اسمعیلی ریجنل کونسل گلگت کے زیر اہتمام جشن آزادی کے حوالے سے تقریب کا اہتمام، تینوں مسالک کے عمایدین کی شرکت
گلگت(صفدرعلی صفدر) یوم آزادی پاکستان کے موقع پر مساجد بورڈ گلگت کے ممبران نے نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے نکالنے کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرنے کا عزم کرلیا ہے ۔
بدھ کے روز اسماعیلی ریجنل کونسل گلگت کے زیر اہتمام عید الفطر اور جشن آزادی پاکستان کے سلسلے میں پیر ناصر خسرو ہال گلگت میں منعقدہ ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ضلع گلگت کے تینوں مسالک کے عمائدین و مساجد بورڈ کے ممبران نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آج سے 66برس قبل جس قدر اتحاد و اتفاق اور جرائت مندی سے ہمارے بزرگوں نے اپنی انتھک محنت اور ایمانداری سے مملکت پاکستان کے قیام کو سچے خواب سے شرمندہ تعبیر کردیا ہے اسی جذبے کے تحت ہم اس ملک کی آبیاری کے لئے خلوص دل اور رواداری سے کام کرینگے ۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں مساجد بورڈ انجمن امامیہ کے صدر آغا سید احمد علی شاہ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قیام امن کے لئے اسماعیلی برادری کی خدمات لائق تحسین ہیں کیونکہ انہوں نے سخت مخدوش حالات میں بھی صبر و استقامت کا پیغام گھر گھر پہنچانے کے لئے بھر پور کردار ادا کیا اور دوسروں کو بھی صبر و تحمل اور اتحاد و بھائی چارے کا ماحول پیدا کرنے کی تلقین کی اس لئے حکومت اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اسماعیلی اور نوربخشیہ کمیونٹی کو بھی مساجد بورڈ کے اندر نمائندگی دیں تاکہ ہم مذید منظم اور فعال انداز میں علاقے میں پائیدار امن کے لئے کام کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ امن کے لئے اسماعیلی کیمونٹی کی خدمات کوئی نئی بات نہیں کیونکہ قیام پاکستان سے قبل آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیادبھی ایک اسماعیلی ہیرو نے ہی رکھی تھی اور پوری دنیا قیام پاکستان کے لئے سر سلطان محمد شاہ کے فرامین اور امن پسندی کے پیغامات سے بخوبی آگاہ ہے۔
مسجد بورڈ اہلسنت و الجماعت کے صدر راجہ نثار ولی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا ازلی دشمن ہندوستان شروع دن سے مملکت پاکستان کو تہس نہس کرنے کی سازشوں میں مصروف رہا ہے اور مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے ملک کو ہر لحاظ سے کمزور کرنے کے درپے ہے اس لئے ہمیں ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے اندر اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔تاکہ دشمنوں کو ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ دیکھنے کی جرائت نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہماری سادگی اور غفلت کی وجہ سے 1971میں ہمارا ایک بازو کٹ چلا گیا اور اب دشمن ہمیں مذید تقسیم کرنے کی مذموم کوشش کررہا ہے جو ہم سب کو سمجھنے کی ضرورت ہے انہوں نے طالبات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شیطان قوم پیسوں ک؛؛ لئے طالبان کا نام استعمال کررہی ہے ۔جو ہندوستان کے ایجنڈبن کر پیسوں کے عویض تخریب کاری کرکے ہمیں ڈرانا چاہتی ہے لیکن ہمیں ایسی کاروائیوں سے ہر گز مرعوب نہیں ہونا چاہے ۔انہوں نے کہا کہ شر پسند عناصر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے ہمارے اپنے لوگوں کو ہمارے خلاف استعمال کررہے ہیں جو معاشرے کے لئے کسی ناسور سے کم نہیں اور اسی ناسور کا علاج ہمارے پاس مساجد بورڈ کی شکل میں موجود ہے ۔اگر ہم سب مل کر ان شر پسند عناصر کی نشاندہی کریں تو زیادہ دیر نہیں اگلے ایک دو سال میں ہم گلگت بلتستان میں ایک بار پھر 1947جیسا ماحول پیدا کرسکتے ہیں ۔انہوں نے سیاسی شخصیات پر زور دیا کہ وہ مذہبی منافرت پھیلا کر ووٹ حاصل کرنے کی بجائے کھلی فضاء میں جلسے کراکر علاقے میں سیاسی ماحول کو فروغ دیں ۔
اسماعیلی ریجنل کونسل کے سینئر سکالر الواعظ فدا علی ایثار نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہمارے لئے تجدید عہد کا دن ہے کہ دھرتی ماں کے باسی ہونے کی حیثیت سے وطن عزیز میں امن اور رواداری کو فروغ دینے کے لئے اجتماعی اور انفرادی طور پر کردار ادا کریں کیونکہ یہ دھرتی ہمارے بزرگوں کی امانت ہے اور ہمیں اسکی حفاظت جان کی قربانی کی قیمت پر ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ساٹھ سالوں سے ہم سرزمین پے آئین کا نعرہ لگاتے رہے ہیں لیکن آج حکومت پاکستان نے داخلی خودمختاری کے ذریعے ہمارے محرومیوں کا ازالہ کیا ہے ہمیں اس نظام کے کامیابی کے لئے امن و امان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ دھری کے فرزند کی حیثیت سے اسماعیلی برادری علاقے کی دیگر دو بڑے مسالک کے ساتھ چھوٹے بھائی کی حثیت سے کام کرنے کا خواں ہے اس لئے مساجد بورڈ کے اندر اسماعیلی کمیونٹی کو بھی نمائندگی دی جائے۔
ہوم سیکرٹری گلگت بلتستان ڈاکٹر عطا الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ گلگت بلتستان سیاحت کے حوالے سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے پہلی مرتبہ سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے علاقے کی سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔اسلئے یہاں کے عوام کو اپنے مشترکہ مفادات کے لئے باہمی امن کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
صدر اسماعیلی ریجنل کونسل گلگت کرنل (ر)عبید اللہ بیگ نے اپنے خطاب استقبالیہ میں گلگت شہر میں امن و امان کے حوالے سے مساجد بورڈ اور صوبائی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ اس سے قبل ڈپٹی کمشنر گلگت کپٹن(ر)شہباز طاہر ندیم کی درخواست پر گزشتہ دنوں کراچی میں اسماعیلی جماعت خانوں پر ہونے والی دہشتگردی میں جان بحق ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اور اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی ۔
ایسے تقریبات کا انعقاد اسماعیلی کنسل برائے گلگیت کی دیرینہ کاوشیں رہی ہین۔ اسکو بہر حال جاری رینی چاہئے۔ البتہ یہ بات ضرور عجیب لگتی ہے کہ گلگت۔بلتستان میں اسماعیلی مسلمانوں کی عددی حیثیت اور ایک بھت پھیلی نظام جماعت خانہ کو نظامت مساجد میں نمائیندگی نہ دینا اس علاقے میں ان کے مثبت کردار کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ علاقے کی سرکاری قیادت دیگر مسلمان مسالک کے قائیدین سمیت سیاسی اور ادبی زعماء سے امید ہے کہ وہ اس نظراندازی کا ازالہ کرنے مین اپنا اہم اور پر خلوص کردار ادا کر کے اسماعیلی جماعت کا جائز گلہ دور کرنے میں خاص کردار ادا کرینگے۔