صحت

ڈرگ کنٹرول انتظامیہ کو محکمہ صحت سے الگ کر کے بااختیار ادارہ بنانے پر ارکان گلگت بلتستان اسمبلی متفق ہو گئے

گلگت(پ۔ر) گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے ممبران نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ڈرک کنٹرول انتظامیہ کو محکمہ ہیلتھ سے علیحدہ کر کے با اختیار ادارہ بنایا جائے گا تاکہ جعلی وغیر معیاری دوائیوں کی روک تھا م کو یقینی بنایا جاسکے۔ڈرک کنٹرول انتظامیہ کو با اختیار بنانے کے لئے بہت جلد گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں بل پیش کر کے قانون سازی کی جائیگی۔اس بات کا فیصلہ گزشتہ روز کابینہ ھال چنار باغ میں ڈرک کنٹرول انتظامیہ کی اسمبلی ممبران کو تفصیلی بریفنگ کے بعد کیاگیا ہے۔بریفنگ میں گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے سپیکر فدا محمد ناشاد، ڈپٹی سپیکر جعفراللہ خان صوبائی وزراء اوراسمبلی ممبران نے شرکت کی۔ڈرک کنٹرول انتظامیہ کے چیف ڈرک انسپکٹر ڈاکٹر کفایت اللہ نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وسائل نہ ہو نے کی وجہ سے ان کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ان کے پاس عملے کی کمی ہے جس کی وجہ سے ڈرک کنٹرول انتظامیہ کو جعلی و غیر معیاری ادویات کی روک تھا م میں خلل پڑ رہا ہے۔گلگت بلتستان ایک بڑا علاقہ ہے اور اتنے قلیل وسائل کے باوجود انہوں نے کسی حد تک غیرمعیاری ادویا ت کی روک تھا م میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے اسمبلی ممبران سے اپیل کی کہ ڈرک کنٹرول انتظامیہ کو ضروری وسائل فراہم کرے تاکہ علاقے میں جعلی و غیر معیاری ادویات کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔ جس پر اسمبلی ممبران باہمی مشاورت کے بعد متفق ہوئے کہ ڈرک کنٹرول انتظامیہ کو محکمہ ہیلتھ سے الگ کر کے با اختیار ادارہ بنایا جائے گا۔اس موقع پر سپیکر قانون ساز اسمبلی فدا محمد ناشاد نے کہا کہ جب تک اس کو الگ ادارہ بنا کر با اختیار نہیں بنائیں گے تب تک جعلی و غیر معیاری ادویات کی روک تھام ناممکن ہے۔گزشتہ کئی سالو ں کے دوران سینکڑوں افراد جعلی و غیر معیاری ادویات کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں اس حوالے سے قانون سازی کرکے بااختیار ادارے کا قیام نا گزیر ہے۔انہوں نے محکمہ سروسز کو ہدایت کی ہے کہ ڈرک کنٹرول انتظامیہ کیلئے 31 پوسٹوں کی سمر ی انکے پاس پڑی ہوئی ہے ایک مہینے کے اندر ضروری کاروائی مکمل کر کے منظوری دیں تاکہ ڈرک کنٹرول انتظامیہ کو جلدازجلد فعال بنایا جا سکے۔انہوں نے محکمہ ہیلتھ کو بھی ہدایت کی ہے کہ چیف ڈرک انسپکٹر گلگت بلتستان کو ڈرک کنٹرول اتھارٹی آف پاکستان کا ممبر بنانے کے لئے سمری تیار کرکے وفاق کو ارسال کرے۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر جعفراللہ خان نے کہا کہ ہم حکومت ہیں اس لئے ہماری یہ اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو صحت کے بہترین سہولیات فراہم کرے جب تک علاقے میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی فروخت کو نہیں روکا جاتا یہ خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے جعلی اور غیر معیاری ادویات کی روک تھام کے لئے قانون سازی پر زور یتے ہوئے کہاکہ اس دھندے میں ملوث افراد اور جعلی کمپنیوں کا تعین کرکے سخت ترین سزا دینے کی اشد ضرورت ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button