کالمز

نوجوان قیادت کی ضرورت 

ہر کام کو انجام دینے کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے بغیر پلانگ آج کے دور کوئی میں بھی کام صیح طریقے سے انجام کو نہیں پہنچتا،ہر طرف جدیدیت کا شور ہے سائنس اپنے اروج پر ہے آبادی میں اضافہ ہورہی ہے آب و ہوامیں تبدیلی آرہی ہے اور معاشروں میں بھی تبدیلیاں آرہی ہے لوگ اپنے خواہشات کے لیے یعنی کاروبار، روزگار، آسائشات، سہولیات اور سکون کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسرے جگیں منتقل ہورہے ہیں ۔سہولت کے ساتھ ساتھ مسائل اتنے بڑھ گئے ہے کہ انسانی معاشروں میں تعلیمی فرونی کے باوجود پریشانی، عدم برداشت ، عدم استحکام، بے راہ روی، بے روزگاری، فسادات وغیرہ وغیرہ بڑتا جا رہا ہے اسی طرح اگر ہم ماضی کی طرف نظر ڈالے تو مختلف قوموں کہ اروج اور زوال تاریخ سے بھرے پڑے ہے اگر ان کہ اروج اور زوال کی داستان پڑھے تو وجہ صرف اور صرف ان کی لیڈر کے گرد گھومتی ہے تو اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کسی بھی سوسائٹی، ملک یا قوم کہ ترقی اور بربادی ان کہ لیڈر کے ہاتھوں میں ہوتا ہے ۔

دیدار علی
دیدار علی

اگر ہم موجودہ دور کہ بات کریں تو مختلف ممالک میں مختلف تعلیمی نصاب، مختلف تعلیمی میعار،اور مختلف طریقوں سے اپنے آنے والے نسل کو تیار کیا جارہا ہے تاکہ آنے والے نسل اپنے سوسائٹی، ملک اور قوم کو بہتر طریقے سے سنبھال سکے اسی لئے آج کے دور کہ بہتر سمجھ کے ساتھ نوجوانوں کی مدد اور رہنمائی ضروری ہے تاکہ ان کہ سوچ اور قائدانہ صلاحیت بہتر ہوں۔

اگر کسی بھی انسان کو اچھے تربیت اور اچھے ماحول میں پروریش کریں تو اس کہ سوچ بہتر ہوتی ہے اگر سوچ بہتر ہوں تو اس سے انسانی عمل بہتر ہوتی ہے عمل بہتر ہوں تو یہ معاشرے میں فائدہ مند اور کاریگر ثابت ہوتی ہے اسی طرح سے آہستہ آہستہ معاشرتی سمت درست ہونا شروع ہوتا ہے ۔ضرورت اس بات کہ ہے کہ اگر مختلف تعمیری سوچ کو یکجا کرکے معاشرے کہ تعمیرو ترقی کے لیے استعمال کریں تو اس سے ادارے اور معاشرے مظبوط اورسوچ میں تبدیلی آنا شروع ہوتی ہے جس سے نئی نسل موجودہ دور کے مطابق تیار ہوتا ہے ۔اس پورے مرحلہ اور عمل کے دوران تعلیم، تربیت اور پروریش گھر سے شروع ہو کر تعلیمی ادارے اور پھر سماج میں جاری رہتا ہے اگر اس دوران گھر،تعلیمی ادارے اور سماج میں کہیں خلل رہی تو انسان کہ مکمل تشکیل ادھورہ رہ جاتی ہے جس سے یہ نسل اپنے آنے والے دور کو صیح طرح سے سنبھال نہیں سکتے۔اسی لیے اگر اپنے نئی نسل کے مستقبل کو روشن اور کامیاب بنانا ہے تو ہمیں ایک بہتر لیڈر کہ ضرورت ہوگی ہمیں اچھے تعلیمی نصاب کہ ضرورت ہوگی ہمیں اچھے تعلیمی اداروں کہ ضرورت ہوگی اور ہمیں دانشمندانہ فیصلوں کہ ضرورت ہوگی۔ہمیں یہ سب کرنے کے لیے عقلی سوچ اور مضبوط لیڈر کہ ضرورت ہے ایک ایسا لیڈر جو علم کہ باریکیوں سے آشنا ہو، جو دانشمند ہو ،جو دوراندیش ہو، جووقت کی اہمیت کو سمجھتا ہو، جو معاشرتی تغیر کو جانتا ہو، جو صیح وقت پر صیح فیصلہ کرسکتا ہو، جو انتظامی استحکام لائے، جو معاشرتی کام میں پائیداری اور شفافیت لائے، وغیرہ وغیرہ قارئین کرام ایسا لیڈر ہمارے معاشرے میں موجود ہے یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے مگر ضرورت اس بات کہ ہے کہ ہم اپنے نئی نسل کو کیسے تیا ر کرے کہ وہ آنے والے وقت کو ایک ایسے کامیاب لیڈر کہ طرح سنبھالے کہ وہ لوگ وہ معاشرہ وہ وقت ایک کامیاب اور ترقی یافتہ قوم کہلوائے ۔اس کے لئے ہمیں سوچ کو بدلنا ہوگا ہمیں تعلیمی اداروں کہ اصلح اور اسے مظبوط بنانا ہوگا ہمیں علیمی معاشروں سے مدد لینا ہوگا ہمیں اپنے غلطی کا ازالہ کرنا ہو گا اور جو بھی ادارے اس سلسلے میں موجودہ دور کے مطابق کام کر رہے ہیں ان سے فائدہ اور ان کے ساتھ تعاون کرناہو ہنگے۔

