گلگت ( خصوصی رپورٹر ) چیف جسٹس چیف کورٹ گلگت بلتستان جسٹس ملک حق نواز نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے متعلق دائر رٹ پٹیشن پر ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو درپیش اجتماعی مسائل کو عدالت تک پہنچائیں عدلیہ آئین اور قانون کے تحت عوام کو انصاف دیے گی ۔
منگل کے روز پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی جانب سے لاک ڈاون کے دوران والدین پر بچوں کی فیس ایڈوانس لینے پر دباو ڈالنے کے ایشو اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ایکٹ کے دائرے میں لانے سے متعلق دائر رٹ پٹیشن پر سکریٹری تعلیم گلگت بلتستان، سکریٹری قانون گلگت بلتستان، ڈائریکٹر جنرل محکمہ تعلیم اور ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ تعلیم برائے پرائیویٹ سکولز کو اپنا موقف عدالت عالیہ میں پیش کرنے کیلئے نوٹسیز جاری کردیے ہیں ۔
عدالت عالیہ کے ڈویثرنل بنچ چیف جج جسٹس ملک حق نواز اور جسٹس علی بیگ پر مشتمل تھی ۔
رٹ پٹیشن دائر کرنے والے گلگت کے دو شہریوں منظر شگری اور صفدر علی صفدر کی جانب سے معروف قانون دان اسلام الدین ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ پنجاب حکومت اور سندھ حکومت نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیس میں 20 سے 30 فیصد تک کمی کی ہے ۔ اسلئے عدالت لاک ڈاون کے دوران گلگت بلتستان کے بند رہنے والے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو فیس لینے سے روک دیے ۔ جس پر چیف جسٹس چیف کورٹ گلگت بلتستان جسٹیس ملک حق نواز نے کہا کہ محکمہ تعلیم کا موقف سن کر فیسوں کے حوالے سے فیصلہ دینگے ۔ اگر پرائیویٹ تعلیمی ادارے فیس وصول بھی کرتے ہیں تو عدالت اپنے فیصلے کے ذریعے فیس واپسی کیلئے بھی حکم دیے سکتی ہے ۔
چیف جج نے محکمہ تعلیم اور محکمہ قانون کو 12 مئی تک عدالت میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے متعلق قانونی موقف پیش کرنے کیلئے کہا ہے ۔