متفرق

گلگت بلتستان کے پہاڑ، دریا اور گلیشرز پاکستانی ہیں، عوام کو متنازعہ قرار دیا جاتا ہے، امجد حسین ایڈوکیٹ صدر پاکستان پیپلز پارٹی کا جلسے سے خطاب

گلگت(ارسلان علی/خبرنگار خصوصی)پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کا شو آف پاور ،سینکڑوں کی تعداد میں رہنماوں اور کارکنوں شرکت ،صوبائی سیکریٹریٹ کا افتتاح بھی کیا گیا ۔صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے سیکریٹریٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے زمینوں قبضہ کرکے گلگت بلتستان کو جدید فلسطین بنایا جارہاہے ،ہماری حق ملکیت پر ڈاکہ ڈالا جارہاہے اس کو فوری ختم کیا جائے ۔گلگت بلتستان میں ایک انچ زمین کو بھی خالصہ سرکار تسلیم نہیں کرے ہیں ،اگر چاہئے ت و عوام کے پاس آئے اور خریدے ورنہ کوئی مائی کا لال ہم سے زمین زبردستی نہیں لے سکتا ہے ۔ حق ملکیت کے اس مسئلہ پر مزید نہیں چھیڑا جائے ،دیامر کی زمین خالصہ سرکار نہیں تو گلگت کی زمین بھی خالصہ سرکار نہیں ہے۔انہوں نے کہا گزشتہ 4ماہ سے حق ملکیت کا بل اسمبلی میں پیش نہیں کیا جارہاہے،آب یہ بل اسمبلی سے نہیں اتحاد چوک میں عوامی اسمبلی میں پیش کرینگے اور ہم بتا دینگے کہ حق ملکیت کا تحفظ کیسے کیا جاتا ہے،اس حوالے سے جو قوانین صوبائی حکومت نے بنائی ہے ان کو واپس کرنا ہوگا ۔بلوچستان ،KPKسندھ اور پنجاب کے زمینوں کے مالک وہاں کے عوام اور گلگت بلتستان کے زمینوں کے مالک کشمیر افیئرز کیسے ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے پہاڑ،گلیشرز ،معدنیات،زمین اور دیگر وسائل پاکستانی ہوتے ہیں جب غریب عوام کی بات آتی ہے تو برجیس طاہر قومی اسمبلی میں متنازعہ قرار دیتے ہیں یہ کہاں  کا انصاف ہے ۔ہمیں بتایا جائے ہم انڈیاسے یا اسرائیل سے آئے ہیں ہم کس کو پکارے انڈیا ،اسرائیل یا چائینہ کو پکارے ،ہمیں اپنی ماہ اور باپ دیکھائے جائے اور ہم کس سے حقوق مانگ گے،ہمیں پاکستانی حکمران اس لئے بیٹا یا بیٹی اس لئے تسلیم نہیں کرے ہیں کیوں کہ بیٹا اور بیٹی کو حقوق دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا آب ہم بھی آپ کے پاس نہیں آنا چاہتے ہیں اور اب ہم اپنی ملکیت چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا آپ ہمیں قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی نہیں دینا چاہتے ہیں جبکہ انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کو لوک سبھا اور راجو سبھا میں نمائندگی دی ہوئی ہے لیکن اس کے مسئلہ کشمیر پر کوئی آثر نہیں پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان ہماری وجہ سے چائینہ کا ہمسائیہ ہے ،ہم نے 1947ء میں ہم نے اپنے بل بوتے پر اس خطہ کو آزاد کروایا اور اس وقت پاکستان نے آزاد کروانے کے لئے فو ج نہیں بھیجا تھا ،ہمارا منہ مت کھلواو آپ نے ہمیں کیا دیا ہے 68سالوں میں ،گزشتہ کہیں دہائیوں سے سوست ڈرائی پورٹ سے ٹیکس لیا جاتا ہے لیکن ابھی تک ایک ٹائلٹ تک نہیں بنایا گیا ہے ،آپ جاؤ پنجاب ہمیں چھوڑ دو ہم خود بنائینگے ۔

