چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے تاریحی قصبے دروش میں کئی عرصے سے زچہ وبچہ مرکز صحت بند پڑا ہے اور اس کی عمارت بھی زمین بوس ہورہی ہے۔ تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش کے میڈیکل آفیسر انچارج ڈاکٹر محمد یعقوب کا کہنا ہے کہ یہ مرکز 1960 کو قائم ہوا تھا جس میں اس علاقے کے خواتین کو زچگی کے دوران سہولیات فراہم کی جاتی تھی۔ چونکہ یہ Mother Child Health Center آبادی کے بیچ میں واقع ہے تو مقامی لوگوں کو اس سے بہت فائدہ تھا کہ وہ اپنے خواتین کو زچگی کے دوران اس مرکز میں لایا کرتے تھے اور یہاں سے Delivery ہونے کے بعد گھروں کو واپس چلے جاتے ۔
مگر زلزلہ اور بارشوں کی وجہ سے اس مرکز کو بہت نقصان پہنچا جس کی وجہ سے یہ مرکز آہستہ آہستہ گرنے لگا۔ کئی سال پہلے اس میں آغا خان ہیلتھ سروس والے پندرہ دائیوں کو تربیت دے رہے تھے جس پر ہمارے نمائندے نے رپورٹ کیا کہ اگر یہ عمارت گر گئی تو ان پندرہ خواتین اور عملے کے پانچ افراد کو شدید حطرہ لاحق ہے جس پر صوبائی حکومت نے اس کو بند کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کی دوبارہ تعمیرکیلئے تیس لاکھ روپے بھی منظور ہوئے تھے مگر نہ جانے وہ رقم کہاں اور کیسے خرچ ہوئی۔
ڈاکٹر یعقوب کا کہنا ہے کہ دروش ہسپتال پر اس وقت بہت زیادہ بوجھ ہے اور اگر یہ مرکز پھر سے تعمیر ہوکر شروع ہوا تو اس سے نہ صرف ہسپتال پر بوجھ کم پڑے گا بلکہ یہاں کے مقامی لوگوں کو بھی اپنے دہلیز پر سہولت میسر ہوں گی۔
ایک مقامی شحص محفوظ الرحمان کا کہنا ہے کہ اس مرکز میں ماضی میں خواتین کی زچگی کے ساتھ ساتھ فوڈ آٹم یعنی خوراک کی چیزیں مثلاً دودھ پوڈر، خوردنی تیل وغیرہ بھی خواتین کو دیا جاتا تھا اب یہ مرکز گر گیا ہے تو اس میں یا تو لوگ نشہ کرتے ہیں یا اس میں مال مویشی اور آوارہ کتے رات بسر کرتے ہیں۔ تنویر الحق بھی اس علاقے کا باشندہ ہے ان کا کہنا ہے کہ اس مرکز کی بندش اور گرنے سے مقامی لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہاں کے لوگ غریب ہیں اور زچگی کے دوران خواتین کو یا چترال ہسپتال یا پھر دروش ہسپتال لے جاتے ہیں جس پر ٹیکسی کا بہت خرچہ آتا ہے اور وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور کبھی کھبار لوگ اپنے خواتین کو نجی کلینک میں لے جانے پر مجبور ہوتے ہیں جن کی اخراجات ان لوگوں کی بس سے باہر ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ زچگی کے دوران خواتین کو رات کے وقت دور دراز ہسپتالوں میں لے جانے سے ایک طرف تو ان کی جانوں کو حطرہ ہے تو دوسری طرف بے پردگی کا بھی خطرہ ہوتا ہے کیونکہ اکثر اوقات جگہہ کی دوری کی وجہ سے گاڑی ہی میں زچگی ہوجاتی ہے۔
مقامی لوگوں نے انصاف کے دعویدار اور صحت کا ایمرجنسی نافذ کرنے والے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دروش کا زچہ بچہ مرکز پچھلے د س سالوں سے بند پڑا ہے اور اب تو اس کی عمارت بھی زمین بوس ہورہی ہے اسے فوری طور پر دوبارہ تعمیر کرکے اس میں سٹاف تعینیات کیا جائے اور اس میں دیگر بھی تمام قسم کی جدید سہولیات فراہم کی جائے تاکہ یہاں کے خواتین کی مشکلات میں کمی آسکے۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