اسی سلسلے میں اے کے آر ایس پی گلگت بلتستان اور چترال میں سرگرم عمل ہے مختلف پروجیکٹس کے تحت یہ ادارہ یہاں کے نوجوان نسل کو رہنمائی اورتربیت دے رہا ہے جس کا مقصد یہاں کے نوجوان نسل کو آنے والے وقت کے لئے تیار کرنا ہے تاکہ یہ نسل اپنے شعبہ اپنے معاشرہ کے انتظام کو بہتر طریقے سے سنبھال سکے یہ ادارہ نوجوان نسل کو فنی مہارت اور ان کہ قائدانہ صلاحیت پر زور دیتا ہے ان تمام حالات کو مدنظر رکھ کر اے کے آر ایس پی کے تحت چلنے والی پروجیکٹ EELY نے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے مسائل کو ایک طریقہ کار کے تحت جاننے کی کوشش کی ہے اس سروے سے چند چیدہ چیدہ وجوہات سامنے آیا ہے جس میں گلگت بلتستان کے زیادہ تر خاندان کے طریقہ رہن سہن بچوں پر بُرے اثرات مرتب کرتے ہے ، بہتر خوراک نہ ہونے کہ وجہ سے بھی بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے، منشیات کے زیادہ استعمال سے بھی نوجوانوں کے جسمانی اور ذہنی صحت متاثر ہو رہی ہے، ان نوجوانون کے اندر خداداد صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے سہولت اور طریقہ کار واضع نہیں،معاشرے میں نوجوانوں کے شوق ، دلچسپی کے مطابق ان کے مستقبل کا خیال نہیں رکھتے، اذدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لئے شعور کی کمی اور بہتر تعلیم تک رسائی کی کمی کے ساتھ ساتھ قابل اور تربیت یافتہ اساتذاہ کہ کمی ہے، یہاں پر ملازمت کے بہت کم مواقعے اورذرائے ہے ،اور نوجوانوں کے بے راہ روی کہ طرف رجحان وغیرہ شامل ہے ۔

یہ تمام مسائل گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے وہ مسائل ہے جسے حل کرنا وقت کہ ضرورت ہے اے کے آر ایس پی کے سروے کے تحت ان تمام مسائل کہ نشاندہی کے ساتھ ان کے لئے ایک طریقہ کار بھی واضع کہ گئی ہے ۔اللہ تعالی نے گلگت بلتستان کو ایسے قدرتی وسائل سے مالامال کہ ہے کہ اس قدرتی وسائل کو کیسے استعمال میں لانا ہے اس کا شعور ابھی تک یہاں کے لوگوں میں نہیں ہے یہاں کے نوجوانوں میں بہتر ذہانت موجود ہے مگر اس کا استعمال کا طریقہ اور ذرائع معلوم نہیں بے روزگاری کو ختم کرنے کے لئے وسائل موجود ہے مگر استعمال کا طریقہ معلوم نہیں اس لیئے اے کے آر ایس پیEELY) ( نے گلگت بلتستان اور چترال کے نوجوانوں کے ان مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک طریقہ کار ترتیب دیا ہے جس میں short term intervention and long term interventionیعنی وقتی طور پر کام اور لمبے عرصے کے لئے طریقہ کار ترتیب دیا ہے۔

قارئین کرام اس ادارے نے جس مسائل کی نشاندہی کہ ہے اگر ہم گلگت بلتستان کہ تعمیرو ترقی چاہتے ہے تو ہمیں اپنے پورے توجہ یہاں کے نئی نسل پر رکھنا ہوگا ان کو ایک ایسی حکمت عملی کے تحت تیار کرنا ہوگا کہ یہ آنے والے وقت میں اپنے گاوں اپنے قصبہ اپنے معاشرہ کوبہتر طریقے سے لیڈ کر سکے کیونکہ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم یہاں کے ہر شعبے میں عملی اقدامات کریں اور نظام کی درستگی کریں یہ کام یہاں کے سیاسی لیڈر، سماجی کارکن،سرکاری اور غیرسرکاری ادارے اور ان تمام اہل علم اورسوچ و فکر رکھنے والوں کا ہے کہ ایک جامعہ منصوبہ بندی کے تحت ہر شعبے میں سہولیات اور خدمات کو یقینی بنایا جائے کیونکہ یہاں کے نئی نسل نے اپنے علمی سفر کے دوران عقلی مظبوطی اور اپنے شعبے میں مہارت سیکھنی ہے اور کل کو نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ اپنے ملک اور پوری دنیا میں اپنے شعبے کہ کمان سنبھالنی ہے۔

نوجوان لیڈرشپ کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ یہ ابھی سے تیار ہو کر موجودہ خرابیوں کہ نشاندہی کر کے ان کہ اصلاح اور مستقبل کے لئے تیار ہوجائے اسی لیے نوجوان نسل کی بھی خاص ذمہ داری ہے کہ وہ محنت اور دلچسپی کے ساتھ اور اپنے قائدانہ صلاحیت سے اپنے علاقہ اپنے قوم اور اپنے ملک کہ سمت کو درست کریں اور انہیں اچھے طریقے سے سنبھالے اسی لیے ان تمام مسائل کو حل کئے بغیر ایک اچھے لیڈر اور ایک اچھے معاشرے کی تشکیل ناممکن ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button