کالمز

گلگت بلتستان پاکستان اور کشمیر کی نظر میں۔۔

تحریر۔۔۔۔۔ رجبی استوری۔۔۔۔۔۔
گلگت بلتستان نام نہاد لیڈروں اور سیاستدانوں کے لئے آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ایسا ہی گزشتہ دنوں روزنامہ پاکستان مظفر آباد میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چو ہدری عبدالمجیدنے ایک بیان دیا تھا جس کا مقصد آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابا ت میں وفاقی سیاست دان بلخصوص مسلم لیگ ن کے حوالے سے بیان میں طنزیہ الفاظ میں کہتے ہیں کہ (آزاد کشمیر کو گلگت بلتستان نہ سمجھا جائے) جس کا مطلب ان کی نظر میں گلگت بلتستان کی کوئی اوقات ہی نہیں جسے وہ کچھ نہیں سمجھتے ۔مگر انکا کہنا بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کیونکہ وہ گلگت بلتستان کے کچھ نام نہاد لیڈروں کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے رہے ہیں اور اپنی مطلب نکالتے رہے ہیں۔ مگر ان کے یہ الفاظ در حقیقت گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ہر غیر مند اورشعور رکھنے والے کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔اگر ہمیں تھوڑی سی بھی غیرت آئے تو اینٹ کا جواب پھتر سے دے سکتے ہیں مگرایسا ممکن نہیں کیونکہ ہم نے اپنے درمیان ایسے آستین کے سانپ پالے ہوئے ہیں جو بظاہر تو گلگت بلتستان کے وفادار نظر آتے ہیں مگر اندر سے اسے کھوکھلا کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔انہی لوگوں کی وجہ سے آج 68سالوں سے گلگت بلتستان کی عوام آئینی اور بنیادی حقوق سے محروم ہے۔گلگت بلتستان کے لوگ اور انکی قربا نیوں کو کسی خاطر نہیں لایا جاتا ہے تاریخ گواہ ہے جہاں ایک طرف گلگت بلتستان کے لوگ تعلیمی اور سیاسی افہام و تفہیم کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہیں تو دوسری طرف ایسا لگتا ہے جیسے پڑے لکھے جاہل ہیں جو ہر بات سے آگاہ تو ہیں پھر بھی جانوروں کی طرح زندی بسر کر رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے مستقبل کی نہیں صرف جانوروں کی طرح اپنی فکر میں مصروف عمل ہیں۔جبکہ گلگت بلتستان کی این ایلن آئی رجمنٹ جس نے ہر سطح پر گلگت بلتستان کا سر فخر سے بلند ہوا۔این ایل آئی رجمنٹ کے جوان جن کی ہمت اور بہادری سے پاکستان نے اندرورنی دشمنوں کے علاوہ بیرونی دوشمنوں کے خلاف جنگ میں کامیابیاں سمیٹیں۔دنیا کے سب سے اونچے جنگی محازسیاچن ہو یا ضرب عضب میں وزیر ستان کا آپریشن پاکستان کے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے این ایل آئی رجمنٹ کے جواوں نے ہر قربانی سے کھبی دریخ نہیں کیا جسکی وجہ سے آج پوری دنیا میں پاکستان آرمی نے سب سے زیادہ مقام حاصل کیا ہے۔اسی طرح گلگت بلتستان کی عوام بھی مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کی بقاء کے لئے ہر دستہ اول کھڑے رہے۔مگر افسوس صد افسوس گلگت بلتستان کی عوام کو نام نہاد پاکستان اور آزاد کشمیر کے سیاسی لیڈروں نے حقوق سے محروم رکھا اور خود کرپشن سے اپنی جیبیں بھرنے اور غریب عوام کے حقوق پر ڈھاکہ ڈال کر لندن اور سوئس بینکوں میں ڈالر جمع کرنے اور فلیٹ بنانے میں اپنی توانائیاں سرف کیں۔ ان نام نہاد لیڈروں کو اتنی فرصت کہا ں کہ پاکستانی عوام کا سوچیں اوران ہی لیڈروں کی وجہ سے آج 68سالوں کے بعد بعد بھی گلگت بلتستان کو آئینی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ۔گلگت بلتستان کی عوام جنہوں نے اپنا سب کچھ پاکستان پر قربان کیا بغیر کسی شرط یا معاہدے کے پاکستان میں شامل ہوئے ان کو بدلے میں کہا جاتا ہے کہ متنازعہ علاقہ ہے صوبائی سیٹ اپ نہیں دیا جا سکتا ہے اور معاہدہ کراچی کے تحت یہ بات حقیقت ہے کہ صوبائی سیٹ اپ نہیں دیا جا سکتا۔گلگت بلتستان کی عوام نے اپنی آزادی کی جنگ خود لڑی ہے ڈنڈوں کے زریعے ڈوگرہ سے آزادی حاصل کی اور پاکستان سے الحاق کیا جس کے بدلے میں کچھ انڈیا کے ایجنٹوں نے معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کو از خود تنازعہ کشمیر کا حصہ بنایا اور معاہدے میں گلگت بلتستان کی رائے تک نہیں لی گئی ۔معاہدہ کراچی اصل میں ایک بہت بڑی سازش تھی جس کے تحت پاکستان اور کشمیر کے نام نہاد لیڈروں نے آئینی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنے یا پھر صوبائی سیٹ آپ دینے سے دور کیا۔اگرمان بھی لیں گلگت بلتستان متنازعہ کشمیر کا حصہ ہے تو پھر اصل متنازۂ حصہ کشمیر کو خود مختار سیٹ آپ دیا گیا جو اپنے فیصلے خود کر سکیں جبکہ اس کے برعکس گلگت بلتستان جو تنازعہ کشمیر کے ساتھ زبردستی زم کیا گیا کو کوئی ایک بھی ایسا سیٹ آپ نہیں دیا جاتا ہے جو اپنے فیصلے خود کر سکیں۔اسی وجہ سے آئے روزگلگت بلتستان کے دشمن انڈیا کے ایجنٹوں کی طرف سے اخبارات میں یہی بیانات آتے ہیں کہ گلگت بلتستان صوبہ نہیں بن سکتا۔ اصل میں یہ نام نہاد لیڈر گلگت بلتستان کو آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں سمجھتے۔گلگت بلتستان کی عوام غیر آئینی کچھ نہیں مانگتی بلکہ ایک ایسا سیٹ آپ جس سے پاکستان کو بھی نقصات نہ ہو اور کشمیر تنازعے پر بھی اثر نہ پڑے اور اس کا واحد حل کشمیر طرز کا سیٹ آپ ہی ممکن ہے۔وقت ہے سوچنے کے لئے پھر کہیں ایسا نہ ہو گلگت بلتستان میں بھی تحریکیں جنم لیں جو ملکی مفاد کے حق میں نہ ہو۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button