گلگت بلتستان

تصادم کی جھوٹی افواہ پر بھاری پولیس نفری شگر پہنچانے والے ایس ایچ اوکا تبادلہ کر دیا گیا

سکردو( سپیشل رپورٹر)شگر جھوٹی افواہ اور غیر مصدقہ اطلاع پر بھاری پولیس نفری منگوانا مہنگا پڑ گیا ایس ایچ او غلام علی کا شگر سے تبادلہ کردیا گیا تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ شگر داسو اور نید کے درمیان چراگا ہ کے معاملے پر ایک فریق نے افواہ پھیلائی تھی کہ داسو اور نید کے عوام کے درمیان سخت تصادم کا خطرہ ہے جس کے بعد ایس ایچ او شگر غلام علی نے سکردو سے بھاری پولیس کی نفری اور خواتین پولیس کی نفری کی کھیپ داسو اور نید ساتھ لے گئے تھے متعلقہ گاؤں میں اتنی بھاری نفری پہنچنے کے بعد تمام پولیس کے اہلکاروں اور لیڈیز اہلکار حیرا ن ہوگئے تھے کہ یہاں کوئی جھگڑا نہیں ہوا ہے اور ہمیں خواہ مخوا ہ افواہوں پر کان دھرا کر یہاں لائے ہیں۔

واضح رہے کہ پولیس کی بھاری نفری نے ایک رات کو داسو میں قیام کرکے صبح واپس سکردو روانہ ہوا تھا جب کہ داسو تھانے کے اہلکاروں اور ایس ایچ او غلام علی بھی متنازعہ چراہ گاہ پر گئے تھے اور وہاں پر مال مویشی چرانے والے بندوں کے علاوہ کوئی بھی شخص موجود نہیں تھا جس کے بعد مذکورہ ایس ایچ او کے بارے میں عوامی تحفظات بڑ ھ رہے تھے واضع رہے کہ حال ہی موصوف نے شگر سے سکردو آٹا گندم میں ہیرا پھیری کرتے ہوئے دو سے زائد لوگوں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی جو کہ مسلم لیگ ن شگر کے اہم رہنما کے چہتے بتایا جا تا ہے آٹا گندم ہیرا پھیری میں ملوث لوگوں کے حراست کے بعد ایس ایچ اور شگر غلام علی پر سخت دباؤ مسلط کیا جارہا تھا اس دوران کامیاب کاروائی کرنے پر شگر کے عوامی حلقوں میں ایچ او غلام علی کو سراہا جارہا تھا تاہم داسو اور نید کے درمیان جھگڑے کے غیر مصدقہ اطلاع پر بھاری نفری منگوانے اور حالیہ گندم آٹا بلیکر کی گرفتاری میں اعلیٰ سطح پر سیاسی دباؤ موصوف کو مہنگا پڑگیا اور شگر سے ٹرانسفر کردیا گیا ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

  1. This is mind set of our police that they must be called after a murder not before the attempt, Long live SHO for your proactive approach.you are victim of lazy traditional policing, But you re Hero of the public, You saved many lives.

Back to top button