ہنزہ (اکرام نجمی) شہید سیف الرحمان ہسپتال میں 9جون 2016کو پیدا ہونے والاکریم آباد ہنزہ کا خصوصی بچہ 7ماہ گزرنے کے باوجود اب تک صوبائی حکومت اور کسی بھی این جی او کی جانب سے امداد نہ ملنے کی وجہ سے بغیر علاج کے زندگی اور موت کے کشمکش میں مبتلا ہے اس خصوصی بچے کے ہونٹ کٹے ہوئے ہیں اور دونوں ٹانگین بھی مڑے ہوئے ہیں ڈاکٹروں کے مطابق بچے کے دل میں سوراخ بھی ہے۔
بچے کے والد مجیب عالم کا کہنا ہے کہ بار بار ملاقات کرانے کی یقین دھانی کے باوجود وزیر اعلی سے ملاقات نہیں کرایا گیا جبکہ میڈیا پر آنے کے باوجود کسی بھی این جی او نے بھی مدد نہیں کی بچے کا علاج نہ ہونے کی وجہ سے ہم انتہائی پریشان اور بے بس ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس صرف رہائش کیلئے گھر ہے جس کو بھیج کر علاج کرانے کی صورت میں ہم کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوجائینگے
بچے کے والدین کا مزید کہنا تھا کہ بچہ دن بدن بڑا ہوتا جارہا ہے بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں علاج مزید مشکل ہوگا انھوں نے وزیر اعلی گلگت بلتستان ،صوبائی حکومت اور این جی اوز سے اپیل کی ہے کہ علاج کے سلسلے میں انکی مدد کی جائے تاکہ یہ بچہ مستقل معذوری سے بچ سکے ۔
یاد رہے کہ بچے کا والد محکمہ حیوانات میں عارضی ملازم ہے جو کئی سال گزرنے کے باوجود اب تک مستقل نہیں کیا گیا ہے اور صرف چار ہزار روپے تنخواہ اور وہ بھی کئی مہینوں کے بعد ملتا ہے اس صورتحال میں بچے کے علاج پر آنے والے اخراجات کو پورا کرنا صرف مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button