اہم ترینصحت

بلتستان ڈویژن میں ہیپاٹائٹس بی میں اضافہ، اہم ٹیسٹ کی سہولت صوبے میں دستیاب نہیں، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

 سرور حسین سکندر کی رپورٹ 

سکردو:  بلتستان ڈویژن کے ضلع کھرمنگ سے تعلق رکھنے والے شہری محمد حسن کو ایک سرجری کے دوران سرفیس انٹی جین کے لئے ٹیسٹ کیا گیا تو ہیپاٹائٹس بی ٹیسٹ مثبت آیا۔ ڈاکٹر نے پی سی آر ٹیسٹ کا مشورہ دیا۔ پی سی آڑ ٹیسٹ مریضوں میں ہیپاٹائٹس بی جراثیم کی مقدار کو معلوم کرتا ہے۔ پی سی آرٹیسٹ کی سہولت بلتستان میں میسر نہیں ہے، اس لئے خون کا نمونہ اسلام آباد بھیجنا پڑا۔ اسلام آباد سے ایک ہفتے بعد رپورٹ موصول ہوئی تو اس میں بھی جراثیم کی موجودگی ثابت ہوئی۔

محمد حسن نے ہمیں بتایا کہ محکمہ صحت گلگت بلتستان مریضوں کو اس مرض کے علاج کے لئے ادویات مفت فراہم کرتی ہے لیکن بسا اوقات ہسپتال میں مجوزہ دوائیاں دستیاب نہیں ہوتی ہیں جس کے باعث مریضوں کو بازار سے مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر عام طور پر Tenefo-Bنامی انٹی وائرل دوائی تجویز کرتے ہیں جس کی مارکیٹ میں قیمت 3200روپے ہے۔

ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ان کی کوشش ہوتی ہے کہ دوائی ہمیشہ دستیاب ہو لیکن جب اسٹاک ختم ہوجاتا ہے تو مطلوبہ دوائی کی ڈیمانڈ بھیج کر گلگت سے پہنچنے تک وقت لگتا ہے اس دوران مریضوں کو بازار سے خریدنا پڑتا ہے۔

چار اضلاع پر مشتمل گلگت بلتستان کے بلتستان ڈویژن میں جگر کی بیماری ہیپاٹائٹس بی میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

چاروں اضلاع کے باسیوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا بوجھ اٹھائے ریجنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سکردو انتظامیہ کے مطابق اگست 2022میں ہپاٹائٹس بی کے کل 3147سلائیڈ ٹیسٹ لئے گئے جن میں سے 24کے نتائج مثبت رپورٹ ہوے، جبکہ ستمبر میں 3026ٹیسٹ ہوئے اور 19مثبت، اکتوبر میں 2666ٹیسٹ کے 32 مثبت آئے اور نومبر میں 1890ٹیسٹ لئے گئے جن میں سے 22ہیپاٹائٹس کے مریض سامنے آئے۔ یوں اگست 2022 سے نومبر 2022تک ہیپاٹائٹس بی کے کل 10729ٹیسٹ ہوئے جن میں 97مریضوں میں وائرس پائے گئے۔ واضح رہے کہ یہ صرف سرکاری ہسپتال کا ڈیٹا ہے نجی ہسپتالوں سمیت بلڈ بنکوں کے اعداد و شمار شامل نہیں ہیں۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ریجنل ہیڈا کوارٹر ہسپتال ڈاکٹر مظفر انجم کے مطابق ہسپتال میں ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کے لئے خصوصی توجہ دی جارہی ہے ہسپتال میں مریضوں کے لئے مفت ادویات دی جارہی ہیں سادہ سلائیڈ ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے لیکن پی سی آڑ کی سہولت گلگت بلتستان کے کسی بھی ہسپتال میں نہیں ہے اس لئے راولپنڈی اسلام آباد میں ٹیسٹ کے لئے نمونے بھیجنا پڑتے ہیں

