گلگت بلتستان

پارلیمانی کمیٹی کا ہیڈکوارٹر کی تلاش میں ضلع ہنزہ نگر کا دورہ، عوام ناخوش

ہنزہ نگر ( بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا ہنزہ نگر کے عوام کے ساتھ ایک اور ڈرامہ ، ضلعی ہیڈ کواٹر کے تعین کے لیے ایک اور کمیٹی کا ہنزہ نگر کے مختلف علاقوں کا تفریحی دورہ ۔ عمائدین ہنزہ نے کمیٹی اراکینکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب پچھلے پانچ سالوں میں صوبائی حکومت ہیڈ کواٹرکا تعین کرنے میں  ناکام ہوئی ہے تو آخری چھ مہینوں میں اتنا بڑا فیصلہ کیسے کیا جائیگا؟

عمائدین ہنزہ نے ڈاکٹر علی مددشیر کی قیادت میں قائم کمیٹی کے ممبران کو مزید کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے ہنزہ اور نگر کو الگ الگ اضلاع دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔  اور یہ کہ اسوقت ضلعی ہیڈ کواٹر کے تعین کرنے کی لئے جو کوشش کی جا رہی ہے وہ ٹائم پاس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ نشست کے دوران عمائدین ہنزہ نے مزیدکہا کہ ہنزہ کے منتخب نمائندوں نے ہیڈ کواٹر کا فیصلہ کئی سال پہلے کردیا تھا مگر صوبائی حکومت کی نااہلی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے پانچ سال ختم ہوگئے ہیں اور معاملہ اسی طرح لٹکا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے عرصے تک وزیر اعلیٰ نے کمیٹیاں بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا ہے۔ جس کی وجہ سے آج تک ہنزہ نگر کے عوام کو اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی عدم تکمیل کی صورت میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔  تاہم ہنزہ کے عمائدین ہنزہ نے کمیٹی کو ہیڈ کواٹر کے تعین کے لئے تین سے چار علاقائی اور جغرفیائی مصافات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان مقامات کی نشاندہی کردی اور توقع ظاہر کردی کہ فیصلہ انے والی نسلوں کے لئے مفیداور وسع تر عوامی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام ہنزہ نگر کے لئے مناسب ہیں۔ ہنزہ کے عمائدین نے ضلعی ہیڈکوارٹر کے لئے گنش، حسن آباد اور ناصر آباد کی نشاندہی کی ہے۔ 

بعد ازاں کمیٹی اراکین نگر سب ڈویثرن کا بھی دورہ کیا اور ہیڈکوارٹر کے تعین کے لئے عوام کی رائے اور ترجیحات بارے معلومات حاصل کی۔  اس سلسلے میں آخر کمیٹی کے آخری میٹنگ نگر خاص میں منعقد ہوئی جس میں عوامی سطح پر مشترکہ طور پر کمیٹی کو یہ رائے دی گئی کی وہ ایک ایسی جگے میں ہیڈ کواٹر کا تعین کرے جو ہیزہ نگر کے عوام کے لیے ہر پیمانے پر موزوں اور ضلع کے کسی بھی علاقے کےلیے مخصوص نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے ہیڈکوارٹر کی مخالفت کریں گے جس سے ضلع کے دوسرے علاقوں کے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔

عوام ہنزہ نگر نے کمیٹی ارکان پر زور دیا کہ اپنی حکومت کی مدت ختم ہوتے ہوتے بروقت فیصلہ کر کے عوا می امنگوں پر اترنے کی کوشش کرے اور پہلے کی طرح یہ دورہ اور اعلانات بھی ہوا میں گولیاں چلانے کے مترادف  ثابت نہ ہو۔

کمیٹی کے ارکان نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان سے دیر ضرور ہوئی ہیں مگر اس بار اس بار منصفانہ اور تاریخی فیصلہ کرکے جائیں گے جو پورے ضلع کے عوام کے مفاد اور امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔ اور وہ جو بھی فیصلہ کرینگے وہ اللہ کو حاضر و ناضر جان کر کرینگے۔

اس موقع پر اسپیکر گلگت بلتستان نے کہا کہ کمیٹی کو بہت پہلے کام کرنے کا اغاز کرنا چاہیے تھا مگر حکومت سے اس بارے بہت زیادہ سستی ہوگئی جس کی وجہ سے یہ معاملہ لٹکا ہوا ہے۔ امید ہے کہ اس کے بعد یہ فیصلہ ہو کر رہے گا۔ عوام نے صوبائی کابینہ کو پہلی اور آخری مرتبہ آنے پر بہت سارے گلہ شکوہ کے ساتھ روایتی انداز میں خوش آمدید کہا۔ اس سے قبل  ساس ولی نگر کے دورہ کے موقع پرمیں عوام کے نمائندوں نے پارلیمانی کمیٹی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے  ہنزہ نگر کے عوام کے ساتھ محض مذاق ہی کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پھر بھی مدت کے آخری ایام میں عوامی مسائل سننے کے لیے صوبائی کمیٹی کا انا نیک شگون ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کو خود ہی علاقہ کا دورہ کرکے عوام کے مسائل کو حل کرنا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں ہوا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button