متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کا چلاس میں احتجاجی مظاہرہ، سیکش فور اور دفعہ ۱۴۴ ختم کرنے کا مطالبہ
چلاس(ایس ایچ غوری) متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کمیٹی کی کال چلاس شہر میں ہڑتال اوراحتجاجی مظاہرہ،ہزاروں افرادنے شرکت کی،شہر کے تمام تجارتی مراکزبندرہے،علی الصبح ہی صدیق اکبر چوک پر لوگ جمع ہوئے بعدازاں جلوس کی شکل میں شاہراہ قراقرم کی طرف روانہ ہوئے مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر؛زمینوں کے معاوضے نامنظور،متاثرین کے ساتھ انصاف کرو، حق دو حق دو متاثرین کو حق دو ،متاثرین ڈیم کا معاشی قتل نامنظور کے نعرے درج تھے ریلی مین بازار سے گزرتے ہوئے شاہراہ قراقرم پر پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کر گئی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کمیٹی کے سرپرست اعلی قاضی عنایت اللہ ،عنایت اللہ شمالی، حاجی عبدالوحید، نوشاد عالم،حاجی جاوید،نجیب اللہ،شاہ مرزا،مولانا عبدالروف،فرحت اللہ،افتاب،زاہد ،جلال ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشہ ڈیم ایک عا لمی منصوبہ ہے جس کے لئے اہلیان دیامر نے تاریخی قربانیاں دی ہیں لیکن حکومت اور واپڈا نے متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کی قربانیوں کو یکسر نظرانداز کردیا،ہماری اراضیات اور املاک کے معمولی ریٹس لگا کر متاثرین کی توہین کی گئی ،ڈالر کی قدر اور مہنگائی کی تناسب سے معاوضوں میں اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا جب گلگت بلتستان کے عوام کچھ دینے کا وقت آتا ہے تو حکمران متنازعہ خطے کا واویلا مچاتے ہیں اور جب لینے آتے ہیں تو متنازعہ نہیں ہوتا ہے ۔یہ کہاں کا انصاف ہے حکومت دوغلی پالیسی ختم کر کے فوری متاثرین ڈیم کے ساتھ نیا معاہدہ طے کرے ،انہوں نے کہا کہ واپڈا اور ضلعی انتظامیہ کا متاثرین ڈیم کے ساتھ رویہ غیر مناسب ہے ۔ تھور،ہوڈراور کھنبری ایوارڈ میں متاثرین کے ساتھ زیادتی کی گئی بیوروکریسی کے چند عناصر ڈیم کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں.
مقررین نے کہاکہ حکومت وقت ضائع کئیے بغیر متاثرین ڈیم کو اعتماد میں لیکر فوری مزاکرات کا آغاز کرے ،اس موقع پر متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ اراضی،املاک کاموجودہ معاوضہ کسی صورت قبول نہیں ۔ حکومت اور واپڈا متاثرین کو اعتماد میں لیکر ازسر نو معاوضے طے کرے ۔انتظامیہ سیکشن فور اور دفعہ144 کا ڈھونگ رچاکر متاثرین کا مذاق نہ اڑائے ۔اور ان دفعات کو ختم نہیں کیا گیا تو بھرپور مزاحمت کرینگے۔موجودہ اسسٹنٹ کمشنر اور چیف انجینئر واپڈا اس علاقہ اور متاثرین کے ساتھ ناروا سلوک کر رہے ہیں انھیں فوری تبدیل کیا جائے،ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر دونوں نان لوکل ہے ان میں سے ایک افیسر مقامی تعینات کیا جائے۔انہوں نے دھمکی دی ہے کہ 15دنوں تک مطالبات پر عملدرامد نہ ہوا تو پوری قوم کو شاہراہوں پر نکالے لائنگے جس کی تمام تر زمداری حکومت وقت پر عائد ہو گی.