کالمز

چھوٹے زرعی قرضے 

حکومت کے احسن اقدامات میں سے زمینداروں کو چھوٹے قرضوں کی آسان اقساط میں فراہمی کی سہولت ہے جس سے کئی سالوں سے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔۔اس سے زرعی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ فرد کے لحاظ سے خوشحالی بھی آگئی ہے ۔۔مگر ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہم ہر کام کو اپنی زاتی مفاد میں لیتے ہیں ۔حکومت کا ایک تلخ تجربہ رہا ہے۔جب صوبے میں بڑے پیمانے پر قدرتی آفت آئی تو حکومت نے قرضے معاف کئے اس میں بڑے بڑوں کے کروڑوں کے قرضے معاف ہوئے۔۔ حکومت کے خزانے کا بیڑا غرق ہوا ۔۔یہ کیا وژ ن ہے کیا بینک والوں کو احساس نہیں تھا کہ قرض خواہ کون ہیں۔ اس کے نتائج کیا ہونگے ۔۔آنکھیں بند کرکے قرض جاری کئے گئے اوربغیر سوچے معاف کئے گئے ۔۔پھر کیا ہوا کہ لوگ اس اُمید پہ کہ ویسے ہی معاف ہوتے ہیں ہر مجبور غریب چھوٹے پیمانے پہ قرض لے رکھا ۔۔اور اب قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہے ۔۔فلاحی حکومت کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ غریبوں کی غریبی مٹاتی ہے مجبوروں کی مجبوری دور کرتی ہے۔۔ موجودہ وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کی کوششوں کے نتائج آنے لگے ہیں ۔۔غریب ایک حد تک مطمین ہے کہ وہ سہولیات سے محروم نہیں ہے ۔۔قیمتوں پر کنٹرول ہے ۔۔نوکریاں مل رہی ہیں ۔۔ترقیاں ہو رہی ہیں ۔۔ کچھ تو ہو رہا ہے ۔مگر چترال میں ۲۰۱۵کے تباہ کن سیلاب اور پھر غضب ناک زلزلے کے نتیجے میں جو تباہی آئی اس میں حکومت کی کوششیں قابل تحسین و افرین ہیں ۔سب کو یقین ہوگیا کہ واقعی یہ فلاحی مملکت ہے مگر چھوٹے پیمانے پر قرضوں کی معافی کا جو وعدہ کیا گیا تھا وہ پورا نہیں ہوا ۔۔بعض لوگوں کواعتراض تھا کہ اس سے بڑے بڑوں کو فائدہ ہوتا ہے قوم کا نقصان ہوتا ہے ۔۔یہ اپنی جگہ مگر کم از کم ایک لاکھ روپے سے کم قرضوں کی معافی سے غریبوں کو اس عذاب سے نجات دلایا جا سکتا ہے۔۔وہ در در کی ٹھوکریں کھانے سے بچ جاتے ۔۔بعض لوگوں کا اعتراض ہے کہ بڑے بڑوں نے کئی دوسروں کے نام پہ قرض لیا ہے بس ان کو ہی فائدہ ہوتا ہے لیکن اس دھوکے کاکیا علاج کیا جائے ۔۔آج اس اُمید اور وعدے پہ لوگ بینکوں کے سامنے سڑ رہے ہیں اور اب بھی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی ۔۔ایم این اے سے بات ہوئی اس سے گذارش کی گئی اس کو چاہئے کہ وزیر اعظم سے خصو صی درخواست کرے اور چھوٹے پیمانے پہ کم از کم ایک لاکھ سے کم تک قرضوں کی معافی کا اعلان کرائے ۔۔اس سے ایک فلاحی مملکت میں ایک غریب کی عزت نفس کا تحفظ ہوگا اور اس کا گھر بار اس عذاب سے نجات پائے گا ۔۔پاک سر زمین ایک زرعی ملک ہے مگر یہاں پر زمینوں کی تقسیم در تقسیم،جدید طریقہ کاشتکاری کی سہولیات کا فقدان ،جاگیرداری نظام اور اس طرح کے بہت سارے مسائل ہیں جو زراعت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔مگر زرعی قرضوں کی مناسب فراہمی اور درست نہج پران کا استعما ل نہایت مفید قدم ہے ۔۔۔ جو حکومت اپنے غریب عوام کی فکر کرتی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس کے اقتدار کا سورج کبھی غروب نہیں ہوا ۔وہ پھلی پھولی ۔مملکت خدادات میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ، سکولوں میں بچیوں کے لئے وظیفہ ،بے روزگار سکیمیں ،مختلف اداروں میں انٹرن شب وغیرہ بہت ہی احسن اقدامات ہیں ۔۔ان کے نتیجے میں غریبوں کی محرومیوں میں کمی آگئی ہے ۔۔موجودہ قرضوں کے تناظر میں چترال میں سیلاب کی وجہ سے لوگوں کی زمینیں اور گھر بار تک تباہ ہو گئے ہیں وہ کسی بھی صورت میں قرض واپس کرنے کی حالت میں نہیں ہیں اس لئے حکومت سے استدعا کرتے ہیں کہ اس مسلئے کو ایک فلاحی تناظر میں لیا جائے اور چھوٹے پیمانے کے قرضوں کی معافی کا اعلان کیا جائے اُمید ہے ایساہی ہو گا ۔۔اللہ اپنے بندوں کے لئے آسانیاں پیدا کرتا ہے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button