محکمہ صحت گلگت بلتستان کی طرف سے اس مرض کے علاج و بچاو کے نام سے ایک پروگرام شروع کر رکھا ہے محکمہ صحت گلگت بلتستان کے ویب سائیٹ پر موجود مواد کے مطابق اس پروگرام کا مقصد گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں خاص طور ان جگہوں پر جہاں اس مرض میں اضافہ ہورہا ہے ان مقامات پر ہیپاٹائیٹس بی کی ویکسین کی رفتار میں تیزی لانا ہے اور گلگت بلتستان کے ہسپتالوں اور پبلک ہیلتھ سہولیات سیکٹرز کے فضلے کے نظام اور انفیکشن کنڑول اورانجیکشن سیفٹی کے طریقوں کو بہتر بنانا ہے ساتھ ہی ہسپتالوں میں معیاری تشخیص ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کو موثر نظام تک رسائی دینا شامل ہے اس پروگرام کے برعکس اس مرض کو تشخیص کرنے والا اہم ٹیسٹ کی سہولت صوبے میں نہیں ہے جس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے اس حوالے سے محکمہ صحت حکام کا کہنا تھا کہ پی سی آر ٹیسٹ کی مشینری کی خریداری کے لئے فنڈز کے لئے ڈیمانڈ دی ہوئی ہے جوں ہی اس مد میں کوئی فنڈ مختص ہوگا تو پی سی آر مشینیں بھی جلد ہسپتالوں میں آئیں گے

ماہر امراض جگر و معدہ کنسلٹنٹ ریجنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈاکٹرسجاد کے مطابق جنوری 2020سے اب تک اس مرض میں خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے اس وقت دو سو مریض صرف ان کے فالو اپ میں ہیں اس سے پہلے صرف 10سے 15مریض فالو اپ میں ہوتے تھے کہا کہ کی علامات کی بنیاد پر ایک سادہ ٹیسٹ سرفیس انٹی جن ہسپتال میں ہوتا ہے جو صرف وائرس کی موجودگی سے متعلق بتاتا ہے جس میں مثبت آنے کی صورت میں پی سی آر کے لئے راولپنڈی اسلام آباد میں خون کے نمونے بھیجتے ہیں جس کی رپورٹس چار پانچ دن میں آجاتی ہیں جس کے بعد مرض کی نوعیت کو دیکھ کر علاج شروع کرتے ہیں ڈاکٹر سجاد نے مزید کہا کہ اس مرض کے پھیلاو کی سب سے بڑی وجہ فیملی سکیرنینگ نا ہونا ہے اگر خاندان میں کسی فرد کو ہے احتیاط نہیں کی تو دوسروں میں یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے جبکہ استعمال شدہ سرنجوں کا استعمال نائی شاپس میں انٹی وائرل کریموں کا ستعمال نا ہونا بھی اس کے پھیلاو کی وجہ ہے ڈاکٹر سجاد نے مزید کہا کہ جلوسوں میں زنجیر زنی بھی اس مرض کے پھیلاو کا باعث ہے ایک بندہ جو اس مرض میں مبتلا ہے زنجیر زنی کرتا ہے اس کے بعد دوسرابندہ بھی وہی خون آلود زنجیر مارنا شروع کرتا ہے اس بھی وائرس منتقل ہوتا ہے

ای پی آئی ایک پروگرام ہے جو گلگت بلتستان میں 1983میں قائم ہوا تھا جس کا مقصد روٹین ایمونائزیشن کرنا ہے نوزائدہ بچوں میں پیدائش سے 12ماہ تک دس خطرناک بیماریوں سے بچاو کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں ساتھ ہی پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے بھی پلاتے ہیں ان کے ویکنیشن کوارڈنیٹر وزیر انجم کے مطابق محکمہ صحت گلگت بلتستان نے نو مولود بچوں میں معمول کے ٹیکوں کے ساتھ ہپاٹائٹس بی سے بچاو کے ویکسین کوبھی شامل کیا ہے جس سے اب نئی نسل میں ہیپاٹائٹس بی کے وائرس کا پھیلاو بہت کم ہوگا ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button