کالمز

مسلح پولیس فورس کا دھرنا، انصاف کی پکار

گلگت بلتستان پولیس اپنی شاندار کارکردگی، دیانت داری، خوش اخلاقی اور فرض شناسی کے باعث نہ صرف ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی مثال رہی ہے۔ امن و امان کی بحالی، عوام کی جان و مال کا تحفظ، منشیات کی روک تھام اور ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی رہنمائی جیسے فرائض یہ فورس سخت ترین موسمی حالات میں بھی احسن انداز میں انجام دیتی ہے۔ قدرتی آفات ہوں یا ہنگامی حالات، یہ اہلکار ہمیشہ عوام کی حفاظت میں پیش پیش رہتے ہیں۔

افسوس کہ آج یہی جوان اپنے جائز مطالبات کے لیے پُرامن احتجاج اور دھرنے پر مجبور ہیں۔ صوبائی حکومت نے بجٹ 2025ء میں گریڈ 1 تا 16 کے پولیس اہلکاروں کا ڈیلی الاؤنس اسلام آباد پولیس کے 2017ء کے اضافے کے مطابق بڑھانے کا اعلان کیا تھا، مگر وعدہ تاحال وفا نہیں ہوا۔ دیگر سول اداروں کو ڈی آر اے مل چکا ہے، حتیٰ کہ سول سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 200 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، حالانکہ ان کا اوقاتِ کار چھ سے آٹھ گھنٹے ہے۔ اس کے برعکس پولیس اہلکار چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر موجود رہتے ہیں اور تبادلوں و دیگر اخراجات اپنی محدود تنخواہوں سے برداشت کرتے ہیں۔

حیرت انگیز امر یہ ہے کہ آئی جی پی گلگت بلتستان احتجاج کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں کر کے انہیں دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور دوسری جانب سوشل میڈیا پر دلاسے دے رہے ہیں۔ اگر آئی جی پی بروقت متعلقہ فورمز پر یہ معاملہ اٹھاتے اور عملی اقدامات کرتے، تو نہ صورتحال اس قدر سنگین ہوتی اور نہ ہی اہلکار احتجاج پر مجبور ہوتے۔

گلگت میں احتجاج کرنے والے اہلکار اپنی ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ تمام اہلکاروں کے جائز حقوق کی جدوجہد ہے۔ ان جوانوں نے اپنی نوکری کی پرواہ کیے بغیر آواز بلند کی ہے۔ آج ان کے ساتھ یکجہتی دکھانا صرف رفاقت نہیں بلکہ انصاف اور اتحاد کا تقاضا ہے۔ گلگت بلتستان کے دس اضلاع اور اہم شخصیات کی سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو اپنے برطرف ساتھیوں کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے، کیونکہ اگر آج سب خاموش رہے تو کل یہی صورتحال کسی اور کے ساتھ پیش آ سکتی ہے۔

محتاط اندازے کے مطابق گریڈ 1 تا 16 کے اہلکاروں کی تعداد 7,247 ہے اور ان کے ڈی آر اے کے لیے سالانہ محض سات لاکھ ستانوے ہزار تین سو چھیاسٹھ روپے درکار ہیں، جو صوبائی بجٹ میں کوئی بڑا بوجھ نہیں۔ 14 اگست اور 15 اگست (چہلم شہدائے کربلا) قریب ہیں، ایسے حساس مواقع پر مسلح پولیس فورس کو سڑکوں پر دھرنوں میں رکھنا دانشمندی نہیں۔

وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر عمل کرے، پولیس اہلکاروں کو ان کا حق دے، اور اس فورس کے حوصلے و عزم کو مزید مضبوط کرے، تاکہ یہ پہلے کی طرح جذبے اور یکسوئی سے عوام اور خطے کی خدمت جاری رکھ سکیں۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button