کالمز

عالمی یوم تحفظ سفید چھڑی: گلگت بلتستان میں نابینا افراد کے معاشی مسائل اور ان کے حل کی ضرورت

ہر سال 15 اکتوبر کو عالمی یوم تحفظ سفید چھڑی منایا جاتا ہے تاکہ بصارت سے محروم افراد کی زندگیوں میں سفید چھڑی کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے اور ان کے حقوق و مسائل پر روشنی ڈالی جا سکے۔ اس دن کا مقصد نابینا افراد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو سامنے لانا اور ان کے لیے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دینا ہے۔ خاص طور پر گلگت بلتستان میں نابینا افراد کو جو چیلنجز درپیش ہیں، وہ ہمارے معاشرتی ڈھانچے اور نظام میں بہتری کی اشد ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔

گلگت بلتستان میں نابینا افراد کی تعلیمی اور معاشی صورتحال

گلگت بلتستان میں نابینا افراد، تعلیمی سہولیات کی کمی کے باوجود، علم حاصل کرنے میں بھرپور جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان کی یہ کوششیں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ وہ زندگی میں آگے بڑھنے کے خواہشمند ہیں اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، جب بات ملازمتوں اور معاشی مواقع کی آتی ہے تو نابینا افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

تعلیم یافتہ نابینا افراد، جنہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی تعلیم مکمل کی، انہیں ملازمت کے مناسب مواقع میسر نہیں آتے۔ سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں نابینا افراد کو نظر انداز کیا جاتا ہے، حالانکہ وہ جدید ٹیکنالوجی اور خصوصی تربیت کے ذریعے دفتری امور انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود، ملازمت کے مواقع کے لیے مخصوص کوٹہ میں اکثر نابینا افراد کو پیچھے چھوڑ دیا جاتا ہے، اور معمولی معذوریوں والے افراد کو ترجیح دی جاتی ہے۔

روزگار میں نابینا افراد کے لیے رکاوٹیں

گلگت بلتستان کے سرکاری محکموں میں معذور افراد کے لیے مختص کوٹہ پر نابینا افراد کو نظر انداز کرنا ایک بڑی ناانصافی ہے۔ بہت سے محکموں کے سربراہان یہ تاثر رکھتے ہیں کہ نابینا افراد دفتری امور کو انجام دینے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ یہ تاثر دراصل نابینا افراد کی صلاحیتوں اور ان کے ممکنہ کردار کو محدود کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ نابینا افراد جدید ٹیکنالوجی، کمپیوٹر سافٹ ویئر، اور دیگر سہولیات کی مدد سے مختلف دفتری امور انجام دے سکتے ہیں۔ اس حوالے سے تربیت یافتہ نابینا افراد کی استعداد اور قابلیت کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ ان کی معاشی خودمختاری کے بغیر، وہ خود کو معاشرتی دھارے میں شامل کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔

نابینا افراد کے معاشی مسائل کا حل

نابینا افراد کو درپیش معاشی مشکلات کا حل صرف ملازمتوں کے مواقع تک محدود نہیں ہے، بلکہ حکومت اور نجی اداروں کو چاہیے کہ وہ نابینا افراد کے لیے خصوصی بحالی پروگرامز ترتیب دیں۔ ان پروگرامز کے ذریعے نابینا افراد کو نہ صرف مالی معاونت فراہم کی جا سکتی ہے بلکہ انہیں خود مختار کاروبار یا دیگر معاشی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے مواقع بھی دیے جا سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ، افراد باہم معذوری ایکٹ گلگت بلتستان 2019 میں ترامیم کر کے نابینا افراد کے لیے ملازمتوں کا مخصوص کوٹہ الگ کیا جانا چاہیے، تاکہ وہ اپنے حق کے مطابق روزگار حاصل کر سکیں۔ سرکاری اور نجی شعبوں میں نابینا افراد کو مواقع فراہم کرنا ان کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار ہوگا۔

نتیجہ

عالمی یوم تحفظ سفید چھڑی ہمیں یاد دلاتا ہے کہ نابینا افراد کے حقوق کا تحفظ اور ان کی بحالی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ گلگت بلتستان میں نابینا افراد کو درپیش معاشی مسائل صرف ان کی نہیں، بلکہ معاشرے کی اجتماعی ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان افراد کو باعزت روزگار اور معاشی استحکام فراہم کرنا نہ صرف ان کا حق ہے بلکہ معاشرتی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔

حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ وہ نابینا افراد کے مسائل کو سنجیدگی سے لیں اور ان کے حل کے لیے موثر اقدامات کریں تاکہ یہ افراد بھی زندگی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button