے ہم سو سست نہیں پہنچ سکتے تھے اور تاخیر ہوگی توسو سست کی خون جمانے والی سردی میں دو راتیں گزارنا ایک عذاب سے کم نہیں تھی ۔

میرے ذہین میں خیال آیا کیوں نہ سوسست میں کسی دوست کو فون کرکے تاشقرغان کے لئے ٹکٹ اور ین لینے کی بات کروں مجھے فوراعزیزم ندیم علی رفع یاد آیا میں نے ان کو فون کی کیا تو آگے سے ندیم نے فون اٹینڈ کی مجھے سکون محسوس ہوا کہ اب ہمارا مسلہ حل ہوگا ندیم علی رفع ایک عرصے سے سوسست میں کاروبار کرتے ہیں اور اس وقت گلگت بلتستان کے بڑے کاروباری افراد میں ان کا شمار ہوتا اور پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے سینئر رہنماوں میں سے ایک ہیں اور موصوف کا غذر کے گاؤں سینگل سے تعلق ہے۔

میں نے فون پر عزیزم ندیم علی رفع کو چین جانے کے حوالے سے سب کچھ بتا دیا اور ساتھ ساتھ راستے میں گاڑی کی خرابی کا بھی ذکر کیا انھوں نے ہمیں تسلی دی کہ آپ ارام سے آجائے آپ کے ٹکٹ اور ین کا مسلہ میں حل کر دونگا اور آپ سوسست میں آج میرے مہمان ہونگے۔

میں نے موبائل بند کرکے اللہ کا شکر ادا کیا۔ جاوید بھا ئی ویسے بھی پہلی بار چائنہ آرہے تھے۔ اسلئے مجھ سے زیادہ پریشان تھے میں نے ان کو بتایا کہ بھائی پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں سوست میں ہمارا نہ صرف قیام کا بندوبست ہوگیا بلکہ ین اور ٹکٹ کا بھی مسلہ حل ہو ا۔جاوید بھائی کی خوشی کی انتہا نہ رہی کہنے لگے کہ بھائی آپ نے دومنٹ میں تمام مسلے کو حل کرا دیا۔

باتوں باتوں میں ہماری گاڑی جگلوٹ گورو کراس کر گئی تھی میں نے جاوید اقبال بھائی کو بتا دیا کہ اب چونکہ ہماری پریشانی ختم ہوگی ہے اس لئے بہتر یہ ہے کہ گاڑی کی سپیڈ کم کر دیں ہم نے رات کے کسی بھی وقت سوسست پہنچانا ہے اس دوران میں نے ہنزہ میں تعینات اپنے دوست ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت راجہ مظفر ولی صاحب کو فون کیا ہمارا پروگرام یہ بنا تھا کہ ان کے پاس چائے پی کر سوسست کی طرف روانہ ہونے کا مگر موصوف نے اپنا فون اٹینڈ نہیں کیا کئی بار ہم نے کوشش کی مگر کوئی جواب نہیں ملا تو علی آباد کے ایک ہوٹل میں چائے پی لی اور سوسست کی طرف ہماری گاڑی رواں دواں تھی۔

علی آباد میں ہلکی بارش ہورہی تھی جب ہم گوجال کی حدود میں داخل ہوگئے تو بارش میں تیزی آگئی۔ باہر کا موسم بہت ٹھنڈا تھا اور اس دوران ہلکی برف باری بھی شروع ہوگئی تو جاوید بھائی پریشان ہوگئے کہنے لگے بھائی گوجال میں برف باری ہورہی ہے تو خنجراب میں تو اب تک ایک فٹ سے زائد برف پڑی ہوگی مجھے لگتا ہے کہ اس موسم میں ہمارا چائنہ جانا ممکن نہیں رہا۔ میں نے ان کو بتایا کوئی بات نہیں سوست جاکر اپنے موبائل بند کرلیتے ہیں اور چند دن وہاں رہ کر دوستوں کو بتا دینگے کہ ہم چائنہ جاکر آئے ہیں ابھی ہم اس موضوع پر بات ہی کر رہے تھے کہ اچانک عزیزم ندیم علی رفع کا فون آیا کہنے لگے کہ ماموں اپ لوگ کدھر پہنچ گئے ہو سوست میں سخت برف باری ہورہی ہے اور میں آپ انتظار کر رہا ہوں ہم ان کو بتا یا کہ ہم قریب پہنچ گئے مگر برف باری کی وجہ سے آہستہٓ اہستہ سوست کی طرف رواں دواں ہیں۔

رات پونے اٹھ بجے کے قریب ہم سوست پہنچ گئے ایک طرف شدید ترین برف باری ہورہی تھی تو دوسری طرف درجہ حرارت نقظہ انجماد 10ڈگری نیچے گر چکا تھا عزیزم ندیم علی رفع شدید سردی اور برف باری کے باوجود ہمار اانتظار کر رہا تھا انھوں نے ہمارے چائینہ جانے کے لئے نہ صرف ین کا بندوبست کیا تھابلکہ ٹکٹ بھی لے لئے تھے موسم خراب تھا برف باری شدید ہورہی تھی۔

اس دوران ندیم نے کہا کہ اگر رات تک برف باری کا سلسلہ اس طرح جاری رہا تو صج چائینہ کے لئے گاڑیوں کا جانے ناممکن ہوگا ان کا یہ کہنا تھا کہ جاوید بھائی کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا اب کل تک موسم کی کیا صورت حال ہوگی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا تھا۔ (جاری ہے)

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button