چترال

چترال کے بالائی علاقہ چرون اویر کے زلزلہ زدگان تاحال حکومتی امداد کے منتظر۔ برف باری کے بعد سخت سردی میں بچے اور خواتین کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کا بالائی علاقہ چرون اوویر جو 26اکتوبر کے زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا۔ تباہ کن زلزلے نے اس وادی کا نقشہ بدل دیا جہاں 95 کے قریب مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے اور ایک سو چالیس مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
اس تباہ شدہ بستی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سو کے قریب گھر تباہ ہوئے مگر سرکار نے ان کو صرف 49 ٹنٹ(حیمے) دئے اور صرف ایک بار بیس ، بیس کلو آٹا اور دیگر آشیائے خوردنوش دینے کے بعد ہمیں بھول گئے۔

متاثرین کا کہنا ہے غیر سرکاری اداروں کا امداد بھی بند ہوا اور متاثرہ لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کو ضرورت کے مطابق حیمے بھی نہیں دئے گئے۔ اس وادی میں پچھلے دن سخت برف باری ہوئی جس کی وجہ سے درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے گرگیا۔
ہمارے نمائندے نے اس تباہ شدہ وادی کا دورہ کرکے متاثرہ لوگوں سے ملے۔ متاثرہ لوگوں میں سے اکثریت نے شکایت کی کہ حکومت کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں کیونکہ ان کو امدادی رقم کی چیک ابھی تک نہیں ملے۔
ان متاثرین نے جمعہ کے روز احتجاجی دھرنا بھی دیا تھا اور مین چترال بونی روڈ بلاک کیا تھا۔ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے علاقے کے چند خواتین نے کہا کہ وہ اب ان تباہ شدہ مکانوں میں نہیں رہ سکتی کیونکہ مکانوں میں شگاف پڑ چکے ہیں اور بارش یا برف باری کے باعث وہ ان پر گر بھی سکتا ہے۔
چند بچے جو اپنے تباہ شدہ مکانوں کے سامنے کھلے میدان میں شام کے وقت بیٹھے تھے اور آگ جلاکر خود کو گرم کررہے تھے ۔ ایک چھوٹی سی بچی جو پانچویں جماعت میں پڑھتی تھی نے کہا کہ اس کا گھر تباہ ہوا اب وہ اس گھر میں نہیں جاسکتی کیونکہ وہاں اسے ڈر لگتا ہے جبکہ زلزلہ کی وجہ سے اس کی کتابیں، کاپیاں، پنسل اور بیگ پر بڑے بڑے پتھر گر کر ملبے تلے دب گیا اور سکول کی عمارت بھی متاثر ہوئی جہاں اب اس کیلئے پڑھنا مشکل ہے۔
متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے جو پچاس کروڑ روپے سیلاب کے متاثرین کیلئے اعلان کیا تھااور اب زلزلہ کے متاثرین کیلئے دوبارہ امداد کا وعدہ کیا تھا وہ کس کو ملا؟۔
ان متاثرہ لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ان کے ساتھ مالی امداد کی جائے تاکہ یہ لوگ اپنے تباہ شدہ مکانات کو دوبارہ برف باری سے پہلے تعمیر کرے تاکہ اپنے بچوں کو سردی کی شدت سے بچاسکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button