کشمیریوں کے ساتھ ہیں، مگر گلگت بلتستان کے 73 سالہ استحصال کا حساب کون دے گا؟ ظہور کریم ایڈووکیٹ
ہنزہ (خصوصی رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی ضلع ہنزہ کے صدر ظہور کریم ایڈووکیٹ نے 5اگست یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم اخلاقی طور پرمظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں، لیکن گزشتہ 73سالوں سے گلگت بلتستان کے 28ہزار مربعہ میل خطہ میں بسنے والے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھ کے جو استحصال کیا جارہا ہے اس کا حساب کون دے گا؟
انہوں نے مزید کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ 7دہائیوں سے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ حالانکہ ریاست پاکستان کیلئے اس خطہ کے نوجوانوں اور عوام نے جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی شائد پاکستان کے کسی اور صوبے نے دی ہو۔ یہاں کے سادہ لوح عوام اب بھی ریاست پاکستان کیلئے کٹ مرنے کیلئے تیار ہیں لیکن ریاست پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اس خطہ کے عوام کی سادگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں کے عوام کو بیوقوف سمجھنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس خطے کے عوام منافق اور بے وقوف نہیں بلکہ حب الوطنی سے سرشار ہیں اور پاکستان اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کی نااہلی و کمزوری کی وجہ سے اس خطے کے عوام تیسرے درجے کے شہری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں مکمل نظر انداز کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں میں محرومیاں اور ریاست پاکستان کے حوالے سے مایوسیاں بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کے سیاست دان اور اسٹیبلشمنٹ اگر اس خطہ کو اپنا حصہ نہیں بناسکتے ہیں تو کھل کرگلگت بلتستان کے عوام کو بھی صاف و شفاف انداز میں متنازعہ تصور کیا جائے اور اسی مناسبت سے متنازعہ علاقے کے حقوق دیے جائیں۔ یا پھر کشمیر طرز کا سیٹ اپ دے کر علاقے کی داخلی خودمختاری تسلیم کی جائے۔
ظہور کریم نے مزید کہا ہے کہ اگراس خطے کو صوبہ بنانے سے مسئلہ کشمیر متاثر ہوتا ہے توریاست پاکستان متنازعہ حیثیت کے تحت اس خطہ کے عوام کے ساتھ UNCIPکے قراردادوں کے مطابق نیا عمرانی معاہدہ کرے۔ اورخارجہ پالیسی، کرنسی اور دفاع کو اپنے پاس رکھتے ہوئے باقی تمام معاملات یہاں کی مقامی اسمبلی کو منتقل کرے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان اقدامات سے مسلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