چترال

پشاور جانے کے لئے گاڑیاں کمیاب، چترالی مسافروں کا زبردست احتجاج

چترال( بشیر حسین آزاد) جمعہ کے روز چترال سے پشاور جانے والے سینکڑوں مسافروں نے گاڑیوں کی نایابی کے سبب زبردست احتجاج کیا ۔ اور دو گھنٹوں تک روڈ بلاک کئے رکھا ۔ مسافر وں نے اس موقع پر وفاقی ، صوبائی اور ضلعی حکومت اور ممبران اسمبلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بُرا بھلا کہتے ہوئے اس ا مر کا اظہار کیا ۔ کہ لواری ٹنل کا شیڈول ہفتے میں ایک دن ہونے کی وجہ سے مسافر مصیبت میں گرفتار ہو چکے ہیں ۔ لیکن حکومت کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی ، مقامی اور غیر مقامی گاڑیاں ایک ہفتے تک واپسی کے انتظار کی صعوبت جھیلنے کے خوف سے لواری ٹنل روٹ پر سفر نہیں کرتیں ۔ جس کی وجہ سے سینکڑوں مسافر مردو خواتین ، بچے بیمار ٹھٹھرتی سردی میں گاڑیوں کے انتظار کر رہے ہیں ، جن کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے تمام ممبران اسمبلی نمایندگی کی آڑ میں پشاور اور اسلام آباد میں عیاشی کر رہے ہیں ۔ جبکہ موقع شناس لوگ عوام کے مجبوری کا ناجائز فائدہ اُٹھارہے ہیں ۔ اور مسافر کسمپرسی اور ذلالت سے دوچار ہیں ۔ انہوں نے نما یندگان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ۔ مسافروں نے اسسٹنٹ کمشنر چترال کی اس یقین دہانی پر روڈکھول دی ۔ کہ پشاور سے چترال پہنچنے والی گاڑیوں کو اُن کیلئے مہیا کیا جائے گا ۔ اور پولیس کی نگرانی میں یہ کام انجام دیا جائے گا ۔ درین اثنا مسافر گاڑیوں کی کمی اور لواری ٹنل ائریے میں دُشوار گزار گردان کر ڈرائیوروں نے مسافروں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے ۔ اور چترال سے دیر 119کلومیٹر راستے کا کرایہ دو ہزار روپے وصول کرتے ہیں ۔ جبکہ مسافروں کے ساتھ بد تمیزی اور اُن کی تضحیک اس کے علاوہ ہے ۔ چترال سے پشاور کا کرایہ بھی من مانی وصول کیا جاتا ہے ۔ لیکن ضلع میں کوئی انتظامی مشینری نظر نہیں آتی ، جو لوگوں کے لوٹنے کے اس عمل کامداوا کر سکے ۔ مسافروں نے احتجاج کے دوران کہا ۔ کہ چترال لوارث ضلع بن گیا ہے ۔ جس کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ اور ایک ہفتے سے میڈیامیں لواری ٹنل ہفتے میں دو کرنے کی خوشخبری سنا کر ہر کوئی کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہا ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے ۔ کہ کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے ۔ اور یہ سب عوام چترال کو بے وقوف بنانے اور طفل تسلی کی باتیں ہیں ، جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ درین اثنا چترال سے پشاور جانے والے سینکڑوں گاڑیوں کو لواری ٹنل کے اطراف میں برف کی صفائی نہ ہونے کے باعث آٹھ گھنٹوں تک میر کھنی پوسٹ پر روک دیے گئے ۔ جس سے مسافروں کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔ این ایچ اے نے برف پڑنے کے بعد سڑک پر سے برف نہیں ہٹایا ۔ جس کی وجہ سے گاڑیوں کو گزرنے میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button