اسلام آباد (پ ر) ۲۹، اپریل ۲۰۱۶ مذہبی منافرت کا سبب مذاہب کی تعلیمات نہیں بلکہ نفرت انگیز رویے ہیں۔ بین المذاہب قائدین کا مشترکہ بیان ادارہ امن و تعلیم اسلام آباد کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ۲۶ تا ۲۸ اپریل ۲۰۱۶ کو بین المذاہب قائدین کے لیے ایک تین روزہ ورکشاپ منعقد ہوئی۔ بین المذاہب ہم آہنگی کی اس تربیتی و مشاورتی ورکشاپ میں چھ اضلاع سے سکھ، ہندو، مسیحی مذاہب کے نمائندوں سمیت اہل حدیث، دیوبندی، بریلوی اور شیعہ مکاتب فکر کے کل ۳۰ نمائندگان شریک ہوئے۔سمعی بصری اور عملی سرگرمیوں سے بھرپور شراکتی انداز تربیت پر مبنی اس ورکشاپ کو شرکاء نے نہایت سراہا اور مفید علمی و عملی استعداد کار میں اضافے پر نہایت اطمینان کا اظہار کیا۔
شرکاء نے مختلف مذاہب و مسالک کے درمیان افہام و تفہیم اور سماجی تعامل کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب افہام و تفہیم کے ذریعے پاکستان میں امن اور ہم آہنگی کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ اس ورکشاپ میں جن موضوعات پر شرکاء نے اپنے تجربات اور معلومات کے باہمی تبادلہ کیا گیا ان میں بین المذاہب ہم آہنگی (ضرورت، اصول، مسائل اور امکانات)، مذاہب امن کا سرچشمہ، بین المذاہب و مسالک موثر ابلاغ کے لیے تجاویز، اختلاف کے آداب و اصول، تشدد کی صورتیں اور سد باب کی تجاویز،شناخت پر مبنی رویے اور تنازعات، مذہبی و سماجی ہم آہنگی کے لیے مکالمہ، انسانی حقوق اور آئین پاکستان میں بیان کیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق، اور سماجی تعمیر و ترقی کے لیے لائحہ عمل کی تشکیل شامل تھے۔
واضح رہے یہ ورکشاپ ادارہ امن و تعلیم اسلام آباد کی تربیتی ورکشاپس کے تسلسل کا حصہ تھی۔ ادارہ امن و تعلیم گزشتہ ایک دھائی سے پاکستان میں امن و تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے ۔ ادارے کے زیر اہتمام تربیتی و مشاورتی ورکشاپس میں مختلف مذاہب و مسالک کے ہزاروں مذہبی و سماجی قائدین شریک ہو چکے ہیں۔ نیز مدارس کے قائدین اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کی مشاورت سے’’تعلیم امن اور اسلام‘‘ کے نام سے اعلیٰ ثانوی درجات کے لیے ایک درسی کتاب بھی شائع کی ہے۔