![](https://i0.wp.com/urdu.pamirtimes.net/wp-content/uploads/2025/01/PT-Banner-New-copy.jpg?resize=780%2C470&ssl=1)
سکردو (محمد علی عالم) بلتستان ریجن کے مختلف اسپتالوں میں ماہر ڈاکٹروں کی شدید کمی کے باعث عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات کے حصول میں سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔ خاص طور پر سپیشل پے اسکیل (SPS) اور پروجیکٹ پے اسکیل (PPS) پر مشتمل ڈاکٹروں کی کئی آسامیاں گزشتہ دو سال سے خالی پڑی ہیں، جنہیں تاحال پُر نہیں کیا جا سکا۔
ڈسٹرکٹ اسپتال خپلو میں صورتحال مزید تشویشناک ہے، جہاں دو پروجیکٹ پے اسکیل کی گائناکالوجسٹ آسامیوں کو دو سال اور ایک سپیشل پے اسکیل کی آسامی کو طویل عرصے سے پُر نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ چائلڈ اسپیشلسٹ، سرجن، اور ریڈیولوجسٹ کی آسامیاں بھی کئی سالوں سے خالی ہیں، جس کے باعث مریضوں کو مناسب علاج کی سہولت میسر نہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ صحت گلگت بلتستان نے ان خالی آسامیوں پر بھرتی کی اجازت کے لیے ایک فائل چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ارسال کی تھی، تاہم اعتراضات لگا کر فائل واپس کر دی گئی۔ اس تاخیر کا براہ راست اثر علاقے کے مریضوں پر پڑ رہا ہے، جو ضروری علاج کے لیے دیگر شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
ڈسٹرکٹ اسپتال خپلو، جو ضلع گانچھے کے لیے صحت کی سہولیات کا مرکزی مرکز ہے، ماہر ڈاکٹروں کی کمی کے باعث اپنی ذمہ داریوں کو موثر طریقے سے نبھانے سے قاصر ہے۔ اس صورتحال پر عوام اور سماجی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
بلتستان، خصوصاً گانچھے کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان آسامیوں پر فوری بھرتیاں عمل میں لائی جائیں تاکہ ماہر ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ عوام نے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ علاقے میں صحت کا نظام بہتر بنایا جا سکے۔
اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صحت کا بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے، جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