چترال

سورج کی تپش بڑھتے ہی گلیشیرز کے پگھلنے سے چترال کے ندی نالوں میں پھر سے سیلاب شروع ہو گئے ہیں 

چترال (بشیر حسین آزاد ) سورج کی تپش بڑھتے ہی گلیشیرز کے پگھلنے سے چترال کے ندی نالوں میں پھر سے سیلاب شروع ہو گئے ہیں ۔ اور چترال کے کئی مقامات پر مکانات، سڑکیں اور پُل بہہ گئے ہیں ۔ منگل کے روز بالائی چترال کے علاقہ بانگ بالا میں گلیشئر کے پگھلاؤ سے نالے میں آنے والے پانی کے بہاؤکا رخ گاؤں کی طرف ہوا ۔ جس کے نتیجے میں سید اصغر علی شاہ سمیت تین افراد کے گھر ،دکانات ، فصلیں اور باغات سیلاب میں بہہ گئے ۔ اچانک سیلاب کی وجہ سے مکانوں اور دکانوں میں موجود سامان کو بھی نہ بچایا جا سکا ۔ جبکہ مزید سیلاب کا خطرہ موجود ہے ۔ گرم چشمہ کے علاقہ دروشپ کے مقام پر نالے میں طغیانی کی وجہ سے پُل بہہ گیا ہے ۔ اور لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ،اسی طرح کالاش ویلی بمبوریت اور رمبور کا مشترکہ پُل دوباژ کے مقام پر بُری طرح متاثر ہو چکا ہے ، اور اُشان کے ایریے میں نالے میں طغیانی اور اسکیویٹر کے خراب ہونے سے ویلیز روڈ بند ہو گیا ہے ۔ تاہم سیاح اور دیگر مسافر ایک کلومیٹر ایریے میں پیدل چل کر دوسری گاڑیوں میں وادیوں تک پہنچ رہے ہیں ۔ پُل اور سڑک کی بندش سے ایک طرف گاڑیوں کے کرایوں میں اضافہ کیا گیا ہے اور دوسری طرف خوراک کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔ جبکہ کالاش کمیونٹی کے لوگوں نے ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو اس راستے کے بارے میں پہلے ہی مطلع کیا تھا ۔ کہ اس کی بندش سے کالاش فیسٹول جوشی ( چلم جوشٹ) میں شریک ہونے والے سیاحوں کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ۔

پُل اور روڈ کی خرابی کی وجہ سے اُن کے خدشات درست ثابت ہوئے ۔ تاہم سڑک کی بندش کے باوجود کالاش فیسٹول میں شرکت کیلئے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ۔ اور ضلعی انتظامیہ نے ہر صورت فیسٹول کیلئے کالاش ویلیز روڈ کُھلا رکھنے کا تہیہ کیا ہو اہے ۔ تورکہو کے رائین نالے میں پانی کی طغیانی سے گاڑیوں کی آمدو رفت بند ہوئی ہے ۔ اور سات دیہات کٹ کر رہ گئے ہیں ۔

درین اثنا اپر چترال کے سیلاب اور زلزلہ متاثرین نے ضلعی انتظامیہ پر الزام لگا یا ہے ۔ کہ اُن کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ،اور انتظامیہ غیر ضروری سرگرمیوں میں وقت اور حکومتی خزانہ ضائع کر رہا ہے ۔ جبکہ مشکلات سے دوچار لوگوں کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دیتی ۔ اس لئے وہ موجودہ انتظامیہ کے رویے سے انتہائی طور پر نالاں ہیں ۔ جبکہ اب مئی کے مہینے سے ہی سیلابوں کا ایک نیا ریلہ شروع ہوچکا ہے ۔ اور لوگ مشکلات سے میں گھرے ہوئے ہیں ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button