گلگت بلتستان

ہنزہ میں بجلی کی مانگ پانچ میگاواٹ ہے، پیداواری صلاحیت ایک اعشاریہ پانچ میگا واٹ

ہنزہ ( اجلال حسین ) ڈپٹی کمشنر ہنزہ برہان آفندی کے زیر اہتمام اجلاس ، ہنزہ میں بڑھتی ہوئی بجلی کی لوڈشیڈنگ پرسر جوڑکر بیٹھ گئے، ہنزہ میں لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لئے تقریباً 5 میگااٹ نجلی درکار جبکہ محکمہ کے پاس صرف1.5میگاوٹ بجلی ہے۔محکمہ برقیات ہنزہ نگر کے حکام کی اجلا س میں بریفنگ۔ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر ہنزہ کے زیر اہتما م ہنزہ میں بجلی بحران پر جلاس ہوا جس میں ہنزہ کے نمبرداران ، محکمہ برقیات ہنزہ نگر کے حکام اور اسسٹنٹ کمشنر ہنزہ کپٹن (ر) سمیع اللہ فارق شریک ہوئے۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر ہنزہ نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر مد نظر رکھتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر کی زیر صدرات کمیٹیاں تشکیل کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ ہنزہ میں غیر قانونی بجلی کی لائینوں کے علاوہ بااثر شخصیات سے بجلی کی اسپیشل لائینں کاٹنے کا فیصلہ کیا۔

ڈی سی ہنزہ نگر نے محکمہ برقیات ہنزہ نگر کواحکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ میں نصب ون میگاواٹ تھرمل جنریٹر کو جلد ازجلد مرمت کرکے بجلی کی تریسل کو یقینی بنانے کو کہا۔ انھوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ میں بجلی کی کمی ہونے وکی وجہ سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو چکا ہے اس کے لئے عوام کو چاہیے کہ بجلی کی بے جا استعمال اور اضافی لائٹ جلانے سے گریز کرے۔

اس موقع پر معلو م ہو کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی جانب سے اعلان کردہ تھرمل جنریٹر اسلام آباد میں زیر مرمت ہے جبکہ مرمت کرنے والے ٹھیکدار کے مطابق جب تک محکمہ کی جانب سے رقم ایڈوانس نہیں ملتی تھرمل جنریٹر کی مرمت نہیں کر سکتے تھرمل جنریٹر پر تقریباً50لاکھ زسے زائد کا رقم درکار ہو گا۔ تاہم دوسری جانب وزیر اعلیٰ کی جانب سے لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لئے جو وعدہ عوام کے ساتھ کیا تھا پورا نہ ہو سکا۔ جبکہ دوسری جانب پہلے سے موجود تھر مل جنریٹر بھی خراب ہونے کی وجہ سے بند پڑا ہے۔ اجلاس میں محکمہ برقیات ہنزہ نگر کے ایگزیکٹو انجینئر کریم خان نے کہا کہ ہمارے پاس صرف 1.5میگاوٹ بجلی ہے جبکہ لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لئے 5میگاواٹ بجلی درکار ہے ، دوسری جانب انھوں نے کہا کہ حسن آباد میں نصب تھرمل جیریٹر جو کہ پچھلے 6ماہ سے زائد کا عرصہ سے خراب ہے اس کی مرمت جاری ہے جوں ہی ٹھیک ہو گا بجلی عوام کو فراہم کی جائے گی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button