بلاگز

میرے دل کا آپریشن

پہلے نہایت ادب سے ایک گزارش کر رہا ہوں ۔کہ اپنے بچوں سے حد سے زیادہ پیار نہ کریں ۔۔یا تم شدد پیار میں ٹوٹ جاؤگے یا بچے ٹکڑے ہو کر بکھر جائینگے۔

میرے ’’دل‘‘کا اپریشن ہوا ۔۔اس دل کا نہیں جو میرے سینے میں ہے ۔جو گوشت کا ایک لوتھڑا ہے میری ’’شہلہ حیات ‘‘کا آپریشن ہوا ۔۔آپریشن معمولی تھا ۔۔اپنڈکس کا تھا لیکن ’’میرے دل‘‘کا تھا اس لئے کہ دل کا اپریشن معمولی تو نہیں ہوتا ۔۔میری بچی کو جب ہسپتال لائی گئی تو اس کی میم اور ساتھی اس کے ساتھ تھے ۔۔مجھے اطلاع دی گئی میں ہسپتال پہنچا ۔۔میری بچی کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔چہرہ بجھا ہوا تھا اس کا پیار مجھ سے شکوہ کر رہا تھا ۔۔ابو میرے سینے میں درد کیوں ہے ؟۔۔ابو درد سے کہنا کہ دور ہو جائے ۔۔تیرے ہوتے ہوئے درد مجھے کیوں ستاتا ہے ۔۔میرے سر پہ ہاتھ رکھ کہ درد دور بھاگ جائے ۔۔۔۔مجھے ایسا لگا کہ سب لوگ بیمار ہیں ۔۔سب کے سینے میں درد ہے ۔۔میں نے سوچا کہ یہ سارے لوگ کیوں ہنستے ہیں ۔۔کیوں باتیں کرتے ہیں کہ میری بیٹی کے سینے میں درد ہے ۔۔میری بیٹی کی آنکھوں میں آنسو ہیں ۔ یہ سب لوگ روتے کیوں نہیں ۔۔یہ سورج کیوں نکلا ۔ یہ روشنی کہاں سے آئی ۔۔یہ پرندے چہچہا کیوں رہے ہیں ۔۔کہ میری بیٹی غمزدہ ہے ۔۔یہ کائینات افسردہ کیوں نہیں ۔یہ دریا اُبل کیوں نہیں پڑتے ۔۔یہ چشمے خشک کیوں نہیں ہوتے ۔۔کارخا نہ قدرت چوپٹ کیوں نہیں ہوتا ۔۔میری بچی رورہی ہے ۔۔۔آپ سب لوگ مجھے دیوانہ کہیں گے مگر اگر میں دیوانہ ہوں تو سارے ابو لوگ ایک منٹ کے لئے میری ان باتوں پر سنجیدگی سے غور کریں ۔۔کیا انہیں ایسا نہیں لگے گا ۔۔جب کہ ان کی بچی درد سے بلبلا اُٹھے ۔۔اگر کوئی ابو نہ تڑپے تو وہ پتھر سے بھی سخت ہے ۔۔میں ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال کے سرجیکل وارڈ میں تھا ۔۔میں ہر ڈاکٹر کو خاموشی ،تذبذب اور اضطراب میں دیکھتا ۔ہر نرس کو دیکھتا ۔ ادھر ادھر جاتے ہر آدمی کو دیکھتا ۔۔سوئپر کو چپڑاسی کو دیکھتا ۔ مگر کسی نے میری آنکھیں نہیں پڑھیں ۔۔ان میں سے کسی کو احساس نہیں ہوا کہ میرا درد نا قابل بیان ہے ۔۔میری بچی بیمار ہے ۔۔کئی بار یہ سوچا کہ کسی ڈاکٹر سے عرض کروں ۔۔کسی نرس کے سامنے سراپا سپاس بن جاؤں ۔۔کہ میری بچی بیمار ہے ۔۔کوئی مجھے تسلی دے ۔کوئی میری ڈھارس بندھائے ۔۔کوئی میرے سامنے میری بچی کے سر پہ ہاتھ رکھے ۔۔مگر ہر بار میری زبا ن گنگ رہی ۔میں کسی سے کچھ نہ کہہ سکا ۔۔ہر ایک کی اپنی مجبوریاں ہیں ۔۔میری بچی کو اپریشن تھیٹر لے جایا جارہا تھا ۔۔گیٹ سے مجھے اندر نہیں چھوڑا گیا ۔۔میری بچی آخیری بار میری طرف دیکھی ۔۔اس کی آنکھوں نے کہا کہ ابو اگر میں مر گئی تو تیری کیا حالت ہوگی ۔۔ابو تیرے بغیر میں اکیلے میں اپریشن تھیٹر کیسے جاؤں گی ۔۔ابو ابو ۔۔۔۔۔

