کالمز

رنگینیاں

تختہ نہ لکھنے پہ استاد مارتا ۔۔کپڑے گندھا کرنے پہ ماں مارتی ۔۔جوتے پھٹنے پہ ابو کان کھینچتے ۔۔جس کو لوگ بے فکری کا زمانہ کہتے ہیں ہم نے وہ فکر سے دق ہو کر گذار دی ۔۔اب اگر کوئی منچلے ہم سے کہدے کہ تیرا بچپن تجھے لوٹائینگے تو ہم کان پکڑ کر کہہ دینگے کہ مت لوٹاؤ بچپن میں کیا رکھا ہے ۔۔ہم نے بمشکل کاٹ کاٹ کر گذار دی ہے ۔۔ذرا بڑے ہوئے تو تھوڑا اپنے آپ کو صاف رکھنے لگے۔۔تاکہ کلاس روم کے ساتھی ،کھیل کود کے دوست ’’گندھا ‘‘ کہہ کر طعنہ نہ دیں ۔۔جوتوں کی چمک کی فکر کپڑوں کی سلوٹوں کی فکر کم کم ہوتی تھی ۔۔بس گردن کی کلر میں میل نہ جمے ۔۔دانتوں کی چمک کی نہیں صرف صفائی کی فکر رہتی ۔۔جیب خالی تھی ہاتھ نوٹوں سے ناآشنا تھے ۔۔رسس میں کوئی گھر سے لائے ہوئے چپاتی کا ٹکڑا کھیلاتے ۔۔کالج پہنچے ارد گرد مست مست جوانیاں تھیں رنگینیاں تھیں ۔۔اُجلے کپڑے ،چمکیلے اوڑتے بال،پالش سے چمکتے جوتے ،پھر ان سب کی فکر ۔۔۔ہمیں احساس ہونے لگا ۔۔کہ انسان اگر اپنے آپ کو خوبصورت بنائے تو کائنات کی خوبصورت ترین مخلوق بن جاتا ہے ۔۔ہم برائے نام کوشش کرتے ۔ادب کا استاد شعر پڑھتے ترجمہ کرتے تو ہم یکدم خوابوں کا شہزآدہ بن جاتے ۔۔وقت تھم چکا ہوتا زمانہ حیران ہواہوتا ۔۔قدم قدم پر پھول کھلے ہوئے ہوتے ۔۔ہمیں چہروں کی تلاش ہوتی ۔۔ہم گانا سننے لگے ۔۔خوبصورت مصرع پر سر دھنے لگے ۔۔لہک لہک کر شعر پڑھنے لگے ۔۔ارد گرد کی دنیا سمٹ گئی ہوتی ۔۔ہم یقین کرتے کہ زندگی پھول ہے ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ یہ پھول جھڑی ہے ۔۔ہم ایک دوسرے کو شعر سناتے ۔۔

ُُُع۔۔۔۔مجھے گلے سے لگا لو بہت اداس ہوں میں ۔۔

ع۔۔۔آلوٹ کے آجا میرے میت تجھے میرے گیت بلاتے ہیں ۔۔

ع۔۔۔رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ۔۔

ع۔۔اللہ کرے جہان کو میری یاد بھول جائے۔۔۔۔۔۔اللہ کرے تم کبھی ایسا نہ کر سکو ۔۔

ع۔۔۔ذلف سیاہ رخ پہ پریشان کئے ہوئے۔۔

ع۔۔تم سمندر کی بات کرتے ہو۔۔۔لوگ آنکھوں میں ڈوب جاتے ہیں ۔۔

ع۔۔۔مرلی والے مرلی بجا ۔۔

ع۔۔۔چہرے پہ خوشی چھا جاتی ہے آنکھوں میں سرور آجاتا ہے ۔۔جب تم مجھے اپنا کہتے ہو اپنے پہ غرور آجاتا ہے ۔۔

