اہم ترینجرائم

چیف کورٹ نے کم عمر لڑکی فلک نور کو اپنے "شوہر” کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی

گلگت: گلگت بلتستان کی چیف کورٹ آف جسٹس نے 13-16 سالہ لڑکی فلک نور کو اس لڑکے کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ہے جس کے ساتھ لڑکی نے والدین کی اجازت اور رضامندی کے بغیر مبینہ طور پر شادی کی تھی۔

آج تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والی حتمی سماعت کے بعد، عدالت نے کہا کہ "مبینہ مغوی کو جہاں چاہے رہنے کی اجازت ہے”۔

عدالت نے گلگت پولیس کو لڑکی کو "سیکیورٹی” فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

عدالتی فیصلے کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے کئی قانونی ماہرین اور بچوں کے حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک قانونی نظیر فراہم کرتا ہے جو نابالغوں اور کم عمروں کو اپنے والدین کی رضامندی کے بغیر گھرچھوڑ کر شادی کرنے کی ترغیب دے گا۔

عدالت کے حکم پر تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ بچہ فلک نور کی صحیح عمر نہیں بتا سکا، طبی معائنے کی بنیاد پر میڈیکل بورڈ نے کہا کہ بچی کی عمر 13 سے 16 سال کے درمیان ہو سکتی ہے۔

نادرا کے ریکارڈ کے مطابق بچے کی عمر 12 سال اور چند ماہ ہے۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں لڑکی کے بیانات پر انحصار کیا ہے۔ لڑکی نے کہا ہےکہ اُس کی عمر 16 سال ہے اور اس نے "اپنی آزاد مرضی” سے شادی کی ہے اور وہ "اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے”۔

فلک نور کے والد سخی احمد جان اپنی بیٹی کی واپسی کے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے جنوری 2024 میں درج شدہ پولیس رپورٹ میں کہا تھا کہ اُن کی نابالغ بیٹی کو اغوا کر کے والدین کی مرضی کے بغیر شادی کر دی گئی۔ والد نے بعد میں پولیس اہلکاروں پر مبینہ اغوا کاروں کے ساتھ ملی بھگت کا الزام بھی لگایا تھا۔

سخی احمد جان کے میڈیا بیانات کے بعد مختلف شہروں اور دیہاتوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، اور لوگوں نے بچے کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

میڈیا کے دباؤ اور سڑکوں پر احتجاج نے پولیس کو تقریباً 3 ماہ کے وقفے کے بعد فلک نور کو بازیاب کر کے گزشتہ ہفتے عدالت میں پیش کرنے پر مجبور کیا۔

فلک نور کو 19 جنوری 2024 کو مبینہ طور پر "اغوا” کیا گیا تھا۔

سخی احمد جان کی وکالت احسان علی ایڈووکیٹ، ایڈووکیٹ راشد عمر، ایڈوکیٹ کریم احمد وغیرہ کر رہے تھے،  جبکہ مدعا علیہ کی نمائندگی ایڈووکیٹ اسد اللہ خان اور ٹیم نے کی۔

ایڈووکیٹ امجد حسین کو عدالت نے اس مقدمے کے لئے "امیکس کیوری”، یا "غیر جانبدار مشیر”/”عدالت کا دوست” مقرر کیا تھا!

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button