صحتچترال

دروش: تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال سنگین مسائل کی آماجگاہ بن گیا

دروش(بشیر حسین آزاد) تحصیل دروش کے ایک لاکھ سے زیادہ آبادی کو طبی سہولیات فراہم کرنیوالا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروش حکام کی عدم توجہی کے باعث مسائل کی آماجگاہ بن کر رہ گیا۔ ہسپتال میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی بھی دور نہ ہو سکی جسکی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ضلع چترا ل کے دوسرے بڑے قصبے دروش میں قائم تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہر طرح کے مسائل سے دوچار ہے اور اس جانب حکومتی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہسپتال میں صرف 7ڈاکٹر تعینات ہیں حالانکہ اس ہسپتال کیلئے 25ڈاکٹروں کی آسامیاں مختص ہیں۔ ہسپتال میں ایک بھی اسپیشلسٹ ڈاکٹرموجود نہیں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد بھی منظور شدہ آسامیوں کے نصف سے کم ہے۔ ہسپتال میں کلاس فور کی آسامیوں پر تعیناتی بھی کم ہے ۔

ٹی ایچ کیو ہسپتال میں ڈاکٹروں ودیگر اسٹاف کی کمی کی وجہ سے ہسپتال کی کارکردگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وقتا فوقتا عوامی سطح پر احتجاج بھی ہوتے رہتے ہیں۔

اس حوالے سے ہسپتال کے انچارچ میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فضل ربانی نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ ہسپتال میں اسٹاف کی کمی کے باوجود دستیاب اسٹاف ذمہ داری کے ساتھ اپنی ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں۔ اس وقت ہسپتال میں صفائی کا انتظام کافی بہتر ہے اور ہسپتال آنیوالے مریضوں کی خدمت اچھے انداز میں ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر فضل ربانی نے ہسپتال کے مسائل کے حوالے سے کہا کہ ہسپتال میں اسٹاف کی کمی کو پورا کرنا سب سے اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ اسکے علاوہ ہسپتال کیلئے ایمبولنس کی فراہمی ، ایمرجنسی کے لئے کم ازکم 130کلوواٹ کے جنریٹراور ہسپتال کیلئے پینے کے پانی کی فراہمی نہایت ضروری ہیں۔

drosh

انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں پینے کے پانی کا مسئلہ شدید ہو چکا ہے اور مریضوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہسپتال میں روشنی کے لئے سولر سسٹم لگائے گئے تھے جوکہ ناکافی ہیں انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں قائم ویلج ہیلتھ کمیٹی کے فنڈ سے کئی کام کئے جارہے ہیں جس سے لوگوں کو سہولت میسر آرہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فضل ربانی نے کہا کہ ہسپتال کو جو ادویات مل رہی ہیں وہ سرکار کی طرف سے منظور شدہ پالیسی کے تحت مل رہی ہیں، تا ہم ٹی ایچ کیو ہسپتال کے لئے ادویات کی مقدار کو زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتا یا کہ اس ہسپتال کی میڈیکل لیبارٹری ہر قسم کے سامان سے لیس اور جدید ہے اور بلڈ بنک بھی موجود ہے۔

دوسری طرف عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ ہسپتال میں سہولیات میسر نہیں، معمولی آپریشن اور علاج معالجے کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر جانا پڑتا ہے۔ دروش ہسپتال میں اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعیناتی سے جہاں ایک لاکھ سے زیادہ کی آبادی کو سہولیات میسر آئینگے وہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال پر بوجھ بھی کم ہوگا۔ ہسپتال میں ایمبولنس کی عدم دستیابی پر عوامی حلقے شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے تبدیلی اور انصاف کے دعویدار صوبائی حکومت کی نا اہلی قرار دیتے ہیں۔

ہسپتال میں موجود ایک شخص نے بتا یا کہ گذشتہ دنوں اس ہسپتال کے ایمبولنس میں ایک مریض کو ڈی ایچ کیو چترال لیجایا جارہا تھا کہ راستے میں ایمبولنس خراب ہو گئی اور مریض کو دوسری گاڑی میں چترال لے جانا پڑا جبکہ ایمبولنس خراب حالت میں اب بھی کھڑی ہے۔ ایک مریض نے کہا کہ ہسپتال میں اگر کوئی شخص زخمی ہو کر آئے تو اسے بازار سے پٹی اور دیگر لوازمات لانے کو کہا جاتا ہے اورہسپتال میں دیگر سہولیات کی فراہمی پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہسپتال میں موجود چند خواتین مریضوں نے کہا ہسپتال میں خواتین کے لئے انتظار گاہ تو تعمیر کی گئی ہے مگر اسکے نہ دروازے ہیں اور نہ ہی کھڑکیاں جس سے خواتین کو دشواری کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہسپتال کے وی ایچ سی فنڈ سے زنانہ انتظار گاہ کے لئے دروازے اور کھڑکیوں کا بندوبست کیا جائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button