کالمز

میر غضنفر کا ماضی، حال اور سیاسی مستقبل 

ریاست ہنزہ کے آخری حکمران میر محمد جمال خان کے بڑے بیٹے میرغضنفر علی خان جو گلگت بلتستان کی ایک اہم سیاسی شخصیت ہیں ریاست ہنزہ کی تحلیل کے بعد حکمران تو نہیں بن سکے، البتہ ہنزہ کے عوام نے 1974سے1994تک مسلسل عوامی نمائندگی میر صاحب کے سپرد کی.

اکتوبر 1994کے الیکشن میں مشہور کوہ پیماہ نذیر صابرکے ہاتھوں میر صاحب کو پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا. ۔جنرل پرویز مشرف کے دور میں میر صاحب ایک بار پھر الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے اور گلگت بلتستان کے چیف ایگزیکٹیو کا کرسی آپکا مقدر بنا ۔

2009کے انتخابات میں میر صاحب نے خود الیکشن لڑنے کی بجانے اپنے بیٹے کو میدان میں اتارا مگر یہ تجربہ کامیاب نہیں ہوسکا اور ایک بار پھر میر فیملی کو شکست کا سامنا کرتا پڑا۔

میر کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ میر نے اپنے طویل دور اقتدار میں ہنزہ کے عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ہے اگرکچھ کام ہوا بھی ہے تو اپنے آبائی گاوٗں کریم آبا د کیی حد تک خود کو محدود رکھا ہے. جبکہ میر کے سیاسی حمایتی ہنزہ کے تمام ترقیاتی کاموں کو میر صاحب کی مرہون منت سمجھتے ہیں مخالفین اورسیاسی حامیوں سے قطع نظر ایک غیر جانبدار صحافی کی حیثیت سے میں یہ بات ضرور کہونگا کہ ضلع ہنزہ نگر کاقیام، ڈگری کالجوں کا قیام اور سوست ڈرائی پورٹ کا قیام میر صاحب کے نمایاں کاموں میں شمار کیا جاسکتا ہے ۔

میر صاحب ذاتی طور پر نہایت ملنسار ،سادگی پسند اور بیباک انسان ہیں اور میرکے سیاسی مخالفین بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں. میر صاحب کی اہلیہ رانی عتیقہ صاحبہ کا تعلق پنجاب سے ہے. رانی صاحبہ خود بھی عملی طور پر سیاست میں حصہ لیتی رہی ہیں رانی صاحبہ کے بارے میں سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ محترمہ نہایت ہوشیار،حاضر جواب اور دوراندیش خاتون ہیں اور میر صاحب کے کامیاب سیاسی سفر میں رانی صاحبہ کا بہت اہم کردار ہے ۔

میر صاحب کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ میر صاحب اپنے مفاد کی خاطر پارٹیاں بدلتا رہتا ہے. یہ الزام میر پراس وقت سے لگنا شروع ہوا ہے جب میر نے پرویز مشروف کے دور میں ق لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی اور رانی عتیقہ پیپلز پارٹی کے حمایت سے اسمبلی کی ممبر بنی۔

گلگت بلتستان اسمبلی کے متوقع انتخابات اور ن لیگ کی وفاق میں حکومت کو دیکھتے ہوئے میر صاحب کے محل میں سیاسی سرگرمیاں فو سے عروج پر ہیں. وادی ہنزہ میں بجلی کے شدید بحران اور دو نشتوں کے حصول میں موجودہ حکومت کی ناکامی اور عطاآباد جھیل کی وجہ سے بالائی ہنزہ کے عوام کی مشکلات میر کیلئے سیاسی فائدے کا سبب بن سکتے ہیں۔

اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ میر غضنفر کا ہنزہ میں اپنا ووٹ بنک موجود ہے سیاسی مخالفت کے باوجود بھی ہنزہ کے عوام میں میر کیلئے احترام موجود ہے. ایک عام تاثر یہ بھی ہے کہ میر صاحب اپنے اثر روسوخ کی وجہ سے کوئی بھی کام آسانی سے کرسکتا ہے اور اپنے مخالفین کو کام سے روکنے کیلئے رکاوٹیں بھی پیدا کرسکتا ہے ۔

بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ میر صاحب ذاتی طور پر الیکشن میں حصہ لینے کی بجائے اپنے خاندان یا پارٹی کے کسی فرد کو میدان میں اتارے گا کیونکہ میر صاحب ذاتی طور پر گورنر کے امیدوار کے طور پر سامنے آنا چاہتے ہیں کیونکہ گلگت بلتستان مسلم لیگ ن کے سینئر ترین لیڈر حافظ حفیظ الرحمان کی موجودگی میں میر کیلئے گلگت بلتستان کا وزیر اعلی بننا کا فی مشکل نظر آرہاہے۔ جبکہ گورنر کیلئے میر صاحب کے ذاتی تعلقات اور ہنزہ نگر کی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے بعض حلقوں کو امکانات زیادہ نظر آتے ہیں

گلگت بلتستان کے بدلتے ہوئے سیاسی منظرنامے میں گورنر کی تبدیلی کے اشارے واضح طور پر مل رہے ہیں اورزرائع کے مطابق نیے گورنر کیلئے ن لیگ کی جانب سے میر غضنفر کا نام مضبوط ترین امیداوار کے طور پر شامل ہے اور وفاق میں بھی میر غضنفر کی پوزیشن مضبوط بتایا جارہاہے ۔زرائع کے مطابق اس سلسلے میں ن لیگ گلگت بلتستان کی قیادت کا وزیر اعظم سے ملاقات جلد متوقع ہے اس ملاقات میں گلگت بلتستان کے نئے مقامی گورنر کے بارے میں فیصلہ ہوگا۔ملاقات میں گورنر کے لئے جن ناموں زکر کیا جارہا ہے ان میں سابقہ چیف ایگزیکٹیو کانام بھی شامل ہے۔

میر صاحب کے سیاسی مستقبل کا تمام تر دارمدار وفاق میں قائم پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت پر منحصر ہے. ملک کے موجودہ سیاسی صورت حال کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی پیشن گوئی قبل از وقت ہوگا۔

میر صاحب پر اقتدار کی دیوی مہربان ہوتی ہے یا نہیں یہ صرف چند مہینوں میں معلوم ہو جائیگا. اب دیکھنا یہ ہے کہ میر اور مسلم لیگ ن ہنزہ کا لائحہ عمل کیا ہوتا ہے. انکا سیاسی منشور عوام کو متاثر کرسکے گا یا نہیں میر کیلئے حالات تو ساز گار ہیں البتہ ان حالات سے میر صاحب فائدہ اٹھاسکیں گے یا نہیں یہ وقت ہی بتائیگا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button