انہوں نے کہا آج بھی ہم گلگت بلتستان میں پاکستان کو مستحکم کرنے کی بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 1947ء سے 70ئتک گلگت کے عوام کسی حکمران کو نظر نہیں آیا جب شہید ذولفقار علی بھٹو اقتدار میں آئے تو انہوں نے سب سے پہلے گلگت بلتستان کی پہچان کروائی ۔ذولفقار علی بھٹو نے راجوسے زمینیں اٹھا کر عوام کو دے دیا تھا اور اب یہ لوگ عوام کی زمینوں کی بند بانٹ کررہے ہیں۔صد ر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ نے ن لیگ کی صوبائی اور وفاقی حکومت کو شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے گندم کوٹہ کو کم کرکے 15لاکھ سے 11لاکھ کردیا ہے ،جب سے ن لیگ کی حکومت اقتدار میں آئی ہے گلگت بلتستان میں خوراک اور گندم کا بحران پید ا ہوگیا ہے اور کچھ دن پہلے گلگت بلتستان میں گندم کی قیمت میں اضافہ کرکے 40کلو گرام تھیلے میں 300روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ اپنے دورے کے موقع پر جی بی کی حکومت کے ملکیتی وسائل معدنیات کو گلگت بلتستان کے عوامی ملکیت سے ختم کرکے کشمیر افیئرز کو دیا ہے ،جو یہاں لیز لینے کا اختیار ختم کرکے اپنے دفتر منتقل کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کشمیر افیئر ز اور برجیس طاہر کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وفاق سے جو بھی مائننگ لیز لے کر آئیگا پاکستان پیپلز پارٹی اس کے خلاف جنگ کرے گی اور ہم ان کے پاوں کاٹیں گے ۔انہوں نے کہا پاکستان پیپلزپارٹی کے دیئے ہوئے نظام کے تحت آج کوئی وزیر اعلیٰ بنا ہوا ہے تو کوئی وزیر یہ عہد ے نواز شریف نے نہیں دیئے بلکہ زردرای نے دیئے کی دی ہوئی ہیں ،آج گلگت بلتستان کے عوام کا جو کچھ آواز سنی جاتی ہے وہ اس سسٹم کی وجہ سے سنی جاتی ہے ،پیپلزپارٹی نے ہر دور میں عوام کی خدمت کی ہے اور نواز شریف نے گلگت بلتستان کو آج تک ایک پیلی ٹیکسی کے علاوہ کچھ نہیں دیا ہے ۔انہوں نے کہا گزشتہ الیکشن سے قبل نواز شریف نے گلگت بلتستان کے لئے 42ارب روپے کا اعلان کیا تھا اور کو اب تک کہا گئے ہیں ایک روپے کا بھی کام نہیں ہوا ہے اور انہوں نے خود آکر گلگت سکردو روڑ کا افتتاح کیا تھا لیکن ابھی تک اس کا ٹینڈر تک نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال گلگت بلتستان میں صرف 5ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں وہ بھی صرف مہنگی  گاڑیا خریدنے اور بیرون ملک دورے پر خرچ کئے گئے ہیں اور وہاں جا کر شراب پینے پر خرچ کیا گیا اور غریب عوام پر ایک پیسہ تک خرچ نہیں کیا ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور آئی جی پی اپنی حیثیت کھو چکے ہیں اور ن لیگ کے ورکر بنے ہوئے ہیں ،ہمارے دور میں وزیراعلیٰ کو دھمکیاں دی جاتی تھی اور ان کی حوصلہ افضائی کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے چار ٹھیکیداروں کو اپنے جیپ میں رکھا ہوا ہے اور ان میں سے ایک کو 2ارب کے ٹھیکے دیئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا میرا گلہ ان ادروں سے بھی ہے جنہوں نے ن لیگ کو سپورٹ  کی اور انہیں جتوایا اور ہمیں اسٹیبشمنٹ نے ہرایا ہے ۔انہوں نے کہا اس ماہ کے آخر تک حق ملکیت کانفرنس بلائینگے جس میں گلگت بلتستان کے تمام سیاسی ،مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کو دعوت دی جائے گی ۔اس موقع صوبائی ترجمان پاکستان پیپلزپارٹی سعدیہ دانش،پیپلزپارٹی کے سنٹرل ایگزیٹیو کمیٹی کے ممبرمحمد موسیٰ ،رانانظیم،سلطان گولڈن ،محمد جاوید ،ڈاکٹر بہادر شاہ ،میر باز کیتھران ،اقبال رسول ، رضی الدین رضوی ،اسلم ایڈووکیٹ ،ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے اور گلگت بلتستان میں کرپش عروج پر جس میں چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور آئی جی بھی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ3ارب 50کروڑ کا ٹھیکہ ایک ہی ٹھیکیدار کو دینا کہا کا انصاف ہے ،انہوں نے کہا کہ کل جن مذہبی رہنماوں نے وزیراعلیٰ کا سپورٹ کیا تھا آج وہ لوگ ہی ان کے خون کے پیاسے ہوگئے ہیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button