اہم ترین

انجمن امامیہ گلگت نے نفرت انگیز تقاریر میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا

گلگت (پریس ریلیز) مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اہل تشیع کی مختلف تنظیموں کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں گلگت میں سی پی او کے دفتر کے قریب اور چیف کورٹ کے جج عنایت الرحمن پر بیک وقت حملوں کی مذمت کی گئی۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ ان حملوں کی صریح مذمت کے باوجود بعض عناصر نے مکتب تشیع کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیں، کفر کے فتوے جاری کیے، ماضی کے جرائم کا اعتراف کیا اور شعیہ نشین علاقوں میں گھس کر مارنے کی دھمکیاں دیں، جس سے علاقے میں امن و امان کو سنگین خطرات لاحق ہوئے ہیں۔

انجمن نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر میں ملوث افراد کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف شفاف اور مؤثر قانونی کارروائی کی جائے۔

اجلاس کے دوران یہ بھی کہا گیا کہ چند سال قبل معروف شعیہ عالم آغا راحت کے قافلے پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں دو نوجوان شہید ہو گئے تھے، جبکہ ۲۰۰۵ میں آغا ضیا الدین سمیت متعدد افراد کو شہید کیا گیا تھا، جبکہ متعدد بار شاہراہ قراقرم پر مسافروں کو مسلکی بنیادوں پر نشانہ بنایا گیا، لیکن ان کے قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات کو بنیاد بنا کر بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بند نہیں ہوا تو اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کو گرفتار نہ کیا گیا اور دفعہ ۱۴۴ کے نفاذ کے باوجود اسلحے کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان جلد کیا جائے گا۔  

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button