پشتو کے مشہور شاعر کا شعر ترجمے کے ساتھ سناتے ۔۔ترجمہ۔۔جب اس نے ا پنی ریشمی ذلفوں کو میرے لئے تکیہ بنایا میں اس پہ سر رکھ کے سویا محمود گدا میں وہ ایک رات ہزار راتوں کے بدلے نہیں دونگا ۔۔۔وقت کا کیا ہے گذر گیا۔۔لوگ کہتے ہیں کہ جوانی دیوانی ہے ۔۔ممکن ہے دیوانی ہو۔۔مگر گھر کے دہلیز پر اس ’’دیوانہ پن‘‘کی ہوا نکلتی ۔۔جب ہمیں منہ بنا کے ڈانٹا جاتا ۔۔منگنی ہوگئی ۔۔ہاہا شادی بھی ہوگئی ۔۔نہ پوچھا گیا نہ بتایا گیا ۔۔’’دیوانہ پن‘‘ کی قاتلہ آگئی ۔۔رنگنیاں کھا گئی ۔۔چلنے پہ نظر ،ہنسنے پہ ڈیبیٹ ،لمبی سانس لینے پر سیخ پا کہ تو آہ بھرتا ہے ،شعر پڑھنے پر طنز۔۔شگوفے پھوٹتے رہے ۔۔پھول کھلتے رہے ۔۔ابشار جھرنے دیتے رہے ۔۔دریا موج اُٹھا تے رہے ۔۔صحر اسرسبز ہوتے رہے ۔۔صبحیں آتی ریہیں ۔شامیں ڈھلتی رہیں ۔۔خزان بہار کے پھیرے لگتے رہے ۔۔مگر کپڑوں کی سلوٹوں کی فکر،جوتوں کی چمک دمک ،اڑتی ذلفوں کی شوخیاں اور بدن کی لہک مہک ختم ہو گئیں ۔۔یہ زندگی ہے ۔۔ہاں یہ زندگی ہے ۔۔یہ رنگینی ہے ۔۔ہاں یہ رنگینی ہے ۔۔بس کڑ کڑ کے جیو۔ٹھر ٹھر کے چلو ۔۔نگاہیں نیچی رکھو ۔۔کلر درست مت کرو ۔۔پھیپھڑوں سے کہو کہ لمبی آکسیجن اندر نہ کھینچیں ۔۔ لوگ اس کو’’آہ بھرنا‘‘کہتے ہیں ۔۔ہاتھ آپس میں مت ملایا کرو گٹھے پھوٹ جائیں گے ۔۔اب تمہارا کوئی مستقبل نہیں ۔۔ماضی تھا ہی نہیں ۔۔حال دوسروں کا ہے ۔۔ اب’’ چھوٹووں‘‘ اور’’ منوں‘‘ کا مستقبل ہے ۔۔ان کو بہت پڑھنا ہے ۔۔ان کے کپڑوں کی سلوٹوں کی فکرکرو۔ان کے جوتے چمکاؤ ۔۔ان کی آرزووں اور خوابوں کو سجاؤ ۔۔وہ آگے پڑھیں اور آگے کہ منا ڈاکٹر بن جائے ۔۔ہم اپنی رفتار سے آگے بڑھتے رہے کہ منا ڈاکٹر بن گیا ۔۔اب وہ ہماری باتوں پر بھویں سکیڑنے لگا منہ بنا نے لگا ۔۔دور سے آواز آئی تمہاری باتیں اس کے معیار کے نہیں ہونگی ۔۔تو اس کو تکتا رہ ۔۔۔سورج نکلے گا ۔۔چاند کھیت کرے گا ۔۔مگر یہ سب اس کے لئے ہیں ۔۔ٹھنڈی ہوا اس کے لئے ہے ۔فریزر کا پانی اس کے لئے ہے ۔۔کینٹ کے جوتے اس کے لئے ہیں ۔۔تو نے ان کو دیا ہی کیا ہے ؟بس بیس سال تک اس کی تعلیم کے خرچے برداشت کیا ہے ۔۔اس کے نخرے اُٹھایا ہے ۔۔جاؤ کسی دوراہے پہ کھڑے ہو کر زندگی کو دھائی دو ۔۔پکارو کہ اپنی رنگینیاں واپس لے ۔۔کہوآخ تف !تیری رنگینیوں پہ ۔۔۔پھر لمبی لمبی سانسیں لو ۔ اگرکو ئی کہدے کہ کیوں آہیں بھرتا ہے ؟تو تو ڈٹھائی سے کہدو کہ آہیں بھرتا ہوں کیا کرو گے ۔۔میں نے ’’واہ‘‘کرنا چھوڑ دیا ہے ’’آہ‘‘ کرتا ہوں ۔۔سب جھوٹ سب غلط کوئی رنگینی نہیں ۔۔یہ ساری خوبصورتیاں اس وقت ہیں جب انسان کا اندر خوبصورت ہو ۔۔اور اس کو محسوس کرنے کا وقت بھی اس کے پاس ہو ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button