گلگت بلتستان

حدبندی تنازعہ: دیامر سے چالیس رکنی وفد گلگت کے دورے پر، اسمبلی ممبران سے ملاقاتیں

DBD

گلگت ( سپیشل رپورٹر) باؤنڈری تنازعہ کا مستقل حل کیا ہو گا ؟ دیامر سے چالیس رکنی وفد اسمبلی ممبران سے مشاورت کے لیے گلگت پہنچ گیا وفد نے چنا ر باغ کے سبزہ زار

میں تمام ارکان ممبران سے ملاقات کی گزشتہ دنوں پیدا ہونے والے ہر بن اور تھور کے مابین حدود تنا زعہ کے بعد سنگین صورت حال سے بچنے اور مستقل بنیادوں پر حدود تنا زعہ کے حل کے لیے دیامر کے عوام کی طرف سے منصوبہ بندی کی جارہی ہے اس منصوبہ بندی سے قبل عمائدین دیامر کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کے و دیگر اضلاع کے عمائدین و سیاسی رہنما ؤں سے بھی مشاورت کی جائے اور ہاہمی مشاورت سے حکمت عملی طے کی جائے اس فیصلہ کے بعد پہلے مرحلے میں چالیس رکنی وفد جمعہ کے روز گلگت پہنچے اور قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان کے ممبران سے چنار باغ کے سبزہ زار میں ملاقات کی اس موقع پر ڈپٹی سپیکر جمیل اور سینئر وزیر محمد جعفر ،وزیر قانون ڈاکٹر علی مدد شیر ،وزیر اطلاعات محترمہ سعد یہ دانش ،وزیر صحت حاجی گلبر خان ،وزیر ورکس بشیر احمد خان ،وزیر دیدار علی ممبر قانون ساز اسمبلی سر ور شاہ ،رحمت خالق ،نواز خان ،ناجی سمت دیگر ممبران اسمبلی موجود تھے ملاقات کے دوران وفد کے ممبران مالانا صادق نے گزشتہ روز قانون ساز اسمبلی جی بی سے باؤنڈری کمیشن کے قیام کے لیے قرار داد منظور کرنے پر تمام ممبران اسمبلی کا
شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قرار داد منظور ہونے کے بعد ہمارے حوصلے بلند ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حدود تنازعہ صرف ہر بن اور دیامر کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے گلگت بلتستان کا مسئلہ ہے ہم دیامر کے ہیں پورے گلگت بلتستان میں مزید آگے بڑھنے سے قبل اس بات کو ضرور سمجھا کہ گلگت بلتستان کے عوام اور عوامی نمائندوں سے مشاورت کی جائے اگر پوری قوم ہمارے نقطہ نظر پر متفق ہے تو ہم گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں انہوں نے کہا کہ حدود تنازعہ کا مسئلہ اگر ہم صرف دیامر سطح کا سمجھ کر مل حل کریں تو یہ ایک منٹ کا کام ہے۔لیکن جی بی کی عوام کو ہم تنہا فیصلہ کر ن کی آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے ممبران اسمبلی سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہمیں واضح کیا جائے کہ حقوق کی یہ جنگ ہم نے ہی لڑنی ہے یا پورے گلگت بلتستان کی قوم بھی ہمارے ساتھ کھڑی ہیں۔

 ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی جی بی جمیل احمد نے دیامر کیوفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حدود تنازعہ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سے مشاورت ہوئی ہے وزیر اعلیٰ کی بیرون ملک سے واپسی پر کمیٹی بنائی جائے گی۔جس کے ذریعے قانونی تقاضوں کو پرا کر تے ہوئے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔صوبائی وزیر واٹر اینڈ پاور گلگت بلتستان دیدار علی نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیامر کے عوام کو ہم سلام پیش کرتے ہیں یہاں کیلوگ محب وطن ہونے کیساتھ ساتھ طاقت ور بھی ہیں کل بھی طاقت ور تھے آج بھی طاقت ور ہے اور کہہ بھی دیا ہے کہ آئندہ بھی طاقت ور رہیں گے۔دیامر کے لوگوں نے الحاق پاکستان کے وقت بھی اپنے حقوق کا تحفظ کیا اور آج بھی اپنے حقوق کے تحفظ کی خوب صلاحیت اور طاقت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تھو رکے عوام کے پاس آنا تھا لیکن اچھا ہوا کہ آپ یہاں آگئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دیامر بھا شاہ ڈیم اور حدود بندی تنازعہ کا تعلق براہ راست گلگت بلتستان سے ہے دیامر کے عوام اگر اپنی زمین و جائیداد کی قربانی دیکر ملک و ملت کی فلاح چاہتے ہیں تو اس ملک میں ہم دیامر کے عوام کو بھی مایوس نہیں کریں گے ۔ممبر قانون ساز اسمبلی فدا محمد ناشاد نے کہا کہ گلگت بلتستان کی قوم دیامر کے عوام کی پشت پر کھڑی ہے ۔کسی کو جی بی کے حدود پر غاصبانہ قبضہ کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے حدود تنازعہ ہمارا مشتر کہ فیصلہ ہے۔انہوں نے وفد کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ دیامر کے عوام جہاں پر بھی ہماری ضرورت محسو س کریں گے ہم حا ضر ہوں گے ۔ممبر قانون ساز اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا کہ ہم بھا شا کو نہیں چاہتے دیامر ڈیم کے ساتھ بھا شا لگا کر نا انصافی کی گئی جی بی کے لوگ ہمارے بھا ئی ہیں ہم کسی صورت تنازعہ کو طول دینے کے حق میں نہیں ہیں اگر ہٹ دھر می کی گئی تو دیامر کے عوام کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ضلع غذر کے عوام اور سیاسی نمائندوں کی جانب سے مکمل یقین دلاتا ہوں کہ دیامر کے عوام کو تنہا نہیں چھوڈ یں گے۔

صوبائی وزیر اطلاعات جی بی محترمہ سعدیہ دانش نے دیامر کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے حدود بند ی کا تنازعہ دو بھائیوں کے درمیان کا مسئلہ ہے افہام و تقسیم سے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ دیامر کیعوام کے لیے گلگت بلتستان کی خواتین دعا گو ہیں ۔دیامر کے لوگ پورے گلگت بلتستان کے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں جنہیں ہم کبھی مایوس نہیں کریں گے دیامر میں ہماری رشتہ داری ہیں ہم دیامر کے عوام کے ساتھ تعاون کر کے کوئی احسان نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے وفد کے نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ حدود بند ی اور دیامر باشا ہ ڈیم کے حوالے سے بھی معاملات ہیں ۔وہ افہام و تقسیم سے حل کئے جاتیں اور دیامر میں خواتین کی تعلیم کا مسئلہ بھی حل کیا جائے کیونکہ اسلام نے علم کا حصول مردوں کیساتھ ساتھ عورتوں پر بھی فرض قرار دیا ہے اور خواتین کی تعلیم مردوں کی تعلیم سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ ایک عورت کو تعلیم دلوانا پورے خاندان کو تعلیم یافتہ بنانے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔خواتین کی تعلیم کے لیے مقامی حکومت دیامر کے لیے خصوصی اقدامات کریں ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button