میری روح میری بچی کے ساتھ گئی ۔۔مٹی کے اس بت کو واپس دھکیلا گیا ۔۔لیکن جان تن سے جدا ہوکر وہاں پہنچی جہان میری زندگی پہنچی تھی ۔۔میں باہر وقت کے لمحے گن رہا تھا ۔۔یہ لو ۹بج کر ۳۰ منٹ یہ لو ۹ بج کر ۳۱ منٹ ۔۔میں سورج سے شکوہ کر رہا تھا کہ تیز چلتا کیوں نہیں ۔۔گھڑی کی سوئیاں مجھے سست رفتار لگتی تھیں ۔۔دھوپ کی تمازت مجھے برف لگتی تھی ۔۔راہ چلتے لوگ مجھے پتھر لگتے تھے ۔۔حرکت ہی نہیں کر رہے تھے ۔۔مجھے پرندوں کی اڑان بہت سست لگ رہی تھی ۔۔میں اپریشن تھیٹر کے گیٹ پہ نظریں ٹکائے کھڑا تھا ۔۔ادھرے سے کوئی اندر جاتا ۔۔دروازہ بند کرتا ۔۔میری بچی کی کوئی اطلاع نہیں تھی ۔ ساڑھے گیارہ بج گئے تو مجھ سے ایک فارم پر دستخط کرایا گیا ۔۔کہ اگر خدا نخواستہ ۔۔۔میرے ہاتھ لرز رہے تھے ۔۔زندگی کا پہلا مشکل ترین دستخط میں نے کاغذپہ سبط کیا ۔۔مدت بعد مجھے اندر بلایا گیا میری بچی بیڈ پہ پڑی تھی۔ بے ہوشی میں رورہی تھی ۔۔اور اپنے ابو کو پکار رہی تھی ۔۔دھائی دے رہی تھی کہ اگر میں مر گئی تو میرے ابو کیا کریں گے ۔۔اس کا ابو پگھل گیا تھا ۔۔کیا عجیب نظام ہے ۔۔کہ فرش پہ سرگوشی کی جائے تو عرش پہ سنی جاتی ہے ۔۔اس کے ابو نے فرش پہ سرگوشی کی ۔۔میرے آقا ۔۔۔عرش پہ آقا نے کہا ۔۔میرے گناھگار بندے حاضر ہوں ۔۔۔میری بچی کو ہوش آگئی ۔۔پھر میری بچی خوراک کھانے لگی ۔۔پھر آہستہ آہستہ چلنے لگی ۔۔زندگی واپس آگئی میرے ’’دل‘‘کا اپریشن کا میاب ہوگیا ۔۔اس سمے جو مجھ سے ملا جو میرے پاس آیا جو میرا حال احوال پوچھا، فون کیا ،برقی پیغام بھیجا مجھے لگا کہ میں ان سب کا غلام ہوں ۔۔تیمار دار میرے محسن ہیں ۔۔ڈاکٹرز میرے محسن ہیں ۔۔ نرس میرے محسن ہیں ۔۔میں ان کے قدموں کی خاک ہوں ۔۔۔ اب سب کی آنکھوں میں روشنی ہے ۔۔کیونکہ میری بچی ٹھیک ہوئی ہے ۔۔پرندے چہچہارہے ہیں ۔۔سورج نکلا ہے ۔۔چاندنی اُتری ہے لوگ ہنس رہے ہیں ۔۔سب مجھے دیکھ رہے ہیں ۔۔سب مجھے پڑھ رہے ہیں ۔۔سب میری خوشیوں میں شامل ہو گئے ہیں ۔۔کیونکہ میرے ’’دل‘‘ کا اپریشن کا میاب ہوا ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button