ثقافت

گلگت بلتستان رائٹرز فورم کے زیر اہتمام کراچی میں بلتی زبان و ادب کے موضوع پر سیشن کا انعقاد

unnamed

کراچی (علی احمد جان) بلتی زبان کا شمار قدیم ترین زبانوں میں ہوتا ہے۔ ایسے شواہد موجود ہیں جن کو بنیاد بنا کر کہا جاسکتا ہے بلتی ادب قبل مسیح سے موجود ہے۔ گلگت بلتستان میں ڈوماکی زبان ناپید ہوتی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار کراچی میں گلگت بلتستان رائٹرز فورم کے زیر اہتمام سمینار میں مقررین نے کیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں ادب سے شغف رکھنے والے جی بی کے طلباء کی نمائندہ تنظیم ’’گلگت بلتستان رائٹرز فورم‘‘ کے زیر اہتمام پروگرام بعنوان ’بلتی زبان و ادب‘ میں مقررین نے کہا کہ بلتی زبان کا شمار قدیم ترین زبانوں میں ہوتا ہے۔ ایسے شواہد موجود ہیں جن کو بنیاد بنا کر کہا جاسکتا ہے بلتی ادب قبل مسیح سے موجود ہے اور ساتویں صدی عیسوی میں ’اَگے‘ رسم الخط وجود میں آیا مگر بعد از اسلام مقامی لوگوں نے اس رسم الخط کو ترک کر کے خط نستعلیق کو اپنایا جس سے ادب پر نہایت برے اثرات مرتب ہوئے۔ بلتستان کے طالب علم عبدالحمید نے بلتی زبان کی تاریخ پر تفصیلی گفتگو کی اور بعد ازاں رضا غالب نے بلتی رسم الخط کے حوالے سے بات کی۔ سید صداقت علی نے بلتی ادب اور جدید شاعری پر روشنی ڈالی۔ پروگرام کی خاص بات ڈائرکٹر جی بی اسٹڈیز واشنگٹن کا آڈیو لیکچر تھا جس میں انھوں نے بلتی زبان کی احیا کے بارے میں بات چیت کی اور تجاویز پیش کیے۔

پروگرام کے دوسرے حصے میں لسانیات کے طالب علم صلاح الدین نے ڈوماکی زبان کو درپیش مسائل پر بات کی۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری سرپرستی نہ ہونے کی وجہ ڈوماکی زبان ختم ہوتی جارہی ہے۔ حکومت علاقے میں برفانی چیتے کو بچانے کی لیے لاکھوں روپے خرچ کر رہی ہے مگر زبان و ادب کی ترقی و ترویج کے لیے کوئی کام نہیں ہورہا۔

یاد رہے کہ گلگت بلتستان رائٹرز فورم نے گلگت بلتستان میں بولی جانے والی زبانوں کے بارے میں ایک منفرد سلسلہ وار پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ اس کڑی کا تیسرا پروگرام اگلے ماہ وخی زبان و ادب کے بارے میں ہوگا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button