جبری برطرفی ظلم ہے، عدالت سے رجوع کروں گا: راجہ ناصر
گلگت(صفدر علی صفدر) محکمہ تعلیم گلگت بلتستان سے جبری طور پر ملازمت سے فارغ کئے جانے والے سابق ڈائریکٹر تعلیمات راجہ محمد ناصر نے گلگت بلتستان انتظامیہ کی جانب سے ان کے اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر تعلیمات گلگت میر باز علی فراز کے خلاف کئے جانے والے فیصلے کو اپنے ساتھ نا انصافی قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔
جمعرات کی شام پامیرٹایمز سے اپنی خصوصی گفتگو میں راجہ ناصر کا کہنا تھا کہ انہیں انتظامیہ کی جانب سے ملازمت سے جبری ریٹائرڈ کرنے کے حوالے سے کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے اور اگر اس قسم کا کوئی فیصلہ کیا گیا تو وہ کسی صورت میں بھی خاموش نہیں رہیں گے بلکہ ایسے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرینگے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہو ں نے اپنے دور میں محکمہ تعلیم میں کوئی کرپشن یا خلاف ضابطہ کام نہیں کیا البتہ ادارے کے اندر کنٹریکٹ اور کینٹجنٹ کی بنیاد پر کام کرنے والے ملازمین کو مستقل کر دیا جو ان کا قانونی حق بنتا تھا اس کے علاوہ اگر کوئی غیر قانونی کام کیا ہے تو اس کے ثبوت پیش کئے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے 183 بر طرف ملازمین بھی جلد بحال ہو جائیں گے راجہ نا صر نے یہ بھی کہا کہ ان کی مدت ملازمت پوری ہونے کے لئے ابھی آٹھ سال باقی ہیں ایسے میں جبری ریٹائرمنٹ ان کے ساتھ ظلم و نا انصافی کے مترادف ہے ۔